ایمزٹی وی(اسلام آباد)قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ حسین حقانی پر کمیشن ہر صورت بننا چاہیے تاکہ سچ سامنے آئے جب کہ صرف حسین حقانی کا ہی معاملہ نہیں بلکہ ایبٹ آبادکمیشن کی رپورٹ بھی ایوان میں آنی چاہیے۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ حسین حقانی پر کمیشن ہر صورت بننا چاہیے تاکہ سچ سامنے آئے، صرف حسین حقانی کا ہی معاملہ نہیں بلکہ ایبٹ آبادکمیشن کی رپورٹ بھی ایوان میں آنی چاہیے، اسامہ بن لادن اور ہر چیز کی تحقیقات ہونی چاہیے لیکن وزیر اعظم کو بھی ایوان میں آنا چاہیے، وزیراعظم نواز شریف 160 دن ملک سے باہر رہے اور پارلیمنٹ میں صرف 18 دن آئے وہ بھی جب عمران خان کا دھرنا تھا، پارلیمنٹ کے لیے ہم نے کیا کچھ کھویا ہے، میں سمجھتا ہوں اس پارلیمنٹ میں جو طریقہ کار ہے اگر اپوزیشن نہ ہو تو ایوان کا کورم بھی پورا نہیں ہوتا جب کہ حکومت کو پارلیمنٹ اس وقت یاد آتی ہے جب کوئی مشکل وقت ہو۔
خورشید شاہ نے کہا کہ پاکستان ایک وفاق ہے، ہم نے وفاقی بجٹ میں سے اپنا حصہ کاٹ کر صوبوں کو این ایف سی دیا، سی سی آئی کو 90 دن میں اجلاس بلانا ہوتا ہے چار برسوں میں کتنے اجلاس ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ اور یہ پاکستان ہم سب کا ہے، جو پہاڑوں پر رہتے ہیں اور جو ریگستانوں میں رہتے ہیں ان سب کا ہے یہ پاکستان، آج ہم پارلیمنٹ کو اس کی اپنی حیثیت نہیں دینا چاہتے، پارلیمنٹ اس ملک کی نمائندہ ہوتی ہے اور ہم پارلیمنٹ کو مضبوط کرتے تھے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ الیکشن قریب آتا ہے تو حکومت کو غریب یاد آجاتے ہیں، انہوں نے پچھلے 4 برسوں میں کچھ بھی نہیں کیا لیکن اب ٹھٹہ اور دیگر شہر یاد آگئے جب کہ سندھ سمیت کہیں بھی فنڈز جاری نہیں کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سی پیک لے کر خوش ہوتے ہیں کل دنیا پاکستان کو ماڈل سمجھتی تھی، پاکستان دنیا میں مسلمانوں کا لیڈر مانا جاتا تھا اور نمائندگی کرتا تھا لیکن آج چھوٹے چھوٹے ملک ہمیں دھمکیاں دے رہے ہیں۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ حکومت صرف اس لیے نہیں کہ اپنی کرسی کے لیے اس ایوان کو چلائے، یہ صرف اقتدار کی کرسی سمجھتے ہیں ایوان کو اس کے علاوہ کوئی اہمیت نہیں دیتے۔ آئی ڈی پیز ابھی تک اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکے جب کہ فاٹا کے لوگ صحیح کہتے ہیں کہ مردم شماری کس طرح ہو رہی ہے،ایک بڑا علاقہ جہاں لوگ نہیں ہیں کیسے مردم شماری ہو رہی ہے۔