اتوار, 24 نومبر 2024


بھارت کا مذاکرات سے پھر انکار

 

 

ایمز ٹی وی (نئی دہلی) بھارت نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے موقع پر پاکستان کیساتھ دوطرفہ مذاکرات کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوطرفہ تعلقات کو دوبارہ معمول پر لانے کیلیے جاری دہشت گردی کو برداشت نہیں کریں گے۔

جمعرات کو بھارتی میڈیا کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ بھارت مذاکرات کے حق میں ہے لیکن موجودہ صورتحال میں نہیں، پاکستان کی جانب سے ملاقات کے حوالے سے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کبھی بھی دہشتگردی کو معمول کے طور پر تسلیم نہیں کرے گا، نگروٹہ علاقے میں فوجی کیمپ پر حملہ سرحد پار سے دہشت گردی کی ایک اور مثال ہے، جتنی جلدی پاکستان دہشت گردی کی اعانت ختم کرے گا، اتنی جلدی تعلقات بحال ہوسکتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ نگروٹہ حملے میں7سیکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کے حوالے سے اگلے قدم اٹھانے کا کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے مخصوص تفصیلات کے منتظر ہیں، حکومت نے واقعے کو بہت سنجیدگی سے لیا ہے، اپنی قومی سلامتی کیلیے جو بھی ضروری ہوا کریں گے۔

بھارت نے آئندہ سال پاکستان اور بنگلہ دیش سے متصل سرحدوں پر کئی تہوں پر مشتمل اسمارٹ باڑ لگانے کا منصوبہ بنایا ہے جس کیلیے 20 عالمی کمپنیاں تکنیکی جائزہ لے رہی ہیں۔ بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت کی بارڈر سیکیورٹی فورسز کے ڈائریکٹر جنرل کے کے شرما کا کہنا ہے کہ یونین ہوم منسٹری کی جانب سے پابندیوں کے بعد بی ایس ایف سرحدی نگرانی کے جامع انتظام (سی آئی بی ایم ایس) پر عملدارآمد کیلیے کام کر رہے ہیں، ان دو مشکل اور حساس سرحدوں پر معمول کے گشت کے نظام کی جگہ فوری حرکت میں آنیوالی ٹیم کو لایا جائیگا جوکہ راڈارز کے ذریعے کسی بھی دراندازی کے بارے میں معلوم ہونے پر فوری حملہ کریگی۔
کے کے شرما کا کہنا ہے کہ ہم سرحدی باڑ میں جدت لانے کیلیے جامع کوششیں کر رہے ہیں اور (سی آئی بی ایم ایس)کیلیے 20بڑی کمپنیاں تکنیکی جائزہ لے رہی ہیں۔ بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل نے مزید بتایا کہ اس نظام کو آئندہ سال کے آخری حصے میں نصب کیے جانے کا امکان ہے، اس مقصد کیلیے تربیتی منصوبے جن میں سے دو جموں، ایک ایک پنجاب اور گجرات میں پہلے ہی شروع کر دیا گیا ہے جبکہ ایک منصوبہ آسام کے دھوبری علاقے میں شروع کیا جائیگا۔ ڈی جی شرما نے وضاحت کی کہ اس نظام کے فنکشنل ہونے کے بعد ہمیں لیزر باڑ، نگرانی کرنے والے راڈار، سیٹلائٹ سے تصاویر اور تھرمل گیجٹس سے مدد حاصل ہوگی۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment