ایمز ٹی وی(کوئٹہ) بلوچستان ریپبلکن آرمی کے ہتھیار ڈالنے والے 43 جنگجوﺅں نے کہا ہے کہ نوابزادہ براہمداغ بگٹی آزادی کے نام پر انہیں گمراہ کرتا رہا ہے۔
7 کمانڈروں سمیت دیگر باغیوں نے سبی میں ایک تقریب کے دوران ایف سی حکام کے سامنے ہتھیار ڈالتے ہوئے قومی دھارے میں شامل ہونے کا اعلان کیا۔
آپ کے جسم میں چھپی وہ ایک چیز جو ہارٹ اٹیک اور مردانہ کمزوری کی سب سے بڑی وجہ ہے لیکن کوئی اس پر توجہ نہیں دیتا
کالعدم تنظیم کے سابق کمانڈر لال خان بگٹی نے کہا کہ ”وہ اور اس کے ساتھی براہمداغ کے حمایتی تھے لیکن جب اس نے بھارت میں
سیاسی پناہ کیلئے درخواست دی تو ہم نے اپنے راستے جدا کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہم مخلص پاکستانی ہیں اور آخری دم تک مخلص رہیں گے۔“ ایک اور کمانڈر قیصر خان بگٹی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ 10 سال تک براہمداغ بگٹی کے وفادار رہے اور ڈیرہ بگٹی، چتار اور پھولاجی سمیت صوبے کے دیگر علاقوں میں دھماکوں، ٹارگٹ کلنگ اور سیکیورٹی فورسز پر حملے کرتے رہے۔ براہمداغ بگٹی سے علیحدگی کی بنیادی وجہ اس کی بھارت سے سیاسی پناہ کی درخواست ہے۔“
دونوں کمانڈروں کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ قومی دھارے میں شمولیت کے فیصلے کے اعلان کے بعد بلوچ ریپبلکن آرمی کے حامیوں نے چتار اور پھولاجی میں واقعہ ان کے گھروں پر حملے کئے۔ قومی اسمبلی کے ممبر (ایم این اے) میر دوستان خان ڈومکی نے کہا کہ حکومت غلط راستہ چھوڑنے والوں کو تنہاءنہیں چھوڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ ”حکومت قومی دھارے میں شامل ہونے والوں کے خاندانوں کو صحت، تعلیم اور پانی سمیت تمام بنیادی سہولیات فراہم کرے گی