ایمزٹی وی(گلگت بلتستان)حساس اداروں نے وزیراعلی حفیظ الرحمن کو شہید سیف الرحمن کے سالانہ برسی کے جلسہ عام میں سیکورٹی خدشات کے پیش نظر شرکت نہ کرنے کی تجویز دی ہے جبکہ وزیراعلیٰ اور مسلم لیگ ن نے گھڑی باغ میں بڑے سیاسی جلسے کے لئے دفعہ 144 کو ہٹانے کی درخواست دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
میڈیا زرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے پورے صوبے میں دفعہ 144 کے باوجود سابق مشیر تعلیم و لیگی رہنماء سیف الرحمان کی سالانہ برسی کا بڑا عوامی اجتماع گھڑی باغ گلگت میں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر کسی بھی بڑے عوامی اجتماع پر پابندی لگاکر پورے صوبے میں دفعہ 144 نافذ کی ہے اور ہرقسم کے اجتماعات حتیٰ کہ روایتی مقامی تہواروں پر بھی دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر پاپندی عائد کی۔ اب وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خود دفعہ 144 کے باوجود شہید سیف الرحمان کی برسی 19 مارچ کو سیاسی طاقت کا مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعلی کی جانب سے ہونے والے اس فیصلے پر سیکورٹی اداروں نے وزیراعلی کو عوامی بڑے اجتماعات پر دہشت گردی کے خدشات سے بھی آگاہ کیا اور ان کو برسی کے بڑے اجتماع نہ کرنے اور خود وزیراعلیٰ کو بھی عوامی جلسے میں دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر شرکت نہ کرنے کا مشہورہ دیا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق حساس اداروں نے وزیراعلی حفیظ الرحمان کو یہ تجویز دی ہے کہ جلسے کی تاریخ تک سیکورٹی کلیرنس دینے سے متعلق غور کرنے کو کہا ہے۔
جبکہ وزیراعلی اور ن لیگ کے رہنماء دفعہ 144 کے تحت پابندی کے باوجود گھڑی باغ میں جلسہ کرنے اور وزیراعلی کی شرکت کو لازمی قرار دینے پر بضد ہوگئے ہیں۔ واضع رہے کہ سیکورٹی خدشات کے پیش نظر پورے گلگت بلتستان کے تمام دس اضلاع میں عوامی اجتماعات کرنے پر پابندی وزیراعلی کی رائے لینے کے بعد محکمہ داخلہ کی منظوری سے دفعہ 144 نافذ کیا گیا ہے