ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ میں سانحہ کوئٹہ از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی، جس میں عدالت نے وزارت داخلہ، اٹارنی جنرل اور آئی جی سمیت چیف سیکریٹری بلوچستان سے واقعہ کی رپورٹس اور سی سی ٹی وی فوٹیج طلب کرلی ہے جب کہ سپریم کورٹ نے اسپتالوں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ کی تحقیقات کرنا وفاقی حکومت کی بھی ذمہ داری ہے۔
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے آئی جی بلوچستان سے استفسار کیا کہ سانحہ کے بعد کیا کارروائی ہوئی کیونکہ کوئٹہ میں امن وامان کی صورتحال کافی عرصہ سےخراب ہے۔ جسٹس عمرعطا بندیال نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حکومت نے کوئٹہ کے واقعے کے بعد بھی کچھ نہیں سیکھا اور حکومت کی لاپرواہی نظرآتی ہے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید کا کہنا تھا کہ وکلا کی جانب سے الزام لگایا گیا ہے کہ اصل ملزموں کو بچانےکی کوشش کی جارہی ہے لہذا حکومت کو کھلی عدالت میں سوالوں کاجواب دینا ہوگا.
سماعت کے موقع پر وکیل حامد خان نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسپتال میں طبی سہولتوں کی کمی،غیرفعال ٹراماسنٹر اور ڈاکٹروں کی غیرحاضری سے کئی افراد کی جانیں گئیں جب کہ چیف سیکریٹری بلوچستان کا کہنا تھا کہ واقعہ کے روز 200 ڈاکٹرز میں سے صرف 19 غیر حاضر تھے اور نادرا تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہا ہے۔ کیس کی آئندہ سماعت 4 اکتوبر کو کوئٹہ رجسٹری میں ہوگی۔