ایمزٹی وی(اسلام آباد)پاناما لیکس کیس میں کمیشن بنانے سے متعلق فریقین کا موقف سننے کے بعد سپریم کورٹ نے کمیشن بنانے کے بجائے کیس کی سماعت جاری رکھنے اور فریقین کے دلائل مکمل ہونے تک کیس کو سننے کا فیصلہ کر لیا ۔
میڈ یا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پاناما لیکس کیس کی سماعت کی ۔جس میں عدالت عظمیٰ نے کمیشن بنانے کے حوالے سے فریقین کا موقف سنا ۔
اس موقع پر تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ پاناما پیپرز کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنا تو اس کا بائیکاٹ کریں گے ،ہم نے اپنا کیس بنا دیا عدالت اس پر فیصلہ دے ۔ادھر چیف جسٹس نے وزیراعظم کے وکیل سے پوچھا کہ آپ کو کیا ہدایات ملی ہیں جس پر سلمان بٹ نے کہا کہ وزیراعظم کا نام پاناما پیپرز میں نہیں آیا اور اب تک وزیر اعظم کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا ،عدالت کمیشن بنانے یا نہ بنانے سے متعلق جو بھی فیصلہ کر لے قبول ہو گا ۔
جب وزیراعظم کے بچوں کے وکیل اکرم شیخ سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہمیں کمیشن بنانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے البتہ کمیشن کے دائرہ کار پر اعتراض ہو سکتا ہے ۔فریقین کے دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی نے کہا کہ مفاد عامہ کے کیس میں عدالت پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ،سپریم کورٹ کیس جاری رکھتے ہوئے پورے دلائل سنے گی ۔
عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی ، اب یہ کیس سپریم کورٹ کا نیا بینچ سنے گا ۔واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی کی مدت ملازمت 31دسمبر تک ہے ۔