اتوار, 24 نومبر 2024


بے نظیر بھٹو قتل کیس: مارک سیگل سے ویڈیو لنک کے ذریعے جرح

ایمز ٹی وی (راولپنڈی) امریکی صحافی مارک سیگل نے کہا ہے کہ پرویز مشرف نے جب بے نظیر کو دھمکی آمیز فون کیا تو میں اس وقت ان کے ساتھ ہی موجود تھا جب کہ بے نظیر کی سیکیورٹی بھی مشرف حکومت کی حمایت سے مشروط تھی۔

 

وزیراعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں ہوئی جس میں عدالت نے امریکی صحافی مارگ سیگل کا واشنگٹن سے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کیا جب کہ مارک سیگل کے ساتھ پیپلزپارٹی کے رہنما فاروق ایچ نائیک بھی موجود تھے۔ پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نے امریکی صحافی سے جرح کی جب کہ مارک سیگل نے عدالت کے بتائے ہوئے طریقے پرجرح سے پہلے حلف لیا۔

مارگ سیگل نے اپنے بیان میں کہا کہ بے نظیر بھٹو کے ساتھ میرے فیملی تعلقات تھے اور میں ان کے لیے امریکا میں بغیر پیسوں کے لابنگ کرتا تھا جب کہ 25 ستمبر 2007 کو جب پرویز مشرف نے بینظیر کو دھمکی آمیزفون کیا تو میں بینظیر کے ساتھ ہی امریکی کانگریس رکن ٹام لونٹس کے دفتر میں موجود تھا۔ مارک سیگل کے بیان پرفروغ نسیم نے ان سے سوال کیا کہ کیا بے نظیر بھٹو کودھمکی امریکی سرزمین پر دی گئی اور آپ نے اس دھمکی کی اطلاع امریکی حکام کو دی تو مارگ سیکل نے جواب دیا جی بے نظیر بھٹو امریکی سرزمین پر تھیں اور امریکا میں کسی کو اس دھمکی کی اطلاع نہیں دی۔

 

مارک سیگل نے بتایا کہ بے نظیر بھٹو سے میری آخری ٹیلی فونک گفتگو 23 دسمبر2007 کو ہوئی، اس دن میری سالگرہ تھی، بے نظیر اپنی کامیاب انتخابی مہم پر بہت خوش تھیں جب کہ بے نظیر نے مجھے ای میل کے علاوہ متعدد بار بتایا کہ جنرل مشرف چاہتے ہیں کہ میں عام انتخابات سے پہلے پاکستان نہ آؤں، ورنہ زندگی کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر کی سیکیورٹی مشرف حکومت کی حمایت سے مشرو ط تھی جب کہ سانحہ کارساز سے مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ کچھ نہ کچھ ضرور ہو گا، 18 اکتوبر کو جلوس کی چھت پر جو قیادت بیٹھی تھی وہ موبائل فون پر بات کررہے تھے اس کا مطلب ہے کہ اس وقت جیمرز کام نہیں کررہے تھے۔ مارک سیگل نے مزید کہا کہ میں نے ایف آئی اے کو بیان رکارڈ کرانے سے کبھی انکار نہیں کیا۔

بے نظیر قتل کیس میں امریکی صحافی مارک سیگل سے 7 گھنٹے تک جرح جاری رہی جس کے بعد عدالت نے آئندہ سماعت 25 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے کیس کے مزید 3 گواہان کو نوٹس جاری کردیئے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment