اتوار, 24 نومبر 2024


مسئلہ کشمیر پرکوئی آپشن لے کر مذاکرات قبول نہیں

 

ایمزٹی وی(آزاد کشمیر)گزشتہ روز یہاں پاکستانی ہائی کمیشن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں داعش ، القاعدہ یا جیش محمد سمیت کسی شدت پسند تنظیم کا کوئی وجود نہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی نہتے اور پڑھے لکھے نوجوان چلا رہے ہیں جن کا سب سے بڑا ہتھیار انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ہے ۔

بھارت عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔ برطانوی ارکان پارلیمنٹ پر مشتمل تحقیقاتی مشن مقبوضہ کشمیر بھیج کر حقائق معلوم کئے جائیں کہ پیلٹ گن کے چھروں سے زخمی نوجوانوں کا کسی شدت پسند تنظیم سے کبھی تعلق رہا ہے یا نہیں۔

صدر آزاد کشمیر نے بھارت کی بلوچستان میں در پردہ جنگ کی مذمت کی اور کہا کہ افغانستان کے ذریعے بھارت بلوچستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے ۔ عالمی برادری کو اس کا فوری نوٹس لینا چا ہئے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ برطانوی وزیراعظم اپنے آئندہ دورہ ہندوستان میں مسئلہ کشمیر کو اٹھائیں اور دو طرفہ آزادانہ تجارت کا معاہدہ کرنے سے پہلے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے بھارت پر دباؤ ڈالیں ۔ انہوں نے برطانیہ کے ارکان پارلیمنٹ میئرز ، کونسلرز اور سول سوسائٹی کے ارکان پر زور دیا کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی حکومت کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھارت کے ساتھ معاملہ اٹھانے پر مجبور کریں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر پر مذاکرات غیر مشروط ہونے چا ہئیں ۔ ہم کوئی آپشن لے کر مذاکرات کو قبول نہیں کریں گے ۔ ہم ریاست کی وحدت پر یقین رکھتے ہیں۔ کسی کو ریاست کی تقسیم کی اجازت نہیں دیں گے

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment