ایمزٹی وی(اسلام آباد) بجلی کی بچت کے نام پر شروع کیا جانے والا انرجی سیور منصوبہ مکمل ہونے سے پہلے ہی ناکام ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ 8 برسوں میں بجلی کے بحران کے خاتمے کے لیے وزارت پانی وبجلی نے بہت سے دعوے کیے لیکن بحران اپنی پوری شدت سے ابھی بھی موجود ہے۔ وزارت پانی و بجلی نے 2009ءمیں اعلان کیا تھا کہ تین کروڑ انرجی سیورز درآمد کرکے بجلی کے صارفین کو مفت تقسیم کیے جائیں گے جبکہ اس منصوبے سے سالانہ 16ارب روپے کی بجلی بچے گی۔ اس سلسلے میں حکومت نے ایشیائی ترقیاتی بینک سے 4 کروڑ ڈالر کا قرض بھی لیا۔جو انرجی سیور بلب 2010ءمیں تقسیم کیے جانے تھے وہ اب تک نہیں ہو سکے۔ البتہ ان بلبوں کی تشہیر اور تقسیم کے نام پر کروڑوں روپے خرچ کر دیے گئے۔ اب صورتحال یہ ہے کہ آڈیٹر جنرل پاکستان کا کہنا ہے کہ بلبوں کی خریداری تو ایک الگ سکینڈل ہے۔ منصوبے پر عمل درآمد میں اتنی تاخیر کی گئی کہ وارنٹی ختم ہو جانے کی وجہ سے 74 کروڑ روپے کے50 لاکھ انرجی سیور کچرے کا ڈھیر بن گئے۔ 16 ارب روپے کیا بچنے تھے ملکی خزانے کو 33 ارب روپے کا نقصان ہو گیا۔ اب ایشیائی ترقیاتی بینک سے لیا گیا 4 کروڑ ڈالر کا قرض بجلی کے صارفین سے سرچارج کی مد میں وصول کرنے کی تیاریاں ہو رہی ہیں
Leave a comment