پیر, 25 نومبر 2024


2018 میں پھر شیر آئے گا اور

۔

ایمزٹی وی(مظفر آباد)نیلم جہلم منصوبے کی سرنگیں مکمل ہونے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت سنبھالی تو لوڈ شیڈنگ عروج پر تھی مگر لوڈ شیڈنگ کے ذمہ دار آج ہمیں برا بھلا کہہ رہے ہیں، لوڈ شیڈنگ کے خلاف وہی لوگ احتجاج کررہے ہیں جو اس کے ذمہ دار ہیں۔ 2012 میں پاکستان میں کرپشن، دہشت گردی، معیشت کے حوالے سے لوگ بہت پریشان تھے اور کہا جارہا تھا ملک دیوالیہ ہوجائے گا اور اب ملک میں اس عذاب میں مبتلا کرنے والے لوگ کس منہ سے باتیں بناتے ہیں، ان کا حساب اب قوم خود کرے گی، قوم نے دیکھا کہ کیسے اس ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوا، معیشت بہتر ہوئی جب کہ پچھلے دور حکومت میں 18 گھنٹوں سے زائد بجلی کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی اور گیس کی لوڈشیڈنگ بھی عروج پر تھی مگر آج پورے پاکستان کی انڈسٹری کو 100 فیصد گیس اور بجلی فراہم کی جارہی ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر ہم آپ جیسی سیاست کرتے تو آج ہم بھی آپ کی طرح تباہ حال ہوتے، ہم بہت سنجیدگی کے ساتھ ملک بھر میں تمام منصوبوں پر کام کررہے ہیں اور اس سے ملک میں انقلاب برپا ہورہا ہے، مخالفین اپنی آنکھیں کھولیں جب کہ مخالفین دعوے تو بہت کرتے ہیں لیکن آنکھیں کھول کر تو دیکھیں، 2018 میں پھر شیر آئے گا اور بند آنکھوں والوں کبوتر کو اٹھا کرلے جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بدزبانی کرنے والے ترقیاتی منصوبوں میں رکاوٹ نہ ڈالیں، گالیاں دینا، جھوٹ بولنا آپ کا شیوہ سہی مگر لوگ اس الزام تراشی سے تنگ آچکے ہیں، قوم جانتی ہے ملک کوکس نے تباہ کیا مگر پھر بھی اگرآپ بدزبانی سے مجبورہیں توضرور اپنا شوق پورا کریں، ہم نے تو کسی کو گالیاں نہیں دیں بلکہ گالیاں سنی ہیں اور گندی زبان سے سنی ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پچھلے ادوار میں پاکستان کی دولت جو ان تمام منصوبوں پر لگنا تھی وہ لوگوں کی جیبوں میں گئی اور پچھلے ادوار میں آئے دن نیا اسکینڈل سامنے آتا تھا مگر ہمارے ان 4 سالہ دورے حکومت میں کوئی ایک اسکینڈل بھی سامنے نہیں آیا جب کہ جس حکومت کو عوام مینڈیٹ دیتی ہے اسے کام نہیں کرنے دیا جاتا اور دھرنے دیگر ملک وقوم کا وقت برباد کیا گیا جس کی وجہ سے پاکستان چائنا اقتصادری راہداری کے منصوبے سمیت دیگر منصوبے بھی تاخیر کا شکار ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ نیلم جہلم منصوبہ 969 میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا اور آئندہ سال 10 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوجائے گی جب کہ اس منصوبے سے نہ صرف آزاد کشمیر بلکہ پاکستان کو فائدہ پہنچے گا۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment

comments395