ایمزٹی وی(اسلام آباد) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عبدالعلیم خان کے خلاف اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی جانب سے دائر کیے گئے ریفرنس کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کرتے ہوئے علیم خان اور ایاز صادق ، دونوں کو ہی نوٹس جاری کردیا۔ دونوں کو 19 دسمبر کو الیکشن کمیشن میں طلب کیا گیا ہے۔ اگر عبدالعلیم خان کے خلاف لگائے گئے الزامات درست ثابت ہوگئے تو انہیں 2 سے سات سال تک سزا ہوسکتی ہے۔
واضح رہے کہ 11 اکتوبر 2015 کو این اے 122 لاہور کے ضمنی انتخابات میں سردار ایاز صادق نے پی ٹی آئی کے امیدوار عبدالعلیم خان کو شکست دی تھی ۔ الیکشن میں شکست کے بعد نومبر 2015 میں الیکشن کمیشن میں تحریک انصاف کے امیدوار عبدالعلیم خان کی جانب سے الیکشن ٹربیونل میں سلمان راجہ ایڈووکیٹ کے توسط سے 800 صفحات پر مشتمل پٹیشن جمع کروائی گئی جس میں کہا گیا تھا کہ ضمنی انتخابات سے قبل 30 ہزار 500 ووٹ ٹرانسفر یا منسوخ کیے گئے لہذا انتخابات کو کالعدم قرار دیا جائے۔ عبدالعلیم خان کی جانب سے متعدد ووٹرز کے حلف نامے بھی جمع کرائے گئے تھے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے مسلم لیگ ن کے اراکین قومی اسمبلی نے عبدالعلیم خان کے خلاف 51 صفحات پر مشتمل ریفرنس الیکشن کمیشن میں دائر کیا۔ریفرنس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ عبدالعلیم خان نے سردار ایاز صادق کے خلاف الیکشن کمیشن میں جھوٹا بیان حلفی جمع کروایا اس لیے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔
الیکشن کمیشن نے عبدالعلیم خان کی پٹیشن کا فیصلہ یکم فروری 2016 کو سناتے ہوئے انتخابات کالعدم قرار دینے کے حوالے سے ان کی درخواست مسترد کردی جبکہ الیکشن کمیشن کا فیصلے میں کہنا تھا کہ درخواست گزار علیم خان کی جانب سے چند ووٹروں کے غلط بیان حلفی جمع کروائے گئے جس پر کمیشن درخواست گزار کے خلاف کارروائی کا حق رکھتا ہے۔