اتوار, 24 نومبر 2024


داعش نے اپنا گناہ قبول کرلیا

 

ایمزٹی وی(گوادر)حب کے قریب صوفی بزرگ بلال شاہ نورانی کی درگاہ پر گزشتہ شب ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری کالعدم داعش نے قبول کر لی ۔ حملے میں 52افرا دشہید اور 100سے زائد زخمی ہیں جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے ۔دھماکے کے بعد لاشوں اور زخمیوں کو سول ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں سے 30 لاشوں کو شناخت کے بعد ورثاء کے حوالے کردیا گیا ہے ۔زخمیوں میں بیشتر کی حالت تشویشناک ہے اور شہادتوں مٰیں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

داعش نے اپنی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا ہے کہ درگاہ شاہ نورانی پر ہونے والا خودکش حملہ ہمارے کارکنوں نے کیا ۔ دہشت گرد تنظیم کی جانب سے دھماکے کے چند گھنٹے بعد ہی ویب سائٹ پر اعترافی بیان جاری کر دیا گیا ہے تاہم بیان میں یہ نہیں بتایا گیا ہے خودکش حملے کرنے والا مرد تھا یا خاتون ۔

دہشتگردوں کی جانب سے گزشتہ شب نماز مغرب سے زرا پہلے درگاہ کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب دربار کے احاطے میں دھمال ڈالی جا رہی تھی او ر اس موقع پر احاطے میں 6سو سے زائد زائرین موجود تھے جن میں خواتین اور بچوں کی کثیر تعداد موجود تھی ۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکا اس قدر زور دار تھا کہ اس سے پوری عمارت لرز اٹھی اور دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی اور ہر طرف چیخ و پکار شروع ہو گئی ۔دھماکے کے بعد جائے حادثہ پر درجنوں افراد کی لاشیں اور عضاءبکھر گئے ۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ درگاہ شاہ نورانی کراچی سے 200کلو میٹر دور اور پہاڑوں کے سنگم میں موجود ہے جس وجہ سے امدادی ٹیموں کو یہاں تک پہنچنے میں کئی گھنٹے لگ گئے اور بہت سے زخمی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے

عینی شاہدین نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ دھماکے سے چند منٹ پہلے ایک مشتبہ خاتون نے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ” دیکھنا ابھی کیا ہونے والا ہے “ جس کے بعد درگاہ زور دار دھماکے سے گونج اٹھی ۔مشتبہ خاتون مردوں کے احاطے میں داخل ہوئی اور پھر دھماکا ہوگیا ۔

ڈپٹی کمشنر خضدار سہیل الرحمان بلوچ نے واقعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ جائے حادثہ سے مبینہ خود کش حملہ آور کا سر مل گیا ہے جس کی عمر 17سے 18سال کے قریب ہے تاہم دھماکے کی تحقیقات کا عمل جاری ہے اور درگاہ کو زائرین کے لئے بند کر دیا گیا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ دھماکے میں 7 سے 8 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا تاہم دھماکے کے بعد مزار پر سیکیورٹی فورسز کی نفری تعینات کر دی گئی ہے ۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment