ایمز ٹی وی (اسلام آباد) مشترکہ مفادات کونسل نے ملک میں مارچ میں ہونے والی مردم شماری کرانے کا فیصلہ موخر کردیا۔
وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت تقریباً 11 ماہ بعد مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہوا جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزراء اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں سرفہرست مردم شماری کا ایجنڈا تھا جس پر تمام صوبوں کی رضامندی کے بعد اسے موخرکرنے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ مردم شماری موخر کرنے کی وجہ آپریشن ضرب عضب اور سیکیورٹی اداروں کی مصروفیت بتائی جاتی ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملک میں مردم شماری کے حوالے سے مشاورت کا عمل جاری رکھا جائے گا، مردم شماری کے لئے پاک فوج کے جوان دستیاب نہیں اس لئے مارچ میں مردم شماری نہیں کرائی جا سکتی۔
مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چونکہ مردم شماری کے لئے بلوچستان میں سب سے زیادہ فوج کی ضروت ہے اس لئے ان سے مشاورت کے بعد تاریخ کا حتمی اعلان کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ اجلاس میں ایل پی جی، ایل این جی کی درآمد اور سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج پالیسی کی بھی منظوری دی گئی۔
واضح رہے کہ ملک میں آخری مرتبہ 1998 میں مردم شماری ہوئی تھی اور موجودہ حکومت نے تقریباً 16 برس بعد مارچ میں مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن تیاریاں مکمل نہ ہونے پر صوبوں کی جانب سے تحفظات کا اظہارکیا گیا تھا۔