ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بنتے ہی امریکا میں مظاہرے پھوٹ پڑے اور ہزاروں افراد نے ٹرمپ ٹاور کا گھیراؤ کر کے نو منتخب صدر کے خلاف شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی تاریخ منتخب ہونے والے متنازع ترین صدر ٹرمپ کے خلاف امریکی ریاستوں اوریگا، نیویارک، ٹیکساس، ٹینیسی میں بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔
نیویارک میں ہزاروں افراد ٹرمپ ٹاور کے گرد جمع ہوئے اور ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف شدید نعرے بازی کی جب کہ اس موقع پر مظاہرین کو کنٹرول کرنے کے لئے پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات رہی۔ مظاہرین کی جانب سے نعرے لگائے گئے کہ ’ٹرمپ ان کے صدر نہیں‘ جب کہ مظاہرین نے ٹرمپ کے اشتعال انگیز بیانات پر بھی تنقید کی، امریکی عوام نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا کہ وہ نفرت نہیں بلکہ محبت چاہتے ہیں۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ٹرمپ تارکین وطن کو روکنے کی کوشش نہ کریں، وہ اپنی سرحدوں پر کوئی دیوار نہیں چاہتے اور ایسی کسی بھی کوشش کو عوام نکام بنا دیں گے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ عوام متحد ہو کر کچھ بھی کر سکتے ہیں، ادھر فیلی ڈلفیا میں مظاہرین سٹی ہال کے باہر جمع ہوئے اور ٹرمپ کے خلاف نعرے بازی کی، ٹرمپ اپنےمتنازع بیانات کی وجہ سے عوام کی بڑی تعداد میں غیرمقبول ہیں اور ان کی کامیابی سے اعتدال پسند حلقوں کو صدمہ پہنچا ہے۔ اس کے علاوہ سان فرانسسکو میں بھی طلبہ نے احتجاجاً کلاسوں کا بائیکاٹ کردیا اور سڑکوں پر آکر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مظاہرہ کیا۔ مظاہری کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کے پتلے بھی نذر آتش کئے گئے۔
دوسری جانب آج امریکی صدر براک اوباما اوول آفس میں ڈونلڈ ٹرمپ کا استقبال کریں گے اور انہیں صدر کی ذمہ داریوں سے آگاہ کرنے کے ساتھ اپنی تجاویز بھی دیں گے۔ صدر اوباما اور ہلیری کلنٹن پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ٹرمپ کو اقتدار کی منتقلی ہموار طریقے سے کی جائے گی۔