ایمزٹی وی(اسلام آباد) پاناما لیکس کے معاملے پراسپیکرسردار ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس آج شام 5 بجے ہورہا ہے جس میں وزیراعظم نوازشریف اس سلسلے میں وضاحت کریں گے ۔ ذرائع کے مطابق پاناما ليكس كے معاملے پر ہونے والے اسمبلی كے اجلاس ميں شركت کے لئے حكومت اور اپوزيشن نے اپنی اپنی حكمت عملی تيار كرلی ہے، حكومت كی طرف سے اپنائی گئی حكمت عملی کے مطابق وزيراعظم نواز شريف قومی اسمبلی ميں آمد پر اپوزيشن كی طرف سے پوچھے گئے سوالات سے پہلے پاليسی بيان ديں گے جس ميں وہ ایوان کو بتائيں گے كہ ان كا كسی بھی آف شور كمپنی ميں نام نہيں ہے اور ان كے بچوں پر پاكستان كے قوانين كا اطلاق نہيں ہوتا اس ليے انہيں اپنا بزنس كا مكمل حق حاصل ہے، پاليسی بيان كے بعد وزيراعظم اپوزيشن كی جانب سے پوچھے گئے ضمنی سوالات كے جوابات بھی ديں گے۔جبکہ دوسری جانب اپوزیشن پاناما لیکس کے معاملے پرسب سے پہلے وزیراعظم کے خاندان کے احتساب کا مطالبہ کرے گی۔ اس موقع پر اپوزيشن نے وزيراعظم كی اسمبلی آمد پراحتجاج نہ كرنے كا فيصلہ كيا ہے،اجلاس ميں اپوزيشن كی جانب سے سب سے پہلے اپوزيشن ليڈرخورشید شاہ تقريركريں گے،تحریک انصاف کے رہنما رہنما شاہ محمود قريشی كا كہنا ہے كہ وزير اعظم كی آمد پر تحریک انصاف احتجاج نہیں کرے گی لیکن ان سے جوابات کا مطالبہ ضرور کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم سے قبل ایوان میں اپوزیشن اراکین اظہار خیال کریں گے جس کے بعد وزیراعظم پاناما لیکس کے معاملے پراپوزیشن کے تحفظات پر بات کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ متفقہ ٹی اوآرز کے لئے حکومت مذاکراتی کمیٹی کا اعلان کرسکتی ہے یا اسپیکر کو بھی کہا جا سکتا ہے کہ وہ متفقہ ٹی اوآرز کے لئے حکومتی اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل کمیٹی بنا دیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم اجلاس میں اعلان کریں گے کہ ان کے بچے جوڈیشل کمیشن کے سامنے پیش ہوں گے اور حکومت جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لئے اپوزیشن کو بات چیت کی آفر بھی دے گی۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ وزیراعظم پاناما لیکس پرایوان کواعتماد میں لینے کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کے سوالوں سے متعلق کچھ حقائق بھی سامنے لائیں گے۔
Leave a comment