ایمز ٹی وی(فلوریڈا) پولیس نے فورٹ لاڈرڈیل ائیرپورٹ پر حملے کے بعد مشتبہ مسلح شخص کو حراست میں لے کر تفتیش کی ہے اور اسے پیر کے روز عدالت پیش کیا جائے گا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص 26 سالہ ایسٹیبن سینٹیاگو ہے جو عراق جنگ میں بھی حصہ لے چکا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق حملہ آور ذہنی طور پر بیمار ہو سکتا ہے جس نے مبینہ طور پر دوران تفتیش یہ بیان دیا ہے کہ امریکی حکومت اس کا دماغ کنٹرول کر رہی تھی اور اسے جہادی مواد پر مبنی ویڈیوز دیکھنے پر مجبور کیا گیا۔
حملہ آور نے ائیرپورٹ کے ٹرمینل 2 میں سامان حاصل کرنے کیلئے مختص جگہ پر اس وقت فائر کھولا جب مسافر اپنا سامان حاصل کر رہے تھے۔ اس حملے میں 5 افراد ہلاک اور 8 زخمی ہوئے تھے۔
عینی شاہدین کے مطابق دوران واردات حملہ آور نے کسی سے بھی کوئی گفتگو نہ کی اور جان بچانے کیلئے بھاگنے والوں کو فائر کر کے قتل کیا جبکہ گولیاں ختم ہونے پر اس نے خود کو پولیس کے حوالے کر دیا۔
حکام کے مطابق سٹار وارز کے لوگو کی ٹی شرٹ میں ملبوس حملہ آور الاسکا سے سفر کر کے آیا تھا ۔ اس کے سامان میں خالی بندوق اور گولیاں بھی تھی، ائیرپورٹ حکام کی جانب سے سامان کلیئر ہونے کے بعد اس نے ٹوائلٹ میں جا کر نیم خودکار بندوق کو گولیوں سے بھرا اور پھر فائرنگ کی۔
ایف بی آئی کے جارج پیرو نے میڈیا کو بتایا کہ ”ہم تمام پہلوﺅں پر غور کر رہے ہیں، ہم نے دہشت گردی کے پہلو کو بھی نظرانداز نہیں کیا، اور ہم اس حملے کے پیچھے چھپے مقصد کا پتہ لگانے کیلئے ہر زاوئیے پر غور کر رہے ہیں ۔“
پینٹا گون کے مطابق ملزم پورٹو ریکو اینڈ الاسکا نیشنل گارڈز کا سابق ممبر بھی ہے اور اس نے اپریل 2010ءسے فروری 2011ءتک عراق جنگ میں حصہ لیا جبکہ اگست 2016ءمیں ریٹائر ہو گیا۔ امریکی میڈیا کے مطابق اسے غیر مطمئن کارکردگی کی بنیاد پر الاسکا نیشنل گارڈز سے نکالاگیا تھا۔
ایف بی آئی ایجنٹ پیرو کا مزید کہنا ہے کہ سینٹیاگو نومبر میں اپنے آبائی علاقے الاسکا میں واقعہ ایف بی آئی کے دفتر میں آیا تھا اور عجیب ساﺅ برتاﺅ کر رہا تھا جس پر اسے مقامی پولیس کے حوالے کر دیا گیا جو بعد ازاں اسے ذہنی تشخیص کیلئے ایک قریبی طبی ادارے میں لے کر گئے تھے۔
ایک اور نامعلوم سرکاری افسر نے اے پی نیوزایجنسی کو بتایا کہ ملزم نے جب الاسکا میں ایف بی آئی کے دفتر کا دورہ کیا تھا تو اس نے بتایاتھا کہ امریکی حکومت اس کا دماغ کنٹرول کر رہی ہے اور اسے نام نہاد آئی ایس آئی ایس کے جہادیوں پر مبنی ویڈیوز دیکھنے پر مجبور کر رہی ہے جبکہ اس کے بھائی کا کہنا ہے کہ حال ہی میں اس کا ذہنی علاج بھی ہو رہا تھا۔