ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) امریکا کےنو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی 3 بیگمات سے ان کے 5 بچے ہیں۔ ان میں سب سے چھوٹا بیٹا ان کی تیسری اہلیہ ملانیا سے ہونے والی اکلوتی اولاد ہے۔ اس بے قصور کو بدھ کو صبح سویرے ہی اس وقت حقیقی دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑا جب اس کے والد گرامی اپنی فتح کا خصوصی خطاب کر رہے تھے۔ اس دوران ٹرمپ کا دس سالہ بیٹا شدید تھکن اور نیند سے بے حال اپنے والد کے پیچھے کھڑا خطاب کے اختتام کا بے صبری سے منتظر تھا تاکہ خطاب ختم ہوتے ہی وہ فورا گھر جا کر نیند کے مزے لُوٹے۔
برطانوی اخبار “ڈیلی مرر” نے اس قصے پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ بچہ منگل کی صبح سے جاگ رہا تھا اور بدھ کی صبح تین بجے اس کو اپنے والد کا خطاب سننے کو ملا۔ خطاب کے دوران بے آرامی اور بیزاری کا مجسم نظر آنے والا بچہ بار بار اپنی پلکیں جھپک رہا تھا تاکہ اس پر نیند ظاہر نہ ہو۔ اندازے کے مطابق ٹرمپ کا بیٹا صبح پانچ بجے سے قبل سونے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔
سوشل میڈیا کی معروف ویب سائٹ ٹوئیٹر پر@transvioletband کے نام سے اکاؤنٹ پر صدر منتخب ہونے والے باپ کے پیچھے عذاب میں مبتلا بچے کی بپتا کی منظر کشی کی گئی ہے۔ اس حوالے سے کیے جانے والے ٹوئیٹ میں کہا گیاWe are All Barron Trump .. اس میں اشارہ تھا کہ کروڑوں امریکی اب اذیت میں مبتلا ٹرمپ کے بیٹے بیرن کی طرح ہیں مگر نیند کے سبب نہیں بلکہ اس کے باپ کے انتخابات میں جیت جانے کے سبب۔
ٹوئیٹ کے نیچے خطاب کے وڈیو بھی پوسٹ کی گئی ہے جس میں ٹرمپ کے بیٹے کو دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے باپ کے خطاب میں کسی ایک لفظ کو بھی اہمیت نہیں دے رہا بلکہ اس کی تمام تر توجہ اپنی نیند پر تھی اور اس بات پر کہ وہ خطاب کے دوران جس عذاب سے دوچار ہے اس کے ختم ہونے تک کس طرح صبر کا دامن تھام کر رکھے۔