کراچی: ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ مائنس ون اتفاق سے ہوا تھا اور مائنس ٹو سازش کے تحت ہوا ہے۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے روبرو اشتعال انگیز تقریر کے 26 مقدمات کی سماعت ہوئی، ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار، خواجہ اظہار، قمر منصور و دیگر رہنما عدالت میں پیش ہوئے، فاضل جج کی عدم حاضری کے باعث اشتعال انگیز تقریر کے26 مقدمات کی سماعت 8 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ گزشتہ رات میں نے پریس کانفرنس میں ایم کیو ایم پاکستان کو بحران سے نکالنے کیلیے حل پیش کر دیے ہیں، پارٹی میں اور رابطہ کمیٹی میں کچھ لوگوں کا قبضہ ہے، اب پارٹی میں انٹرا پارٹی الیکشن ہونے چاہئیں، انھوں نے کہا کہ مجھے تنظیم کی بنیادی رکنیت سے ہٹانے کے فیصلے کو مجھ سمیت ہزاروں کارکنان نے مسترد کیا ہے، یہ فیصلے پارٹی کے کچھ انا پرست لوگ کر رہے ہیں۔
دوسری جانب خواجہ اظہار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جھوٹے من گھڑت الزامات کا دفاع کرنے عدالت آئے تھے، ملکی نظام اور عدالتی نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، خواجہ اظہار نے کہا کہ ایم کیو ایم بانی کے اختیارات کسی کو نہیں ملے، خالد مقبول ایم کیو ایم کے سپہ سالار ہیں، میرا اور ایم کیو ایم کا احتساب کرنا ہے تو عدالت میں چیلنج کرے نوٹس بھجوائے، میڈیا پر آکر سستی شہرت کیلیے اعلانات نہ کیے جائیں۔
اسی دوران ایم کیو ایم رہنماؤں کے درمیان تلخیاں اور خلیج واضح ہو گئی، فاروق ستار اور خواجہ اظہار نے ایک دوسرے کو نظر انداز کردیا، خواجہ اظہار کی میڈیا ٹاک کے دوران فاروق ستار دور کھڑے رہے۔