ایمز ٹی وی ( لاہور )لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے نیوز لیکس کی انکوائری کے لیے کمیشن کے قیام کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔
درخواست گزار عوامی تحریک کے رہنما خرم نواز گنڈا پور کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت نے متنازعہ خبر کے لیک ہونے کے معاملے پر انکوائری کے لیے جسٹس ریٹائرڈ عامر رضا کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیا ہے جن کے شریف خاندان کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں، اس وجہ سے شفاف تحقیقات ممکن نہیں۔
درخواست گزار کے مطابق کمیٹی کی تشکیل سے متعلق نوٹیفیکیشن قانونی ضابطے کے بغیر جاری کیا گیا۔ نوٹیفیکیشن جاری کرتے ہوئے کمیشن اینڈ انکوائریز ایکٹ 1956 کا حوالہ بھی نہیں دیا گیا جو حکومتی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے۔ عدالت نیا کمیشن تشکیل دینے کا حکم دےڈپٹی اٹارنی جنرل نے بیان دیا کہ کمیشن کی تشکیل میں تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے ہیں۔ درخواست غیر ضروری طور پر دائر کی گئی ہے۔
عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردی۔
واضح رہے کہ قومی سلامتی سے متعلق خبر شائع ہونے سے متعلق انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس کی سربراہی جسٹس ریٹائرڈ عامر خان رضا کریں گے۔
تحقیقاتی کمیٹی قومی سلامتی سے متعلق خبر لیک ہونے پر اس میں ملوث افراد سے تفتیش کرے گی۔ شفاف تحقیقات کے لیے حکومت پہلے ہی اپنے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کو عہدے سے فارغ کر چکی ہے جب کہ کمیٹی کی تحقیقات کی روشنی میں مزید کارروائی بھی کی جائے گی۔
کمیٹی میں حساس اداروں آئی ایس آئی، آئی بی اور ایم آئی سے تعلق رکھنے والے ایک ایک افسر کو بھی شامل کیا گیا ہے جو کہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر تحقیقات میں معاونت کریں گے اور کمیٹی کو حقائق پیش کریں گے۔
اس کے علاوہ کمیٹی میں سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ طاہر شہباز، ڈائریکٹر ایف آئی اے عثمان انور اور محتسب اعلیٰ پنجاب نجم سعید بھی بہ طور رکن کمیٹی خدمات انجام دیں گے اور حساس نوعیت کے معاملے پر اپنی پیشہ ورانہ تجاویز اور رائے دیں گے۔