ایمز ٹی وی(ریاض) مکہ مکرمہ میں گزشتہ سال کرین حادثے کے نتیجے میں ہونے والی شہادتوں کے بعد تشکیل دی گئی تحقیقاتی رپورٹ میں چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں،عملے کی جانب سے کام کے دوران سنگین بے ضابطگیاں بھی سامنے آ گئیں ۔
مکہ حادثے کی تحقیقات کرنے والی فوجداری عدالت میں کرین حادثے کی پیش کردہ رپورٹ میں سنگین بے ضابطگیوں کا سراغ لگایا گیا ہے جب کہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حادثے کے مقام پر کام کرنے والا ایک انجینئر اور دیگر لوگ کرین چلانے کے رہنما کتابچے کے بارے میں کچھ نہیں جانتے تھے جب کہ ان میں سے بعض ورکرز نے تو رہنمائی کرنے والے کتابچے کو تو کبھی دیکھا تک نہیں تھا۔ سیفٹی ماہرین کے مطابق حادثے کی جگہ پر کام کے دوران عوام الناس کے تحفظ اور کرین چلانے کے لئے اختیار کردہ اقدامات بھی ناکامی تھے۔
تحقیقاتی بیورو کا اپنی رپورٹ میں کہنا تھا کہ کرین کو بنانے والی کمپنی کی جانب سے اسے چلانے کے لیے وضع کردہ ہدایاتی کتابچے میں درج ہدایات کو یکسر نظر انداز کیا گیا اور اس کے برعکس کرین کو نصب کیا گیا تھا جس کی وجہ سے 80 کلومیٹر کی رفتار سے چلنے والی تیز آندھی میں کرین اپنا بوجھ برداشت نہ کر سکی اور مسجد الحرام کے ایک حصے میں عبادت میں مصروف لوگوں پر گر پڑی تھی۔واضح رہے کہ مسجد الحرام میں گزشتہ سال ستمبر میں 1300 ٹن وزنی کرین عبادت میں مصروف افراد پر گر گئی تھی جس کے نتیجے میں 111 افراد شہید جب کہ سینکڑوں افراد زخمی ہوگئے تھے