ایمز ٹی وی (کراچی)ناردرن بائی پاس کے قریب ملیر ڈویژن پولیس کی کارروائی کے دوران مبینہ مقابلے میں 5 اغوا کار ہلاک ہوگئے ۔ پولیس نےوزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی کےمغوی بیٹے کو بازیاب کرالیا ہے۔ ملزمان نے ایک کروڑ روپے تاوان مانگا تھا۔ وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی مرتضی بلوچ کے بیٹے حیات بلوچ کی بازیابی کے لیے ضلع ملیر کی ٹیم نے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں ٹول پلازہ کے قریب خدا بخش بروہی گوٹھ میں چھاپہ مارا ور وہاں اغوا کاروں کےٹھکانے کی طرف بڑھنا شروع کیا تو ملزموںنے پولیس پارٹی پر فائرنگ شروع کردی۔ جوابی فائرنگ کے نتیجے میں 5 ملزمان مارے گئے ۔ ایس ایچ او سائٹ سپر ہائی وے صنعتی ایریا انار تارڑ کے مطابق پیر کو پیپلز پارٹی کے رہنما کے بیٹے کو اسکے کزن کے ہمراہ اغوا کیا گیا تھا تاہم کچھ دور گھمانے کے بعد ملزمان نے مغوی کے کزن کو چھوڑدیا تھا جس کے بعد پولیس نے اپنے طور پر کاررروائی شروع کی۔ اس دوران ملزمان نے مغوی کے والدسے فون پر رابطہ کر کے بیٹے کو چھوڑنے کے لئے ایک کروڑ روپے کا مطالبہ کیا جس کے بعدخفیہ اطلاع پر کارروائی کے دوران مغوی کو بحفاظت بازیاب کرالیا گیا جبکہ اس دوران مبینہ مقابلے میں 5 ملزمان مارے گئے ۔ مذکورہ مقام سے2خواتین کو بھی حراست میں لیا گیاہے جو مبینہ طور ملزمان کی سہولت کار یا انکی رشتے دار ہیں۔ واقعے کے بعد ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو نے راؤ انوار کو شاباشی دی اور پولیس پارٹی کے لیے ایک لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا۔ ہےجبکہ صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال نےبھی پولیس پارٹی کے لیے 10 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا۔ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا کہنا ہے کہ تفتیش میں یہ بات سامنے نہیں آئی کہ ملزموں کا تعلق کسی کالعدم تنظیم سے ہے یا نہیں تاہم انکی شناخت کے بعد مزید صورتحال واضح ہوگی