ایمزٹی وی (اسلام آباد) قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ کا کہنا ہے کہ نواز حکومت انصاف کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرکے ایک بار پھر ماضی کو دہرانا چاہتی ہے، مسلم لیگ (ن) کی یہ کوشش ملک و قوم، جمہوریت اور پارلیمنٹ کیلئے تباہ کن ہوسکتی ہے، وزیر اعظم نوازشریف کو ایک بار پھر خبردارکردوں کہ وہ اقتدار اور ذاتی مفاد کی خاطر ملک، جمہوریت اور اداروں کو داؤ پر نہ لگائیں ورنہ اس روش کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔
قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ قطری شہزادے کے خط کی کوئی قانونی حیثیت نہیں اور وہ بار بار کوشش کے باوجود جے اَئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے کترا رہا ہے، اگر قطری شہزادے کے خط کو قانونی طور پر درست مان لیا جائے تو پھر ہر ٹیکس چور اور کالے دھن والا کسی شہزادے یا کسی امیر زادے کا خط لا کر قانون اور انصاف کا مذاق اڑائے گا۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ پاناما کیس میں نواز شریف، ان کے فیملی ممبران اور وزرا جس دھمکی آمیز رویے کا مظاہرہ کررہے ہیں وہ عدل و انصاف کی پامالی کے مترادف ہے، اس رویہ سے صاف نظر آرہا ہے کہ پاناما میں ملوث کردار اور حکومتی وزرا شور مچا کر اور ماحول کو کشیدہ کر کے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنا چاہتے ہیں جب کہ اعتماد سے کہتا ہوں کہ 21 ویں صدی میں وہ ایسا کرنے میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔
سید خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی ہمیشہ عدالتی فیصلوں کی زد پر رہی اور ان فیصلوں کے نتیجے میں ہم نے پھانسیاں بھی دیکھیں اور حکومتیں بھی گنوائیں لیکن عدالتوں پرحملے نہیں کئے۔ انہوں نے کہا کہ نواز حکومت کو اعلی عدلیہ سے کئی بار ریلیف ملا اور اس کے باوجود حکومت نے عدلیہ کی توہین پرکمرکس لی ہے جبکہ بطور حکومت اسے انصاف کی راہ میں رکاوٹ بننے سے باز رہنا چاہئے۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ آج کہا جا رہا کہ جے اَئی ٹی کی تفصیلات کوحتمی فیصلے سے پہلے عوام کے سامنے لایا جائے مگر میں عوام کے ہمدردوں کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ اگر وہ عوام کے اتنے ہی ہمدرد اورخیرخواہ ہیں تو بتائیں کہ پرویزمشرف سے کئے گئے 10 سالہ معاہدے کی تفصیلات کو ابھی تک عوام سے کیوں چھپا کے رکھا ہوا ہے۔