لاہورشاعر مشرق اور قومی شاعر علامہ اقبال کا مجسمہ دادوتحسین کی بجائے الٹا مذاق بن گیا۔
سوشل میڈیا پرمجسمہ ساز سمیت انتظامیہ کو صارفین آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں
بعض صارفین کاکہنا ہے کہ کہ یہ مجسمہ کہیں سے بھی علامہ اقبال کا نظر نہیں آرہا اور اپنا مجسمہ دیکھ کر ان کی روح تڑپ رہی ہوگی۔
بعض لوگ بھی یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ علامہ اقبال توحید پرست تھے اور ان کا مجسمہ نہیں بنانا چاہیے کیونکہ مجسمہ سازی غیر اسلامی فعل ہے۔
بعض لوگوں نے اس مجسمے کو بھونڈے انداز میں کسی اناڑی کا بنایا گیا شاہکار قرار دیاہے
مجسمے میں علامہ اقبال کے ہاتھ میں قلم بھی دکھانے کی کوشش کی گئی ہے جو پہلی نظر میں بعض لوگوں کو سگار نظر آرہا ہے۔
لوگوں کا مطالبہ ہے ہکہ حکومت پنجاب اس مجسمے کو توڑ کر دوبارہ صحیح طرح سے بنوائے۔
لاہور پارک انتظامیہ نے بھی وضاحت کی ہے کہ علامہ اقبال کا یہ مجسمہ کسی ماہر فن کار سے نہیں بنوایا گیا بلکہ باغ کے مالیوں نے اپنی مددآپ کے تحت بنایا ہے اور علامہ اقبال سے عقیدت و محبت کا اظہار کیا ہے جن کی حوصلہ افزائی کے لیے اسے نصب کیا گیا۔ ان کی اس کوشش کا مذاق اڑانا کسی طور درست نہیں بلکہ حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔
اس پر سوشل میڈیا ناقدین نے کہا کہ ر جس کا کام اسی کو ساجھے، مالیوں کا کام پانی دینا ہے ۔ ان مالیوں سے شاعر مشرق پر طبع آزمائی کرانی کی بجائے کسی حکمراں سیاست دان کی شکل بنوالیتے۔ کیا اقبال ہی پر تجربہ کرنا ضروری تھا؟