اتوار, 24 نومبر 2024


ایک سال سے زائد عرصے سے متعدد افسران کو کام کے بغیر لاکھوں کی ادائیگیاں

ایمز ٹی وی(کراچی) سینیٹ کمیٹی نے پی آئی اے کے سی ای او سے اسرائیلی فلم کے لئے ایئر بس طیارے کی فروخت کے معاملے پر وضاحت طلب کرتے ہوئے مسافروں کو درپیش مشکلات کے خاتمے کی ہدایت کی ہے، انتظامیہ سے پی آئی اے کی بہتری کیلئے ایک ہفتے میں تجاویز طلب کرلی گئیں۔

سینیٹ کی سب کمیٹی برائے پی آئی اے کا اجلاس سینیٹر مظفر حسین شاہ کی سر براہی میں پی آئی اے ہیڈ آفس کراچی میں منعقد ہوا، اجلاس میں سینیٹر عبدالقیوم، فرحت اللہ بابر اور دیگر نے شر کت کی، اجلاس میں حویلیاں طیارہ حادثہ سمیت دیگر امور زیر بحث آئے۔

کمیٹی کے سربراہ سینیٹر مظفر شاہ نے اسرائیلی فلم کے لئے ایئر بس طیارے کی فروخت کے معاملے پر سی ای او ہلڈن برنڈ سے وضاحت طلب کرلی۔ اس حوالے سے گزشتہ اجلاس میں دی گئی مدت کے دوران خصوصی رپورٹ پیش نہ کئے جانے پر بھی برہمی کا اظہار کیا گیا۔

اجلاس میں لندن کی پروازوں میں گندگی کے علاوہ پرواز کو کراچی سے براہ راست آپریٹ نہ کئے جانے پر بھی وضاحت طلب کی گئی ہے۔ اسلام آباد اور لاہور کے راستے کراچی کے مسافروں کی روانگی کے ضمن میں درپیش مشکلات کے خاتمے کی ہدایت بھی کی گئی۔

کمیٹی سربراہ کا کمنٹس کارڈ اور بذریعہ ای میل شکایات کا جواب نہ دینے پر ڈائریکٹر کسٹمر سروسز تبسم قادرپرشدید اظہاربرہمی کیا گیا۔ اجلاس میں انتظامیہ نے مؤقف اختیار کیا کہ 3 سو بلین سے زائد گزشتہ چلے آنے والے قرضوں سے چھٹکارے کے بغیرایئرلائن کی بہتری ممکن نہیں، اخراجات کے مقابلے میں ماہانہ پانچ بلین سے زائد کیش فلو کی کمی بھی دشواریوں کا سبب ہے۔

سینیٹر جنرل (ر) قیوم نے کہا کہ ایئرلائن کی ری اسٹرکچرنگ اور بزنس پلان کے علاوہ بہتر فیصلوں سے بہتری لائی جا سکتی ہے، انہوں نے کہا کہ خسارے کی رقم اگر حکومت ادا بھی کر دے تو کیا گارنٹی ہے کہ لوگ دوبارہ لوٹنا شروع نہیں کر دیں گے؟

سینیٹر مظفرشاہ کا کہنا تھا کہ انتظامیہ ایئرلائن کی بہتری کے لئے ایک ہفتے کے اندر خصوصاً کیش فلو اور بزنس پلان کے حوالے سے ٹھوس تجاویز ہمیں فراہم کرے، بورڈارکان کو ایئر لائن معاملات سے آگاہ ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک رکن چیئرمین باٹلنگ، برطانیہ سے اسکولنگ کے بجائے ایوی ایشن سے تجربے کے حامل افراد کو بورڈ ارکان لگائے جائیں، کمیٹی کے سربراہ نے عمر رزاق نامی افسر اور ڈائریکٹر کسٹمر سروسز تبسم، کمپنی سیکرٹری اور دیگر ڈائریکٹرز کی تعلیمی قابلیت اور تین ڈائریکٹرز کی اسائنمنٹس کے بغیر تعیناتی پر تعجب کا اظہار کیا۔

انہوں نے سوال کیا کہ ایک سال سے زائد عرصے سے متعدد افسران کو کام کے بغیر لاکھوں کی ادائیگیاں کیوں کی جا رہی ہیں

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment