ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ کے خصوصی بینچ نے پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے، 6 اداروں کے افسران پر مشتمل جے آئی ٹی میں اسٹیٹ بینک سے گریڈ 20 کے افسر عامر عزیز، ایس ای سی پی سے بلال رسول، نیب سے عرفان نعیم منگی، آئی ایس آئی کے برگیڈیئر نعمان سعید جب کہ ایم آئی سے برگیڈیئر کامران خورشید شامل ہیں۔ جے آئی ٹی کے سربراہ ایف آئی اے کے افسر واجد ضیا ہوں گے۔
جےآئی ٹی میں شامل افسران کورہائشی وسفری سہولیات مہیاکی جائے گی ،جے آئی ٹی کا سیکریٹریٹ جوڈیشل اکیڈمی میں ہوگا، جوڈیشل اکیڈمی میں ہی جے آئی ٹی کو دفتری سہولیات مہیا کی جائیں گی، جے آئی ٹی مقامی اور بین الاقوامی ماہرین کی خدمات حاصل کرسکے گی تاہم سپریم جوڈیشل اکیڈمی میں دفتر اور ملازمین کی منظوری چیف جسٹس پاکستان سے لی جائے گی۔
سپریم کورٹ کی رو سے جے آئی ٹی 60 روز میں تحقیقات مکمل کرے گی اور 15 روز میں تحقیقات میں ہونے والی پیش رفت سے خصوصی بینچ کو آگاہ کرے گی۔ کیس کی مزید سماعت 22 مئی کو ہوگی۔
اس سے قبل سپریم کورٹ میں پاناما کیس پر عمل درآمد کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل نے اسٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی کی جانب سے گریڈ 18 سے اوپر کے افسران کی فہرست پیش کی اور اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ گورنر اسٹیٹ بینک اور چیرمین ایس ای سی پی دونوں عدالت میں موجود ہیں۔
جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے بھیجے ہوئے ناموں کی تصدیق کرائی، ایسے لگا جیسے ہمارے ساتھ کھیل کھیلا جا رہا ہے، نامزد افسروں کی سیاسی وابستگی کے حوالے سے منفی رپورٹ ملی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ عدالت آنے سے پہلے محکموں نے خود تمام نام جاری کر دیئے، اداروں کے سربراہان اس کے ذمہ دار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ متنازع جے آئی ٹی کا فائدہ کس کو ہوگا، زمین پھٹے یا آسمان گرے، قانون پر چلیں گے، کون کیا کر رہا ہے ہمیں کوئی سروکار نہیں، ہم نے قانون کے مطابق فیصلوں کا حلف اٹھایا ہے، آج ہی جے آئی ٹی تشکیل دیں گے۔
جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ایک لیڈر نے کہا جسٹس اعجاز الاحسن نے بھی نوازشریف کو جھوٹا کہا، اس لیڈر نے قوم سے جھوٹ بولا، بہت تحمل سے کام کر رہے ہیں، ہمارے صبر کا امتحان نہ لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک سیاسی رہنما نےکہا پانچوں ججز نے وزیر اعظم کو جھوٹا کہا ہے، آئندہ ایسا ہوا تو ہم کٹہرے میں لائیں گے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالتی کارروائی پر بحث کرنے پر پابندی لگائی جائے۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سپریم كورٹ نے پاناما كیس کا فیصلہ 20 اپریل كوسناتے ہوئے معاملے كی مزید تحقیقات كے لیے مشتركہ تحقیقاتی ٹیم تشكیل دینے كا حكم دیا تھا اور اس ٹیم كی تشكیل كے لیے 6 اداروں سے نام طلب كیے تھے اور قرار دیا تھا كہ عدالت ناموں كاجائزہ لے كر خود جے آئی ٹی تشكیل دے گی جو 15 روز بعد اپنی عبوری رپورٹ عدالت میں پیش كرے گی جب كہ 60 روز میں تحقیقات مكمل كركے اپنی حتمی رپورٹ سپریم كورٹ كے بینچ كے سامنے جمع كرائے گی۔