اسلام آباد: ایل این جی اسکینڈل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف نیب کے گواہ بن گئے۔
تفصیلات کے مطابق شیخ رشید احتساب عدالت میں ایل این جی کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی کے خلاف گواہی دیں گے، اس کیس میں نیب مجموعی طور پر 59 گواہان عدالت میں پیش کرے گا۔
وفاقی وزیر شیخ رشید بہ طور شکایت کنندہ نیب کے پہلے گواہ ہوں گے، وزارت توانائی کے 4 افسران حسن بھٹی، نواز احمد ورک، عبدالرشید جوکھیو اور عمر سعید بھی گواہان میں شامل ہیں۔ قائم مقام جی ایم سوئی سدرن گیس فصیح الدین بھی گواہان میں شامل ہیں، جب کہ جمیل اجمل ڈائریکٹر پورٹ قاسم اتھارٹی بھی استغاثہ کے گواہ ہوں گے۔
نیب نے شاہد خاقان عباسی کیخلاف ایل این جی ریفرنس دوبارہ دائر کردیا
یاد رہے کہ 12 دسمبر کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف ریفرنس دوبارہ دائر کر دیا تھا، جسے احتساب عدالت نے باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کر لیا تھا، ریفرنس میں شاہد خاقان سمیت 10 ملزمان نامزد ہیں۔
اس ریفرنس میں رجسٹرار احتساب عدالت کے اعتراضات دور کیے گئے ہیں، ریفرنس 8 ہزار صفحات پر مشتمل ہے، جو اختیارات کے غلط استعمال پر دائر کیا گیا، ملزمان میں مفتاح اسماعیل کا نام بھی شامل ہے، ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ایک کمپنی کو 21 ارب روپے سے زائد کا فائدہ پہنچایا گیا، مارچ 2015 سے ستمبر 2019 تک یہ فائدہ پہنچایا گیا، 2029 تک قومی خزانے کو 47 ارب روپے کا نقصان ہوگا اور عوام پر گیس بل کی مد میں 15 سال میں 68 ارب سے زائد کا بوجھ پڑے گا۔
ایمز ٹی وی : (ملتان )ڈائریکٹر جنرل نیب عتیق الرحمن نے کہا ہے کہ پنجاب کالج طلباءکی بہترین تعلیم وتربیت کررہا ہے جو کہ آج کے دور میں انتہائی ضروری ہے طلباءکو چاہئے کہ اساتذہ کی بتائی باتوں پر عمل کریں اچھا انسان بننے کیلئے ا چھی تربیت اور اچھا اخلاق بہت ضروری ہے۔ انہوں نے ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز پنجاب کالج بوائز کیمپس میں نئے آنے والے طلباءکے اعزاز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈائریکٹر پنجاب گروپ آف کالجز پروفیسر طاہر مقبول نے کہا ہے کہ پنجاب کالج کا مشن ایک بہترین نسل تیار کرنا ہے۔ تقریب میں ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب احمد مختار باجوہ، ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب مبشر گلزار کے علاوہ اساتذہ اور طلباءکی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
ایمز ٹی وی (تجارت) فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے پاکستانیوں کی بیرون ملک جائیداد و اثاثوں پر 15 سے 20 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کا جائزہ لیناشروع کر دیا ہے۔
اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کے سینئر افسر نے بتایا کہ ٹیکس اصلاحات کمیشن (ٹی آر سی) نے اپنی رپورٹ میں پاکستانیوں کی جانب سے انکم ٹیکس گوشواروں کے ساتھ جمع کرائی جانے والی ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں ظاہر نہ کیے جانے والے بیرون ملک موجود اثاثہ جات و جائیداد پر 15فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے جس کا جائزہ لیا جارہا ہے تاہم ابھی اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب ٹی آر سی رپورٹ کے مطابق ٹیکس اصلاحات کمیشن کی جانب سے نان رپورٹنگ اور ٹیکس چوری روکنے کے لیے بے نامی ٹرانزیکیشنز پر بھی 25فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے اور کہا ہے کہ اگر کوئی بھی بے نامی ٹرانزیکیشن پکڑی جائے تو اس پر 25 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے جبکہ کمیشن کی جانب سے یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ پاکستانیوں کی جانب سے جو بیرون ممالک اثاثہ جات رکھے گئے ہیں انہیں یہ اثاثہ جات پاکستان میں اپنی ویلتھ اسٹیٹمنٹس میں ظاہر کرنے کا موقع دیا جائے اور جو پاکستانی اپنے بیرون ملک اثاثے ظاہر کرنا چاہتے ہیں انہیں 15 سے 20 فیصد اضافی ٹیکس کی ادائیگی پر یہ اثاثے ڈیکلیئر کرنے کی اجازت دی جائے تاہم ایف بی آر کے مذکورہ افسر نے بتایا کہ اگرچہ اس تجویز کا جائزہ لیا جارہا ہے مگر اس حوالے سے آئی ایم ایف و دیگر اداروں کے تحفظات ہیں کیونکہ وہ اس اقدام کو ایمنسٹی کے ذمرے میں لاتے ہیں اور ایمنسٹی کی وہ مخالفت کرتے ہیں۔
ایمز ٹی وی (تجارت) ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق دس ماہ کے دوران ٹیکس وصولیاں گزشتہ سال کے مقابلے میں 21 فیصد اضافے سے 2341 ارب روپے تک پہنچ گئی ہیں جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 1935 ارب روپے کا ٹیکس وصول ہوا تھا۔ دوسری جانب رضا کارانہ ٹیکس ادائیگی اسکیم کے تحت اب تک 8 ہزار 947 افراد نے 84 کروڑ 50 لاکھ کا ٹیکس قومی خزانے میں جمع کرایا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران حکومت 3104 ارب روپے کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں کافی حد تک کامیابی حاصل کر لے گی۔