ایمزٹی وی (کراچی) روسی نیوز ایجنسی Sputnik نے فیصل آباد میں پھانسی دیئے جانے والے اخلاص اخلاق روسی کے والد کے حوالے سے الزام لگایا کہ امریکا تفتیش کے لئے اخلاص کو پاکستان سے خریدنا چاہتا تھا لیکن جب اخلاص نے بتایا کہ وہ روسی شہری ہے تو امریکا پیچھے ہٹ گیا۔ اخلاص کے والد اخمند اخلاص نے الزام عائد کیا کہ پاکستانی حکام اسکے بیٹے کو امریکا کے ہاتھ فروخت کرنا چاہتے تھے جب اس نے بتایا کہ وہ روسی ہے تو پھرانہوں نے نہیں خریدا۔ اخمند کا کہنا تھا کہ امریکا باقاعدگی سے پاکستان سے غیر ملکی قیدیوں کو خریدتا ہے۔ ان قیدیوں میں سے کچھ کو پولینڈ، بلغاریہ اور مصر میں رکھا گیا ہے اور کچھ پاکستانی قیدی بھی خریدے گئے جنہیں امریکا نے گوانتا ناموبے میں رکھا ہے۔ اخلاص کے والد کا کہنا تھا کہ امریکا نے کچھ قیدیوں کو تفتیش کے بعد قتل کردیا۔ رپورٹ کے مطابق اخمند کا کہنا تھا کہ اتوار کی صبح اسے ایک پولیس انسپکٹر نے آگاہ کیا کہ فوری فیصل آباد پہنچو اور اپنے بیٹے سے آخری ملاقات کر لو، اسے پھانسی دی جانے والی ہے۔ اخلاص روسی کو 2003ء میں پاکستان کے اس وقت کے صدر پرویز مشرف کو قتل کرنے کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ پھانسی پانے والے اخلاص کے والد کا کہنا ہے کہ اسکی لاش روس میں اسکے آبائی قصبے لائی جائے گی تاکہ اسکی والدہ اوربھائی اسکا چہرہ دیکھ سکیں اور روس میں اسے دفن کیا جائے گا۔ روسی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں اسکی پھانسی کی تصدیق کردی ہے۔ اخلاص روسی شہر و ولگو گریڈ میں 1981 میں پیدا ہوا اسکے والد پاکستانی جبکہ ماں روسی شہری تھی ۔