پیر, 25 نومبر 2024


17کروڑ آبادی ایک سوالیہ نشان بن گئے

ایمزٹی وی(اسلام آباد)قومی اسمبلی كی قائمہ كمیٹی برائے خزانہ كا اجلاس چیئرمین كمیٹی سلیم مانڈوی والا كی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں چیف شماریات آصف باجوہ نے كمیٹی كو بتایا كہ سول سائیڈ كی جانب سے مردم شماری كروانے کے لیے ہر وقت تیار تھے، حكومت نے 2 ارب روپے بھی جاری كردیئے تھے مگر فوج كے ضرب عضب میں مصروف ہونے كے باعث سی سی آئی نے مردم شماری كے التواء كی ہدایت كی تھی۔

چیف شماریات نے كہا كہ مردم شماری میں ایك لاكھ 67 ہزار شمار كنندہ كی ضرورت ہے فوج كے جوان مصروف ہیں اس لیے مسئلہ حل نہیں ہورہا ہے جس پر كمیٹی كے ركن كامل علی آغا نے كہا كہ موجودہ حكومت نے ہر كام فوج سے كروانے كا پروگرام بنا ركھا ہے، فوج آئندہ 5 سال میں بھی فارغ نہیں ہوگی، حكومت متبادل منصوبہ بنا كر مشتركہ مفادات كونسل میں لائے جس پر چیف شماریات نے كہا كہ فوج كے بغیر مردم شماری نہیں كرواسكتے اور فوج كے بغیر مردم شماری كروانے كا كوئی متبادل بھی نہیں ہے۔

چیف شماریات آصف باجوہ نے کمیٹی کے سامنے انکشاف کیا کہ حكومت كے پاس آبادی كا ڈیٹا بھی موجود نہیں ہے اس وقت ملک کی آبادی 19كروڑ 60 لاكھ ہے جس میں سے 7 كروڑ كا ڈیٹا موجود نہیں اور ان افراد كا ڈیٹا نہ نادرا كے پاس ہے اور نہ ہی بیورو شماریات كے پاس ہے اس لیے ان کے حوالے سے کچھ نہیں معلوم کہ یہ لوگ کہاں رہتے ہیں اور کیا کرتے ہیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment