اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور فریال تالپور منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے جہاں ان سے آدھے گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔
سابق آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کو ایف آئی اے کی جانب سے 3 مرتبہ طلب کیا گیا تھا تاہم وہ پیش نہیں ہوئے، جس کے بعد ایف آئی اے نے دونوں شخصیات کوچوتھی مرتبہ طلب کرتے ہوئے نوٹس بھجوایا جس میں ہدایت دی گئی کہ وہ 27 اگست کو ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں متعلقہ تفتیشی افسران کے سامنے پیش ہوں۔
ایف آئی کی جانب سے چوتھی بار طلبی کے بعد سابق صدر آصف زرداری اپنی بہن فریال تالپور کے ہمراہ ایف آئی اے کے زونل آفس پہنچے جہاں ان سے جعلی اکاؤنٹس کے بارے میں آدھے گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی جس کے بعد وہ واپس روانہ ہوگئے، اس موقع پر سابق وزیراعظم راجہ پرویزاشرف اور یوسف رضا گیلانی سمیت پیپلزپارٹی کے دیگر رہنما بھی آصف علی زرداری کے ہمراہ تھے۔
ایف آئی اے میں پیشی کے بعد صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ کچھ بتائیں گے تفتیش میں کیا پوچھا گیا، آصف زرداری نے کہا کہ کیا بتائیں، بدقسمتی سے مقدمہ نوازشریف کے دور میں بنایا گیا، جس پر صحافی نے کہا کہ اب تومیاں صاحب بھی مقدمے بھگت رہے ہیں، آصف زرداری نے کہا کہ اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں۔
ایف آئی اے نے 29 جعلی بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگایا ہے جن کے ذریعے 35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی۔ اس کیس میں بہت بااثر شخصیات اور بعض بینکوں کے سربراہان کے نام سامنے آئے ہیں، جب کہ چیئرمین پاکستان اسٹاک ایکسچینج حسین لوائی سمیت آصف زرداری کے قریبی ساتھی اور اومنی گروپ کے مالک انور مجید کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔
دوسری جانب ایف آئی اے نے آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کو بھی مقدمے میں ملوث قرار دیا ہے جنہوں نے مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کی رقم وصول کی۔