کراچی: چھٹی عالمی کراچی کانفرنس کے دوسرے دن کے پہلے سیشن کے کلیدی خطاب میں نوے سالہ وکیل اور انسانی حقوق کے علمبردار روچی رام نے کراچی والوں سے کہا ہے کہ صرف اپنے مسائل کی طرف نہ دیکھیں ، اپنی خوش قسمتی کو بھی پہچانیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی یقینا اب اتنا عظیم نہیں رہ گیا جتنا کہ اس وقت تھا جب1946 میں وہ خود پہلی دفعہ کراچی آئے تھے۔ اس وقت، انہیں یاد ہے ، کراچی ایک بہت ہی صاف ستھرا شہر تھا جہاں کہا جاتا تھا کہ سڑکیں روز دھلتی تھیں۔ کراچی کی بندرگاہ کلکتہ، بمبئی اور مدراس سے زیادہ خوبصورت تھی۔ وہ یہاں میٹرک کا امتحان دینے آئے تھے لیکن پھر ان کو یہ امتحان حیدر آباد میں دینا پڑا تھا۔ اس زمانے میں شکارپور سمیت صرف ان تین شہروں میں یہ امتحان دیا جاسکتا تھا۔
روچی رام نے کہا کہ کراچی میں سندھ بھر کی دولت آتی ہے لیکن کراچی اپنی دولت سندھ کے ساتھ نہیں بانٹتا۔ "کراچی کا دل بہت چھوٹاہے،"۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کراچی کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے۔ "گوادر کے بعد CPECکراچی پر حملہ کرے گا،"۔
عالمی کراچی کانفرنس کے بانی آرکیٹکٹ عارف حسن نے روچی رام کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ روچی رام اپنی جوانی میں آریہ سماجی اور کانگریس پارٹی کے ممبر رہے ہیں۔ وہ زندگی بھر انسانی حقوق کیلئے لڑتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روچی رام سندھی قوم پرست ہیں لیکن وہ قوم پرستوں سے اختلاف رکھتے ہیں اس لئے کہ وہ انسانوں کو منظم نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ روچی رام اپنی وکالت کے زمانے میں انسانی حقوق کے کیسوں میں کبھی بھی فیس نہیں لیتے تھے۔