ایمزٹی وی(کراچی)100 روزہ صفائی مہم کے اختتام پر کراچی کے مئیر وسیم اختر کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کراچی کی21 یوسیز میں صفائی مہم شروع کی گئی تھی اور سندھ حکومت نے مہم میں ساتھ دینے اور تعاون کا یقین دلایا تھا لیکن معاملہ اس کے برعکس ہوا وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے ہمارا ساتھ نہ دیا بلکہ کنٹونمنٹ کا کچرا بھی ہمارے حصے میں ڈال دیا گیا اور وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے صفائی مہم و میئر کو ناکام بنانے کی سازشیں شروع کردی گئیں اور مہم کو ناکام بنانے کے لئےصرف سرخ فیتے کا استعمال کیا گیا۔
وسیم اختر کا کہنا تھا کہ 100 روزہ صفائی مہم کے لئے ہمیں کسی قسم کے وسائل نہیں دیئے گئے اختیارات اورمحدود وسائل کے ساتھ بھی ہماری پوری ٹیم نے کام کیا اور 21 یونین کونسلز سے 10 لاکھ ٹن کچرا اٹھایا گیا گجر نالے سے تجاوزات ختم کر دی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم کوئی چیز چھپانا نہیں چاہتے ہم حقائق عوام کے سامنے لانا چاہتے ہیں، ہمیں جومینڈیٹ دیا گیا ہے اسی کے تحت کام کر رہے ہیں۔ کراچی اپنے صوبے کو 85 فیصد بجٹ فراہم کرتا ہے، کراچی کومحروم رکھنے کے لیے سندھ حکومت کو 100 میں سے 100 نمبر ملنے چاہییں۔
مئیر کراچی کا کہنا تھا کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ مئیر کی ناکامی کی وجہ سے آئندہ عام انتخابات میں عوام میں پذیرائی حاصل کرلیں گے وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں کیوں کہ عام انتخابات میں ہم گزشتہ انتخاب سے زیادہ کامیابی حاصل کریں گے۔ حکومت کو سمجھنا چاہئے کہ مئیر کی ناکامی وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کی بھی ناکامی ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹھیکے دینےمیں ہماری کوئی دلچسپی نہیں، ٹھیکے دینے کے بعد دبئی چلے جانے سےمسائل حل نہیں ہوں گے، ہم نہیں چاہتے کہ پیسے کا ضیاع ہو ہم کسی بھی ضلع میں کوئی غلط کام نہیں ہونے دیں گے۔