ایمزٹی وی(نیوز ڈیسک)باکو میں پاکستانی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی مسئلہ کشمیر ہے، اُڑی جیسےواقعات بھارت کی جانب سےکشمیرمیں مظالم کاردعمل ہیں، بھارت نے ہمیشہ کشمیر پربات کرنے سے گریز کیا ہے تاہم اگر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہیں اور وہ اس میں مسئلہ کشمیر کو شامل رکھیں تو ہم بھی بات چیت کے لیے تیارہیں۔
تحریک انصاف کی جانب سے 30 اکتوبر کو اسلام آباد بند کرنے کے اعلان پر وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارامقصد پاکستان کوچلانا ہے مگر کچھ عناصر اس کو بند کرنا چاہتے ہیں جب کہ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں ہم پاکستان کی ترقی کے لیے کام کررہے ہیں۔ عمران خان اسلام آباد کو بند جب کہ ہم کھلا رکھناچاہتے ہیں اور اسلام آبادکھلا رہے گا۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ملک میں دہشت گردوں کی کمرتوڑ دی ہے، ملک کی اقتصادی صورتحال میں بہتری آئی ہے اور کراچی کے حالات میں بھی بہتری آرہی ہے، کراچی میں بھی گرین لائن بس سروس کاآغاز کیا جارہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ توانائی بحران پر2018میں حل کردیں گے، سسٹم میں 10میگاواٹ بجلی آنے سے نہ صرف توانائی بحران ختم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ بجلی کی قیمتیں بھی مسلسل کم کی جارہی ہیں، رواں سال داسوپاور پراجیکٹ پر بھی کام شروع کررہے ہیں جب کہ دیامر اور بھاشاڈیم کے لیے 105 ارب روپے کی زمین خریدی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس گیس کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز آئی ہے لیکن وہ اسے منظور نہیں کریں گے۔
پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے متعلق وزیر اعظم نے کہا کہ سی پیک پر سیاست سے گریز کیاجائے، احسن اقبال سی پیک کے حوالے سے ہرجگہ پر تحفظات دورکررہے ہیں جب کہ پاک چین اقتصادی راہداری پر ترقیاتی کام تیزی سے جاری ہے لہذا اس کی رفتار میں سستی کا تاثر درست نہیں، سی پیک پرجاری کام کی رفتار پر چین نے بھی اطمینان کا اظہار کیا ہے۔