پیر, 25 نومبر 2024


مردم شماری میں 2لاکھ فوجی خدمات انجام دیں گے

 

ایمزٹی وی(راولپنڈی)ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ مردم شماری کی سیکیورٹی کیلئے پاک فوج کی جانب سے 2 لاکھ جوان فراہم کیے جائیں گے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں مردم شماری کے حوالے سے وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے مشورے پر مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پاکستان کے حالات کی وجہ سے مردم شماری کے حوالے سے فیصلہ نہیں ہو پا رہا تھا اور سیکیورٹی کا مسئلہ پیدا ہو رہا تھا لیکن ہم نے کہا کہ مردم شماری ایک قومی فریضہ ہے اس لیے یہ ضرور ہونی چاہیے ، جس کیلئے پاک فوج پہلے کی طرح مکمل سیکیورٹی فراہم کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ 1998 کی مردم شمای کیلئے پاک فوج نے ڈھائی لاکھ جوان فراہم کیے تھے جبکہ اس بار مجموعی طور پر دو لاکھ جوان اس عمل کو سپورٹ فراہم کریں گے۔ مردم شماری کیلئے پاکستان بھر میں ایک لاکھ 68 ہزار بلاکس ہوں گے جہاں سویلین نمائندوں کے ساتھ ایک جوان فراہم کیا جائے گا۔سپاہی بھی مردم شماری کرنے والے سویلین نمائندے کے ساتھ گھر گھر جائے گا یہ بظاہر تو ایک سپاہی ہوگا لیکن اسے پوری فوج کی حمایت حاصل ہوگی، عوام سے درخواست ہے کہ اس حاضری کو شکریے کے طور پر قبول کریں اور تعاون کرکے پاک فوج کی عزت بڑھانے میں مدد کریں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کو فول پروف بنانے کیلئے ہم نے پاک فوج کے نچلے درجے سے ڈویژن لیول تک نگرانی کے سنٹر قائم کیے ہیں جو آپس میں رابطے میں ہوں گے اور اگر کوئی بھی مسئلہ ہوا تو فوری امداد فراہم کریں گے، مردم شماری کی سیکیورٹی کا ہیڈ کوارٹر جی ایچ کیو راولپنڈی میں ہوگا۔ سپاہی کا نادرا کے ڈیٹا بیس کے ساتھ بھی لنک ہوگا اور جو بھی ڈیٹا چاہیے ہوگا وہ فوری طور پر مل جائے گا اس لیے مردم شماری کے دوران جو بھی غلط ڈیٹا فراہم کرے گا یہ جرم تصور ہوگا اور اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ اس دوران وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب نے واضح کیا کہ مردم شماری کے دوران ڈیٹا فراہم کرنے والے کو 50 ہزار روپے جرمانہ اور 6 ماہ قید کی سزا سنائی جائے گی۔
 
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افواج پاکستان کو جو بھی کام دیا جائے اس کیلئے وہ پہلے ہوم ورک کرتے ہیں، مردم شماری سے پہلے بھی پی بی ایس کے تعاون سے ماسٹر ٹرینرز کی 800 شہروں میں ٹریننگ کرائی اور انہوں نے آگے جا کر نیچے کے لیول پر ٹریننگ کرائی ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کی جانب سے مردم شماری کے عمل کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جائے گی اس لیے عوام اپنے کان اور آنکھیں کھلی رکھیں کیونکہ آرمی چیف کہتے ہیں کہ آپریشن رد الفساد کے دوران پاکستان کا ہر فرد ایک سپاہی ہے اور مردم شماری کی سیکیورٹی ہر پاکستانی کی ذمہ داری ہے۔
 
ایک سوال کے جواب میں میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ فاٹا میں جو فوج موجود ہے وہ وہیں رہے گی دیگر جگہوں پر صورتحال کے مطابق سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ 84 فیصد سے زیادہ ٹی ٹی پیز اپنے علاقوں میں واپس آ چکے ہیں اورباقی ماندہ لوگوں کی اپنے علاقوں میں رجسٹریشن ہو چکی ہے اس لیے مردم شماری کے دوران ان کا مسئلہ نہیں ہوگا۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment