پیر, 25 نومبر 2024


60 فیصدنصاب کومکمل کرائےبغیرامتحانات بھی نہیں لئےجائیں گے

وزیرتعلیم سندھ سعید غنی کی زیر صدارت گزشتہ روزسندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں منعقدہ محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کے بعد اسٹیرنگ کمیٹی کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ان کاکہنا تھاکہ سندھ بھر میں نویں تا بارہویں جماعت تک کی کلاسز کا تدریسی عمل شروع ہوچکا ہے جبکہ پہلی سے آٹھویں اور جامعات یکم فروری سے کھل جائیں گی لیکن تمام سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے اس بات کے پابند ہوں گے کہ وہ بچوں کو 50 فیصد ایک دن اور 50 فیصد دوسرے روز کلاسز کے لئے بلائیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کی بنائی گئی کمیٹی آئندہ ایک ہفتہ میں موجودہ اور آئندہ تعلیمی سال، امتحانات کے شیڈول، تعطیلات اور داخلوں کے حوالے سے اپنی رپورٹ مرتب کرکے پیش کرے گی، جس کے بعد 30 جنوری کو دوبارہ اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس طلب کیا گیا ہے، جس میں اس حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

اجلاس میں سیکرٹری تعلیم اسکول و کالجز، تمام بورڈز و جامعات کے چیئرمینز، ماہرین تعلیم، نجی اسکولز کی ایسوسی ایشنز کے عہدیداران اور دیگر شریک ہوئے۔اور یکم فروری سے پرائمری سے آٹھویں اور جامعات کی تدریس کا عمل شروع کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ برس بھی تعلیمی ادارے کے حوالے سے اکیڈمک پلان مرتب کیا گیا لیکن کوووڈ کے باعث اسے دوبارہ ریویو کرکے تعلیمی نصاب میں 40 فیصد کی کمی کی گئی لیکن افسوس کہ دوبارہ مزید 2 ماہ تعلیمی ادارے بندش کا شکار ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں تمام اسٹیک ہولڈرز نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ اس سال بغیر امتحانات کے تو کسی کو دوسری کلاسز میں پرموٹ نہیں کیا جائے گا ساتھ ہی ساتھ 60 فیصد نصاب کو مکمل کرائے بغیر امتحانات بھی نہیں لئے جائیں گے چاہے اس کے لیئے ہمیں امتحانات ایک سے دو ماہ کے لئے موخر کرنا پڑیں۔

سعید غنی نے کہا کہ ہم نے اسٹیرنگ کمیٹی کی ایک کمیٹی جس میں اسکول و کالج کے سیکرٹریز، تمام جامعات اور بورڈز کے چیئرمیز ممبران ہیں اور انہیں یہ بھی اختیار ہے کہ وہ کسی کو ممبر منتخب کرنا چاہیں تو کرلیں یہ کمیٹی آئندہ ایک ہفتہ کے اندر اندر تعلیمی پلان موجودہ و آئندہ سال یعنی 2020-21 اور 2021-22 کو مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ امتحانات، چھٹیوں، جامعات اور بورڈز کے امتحانات اور ان میں داخلوں سمیت دیگر کی رپورٹ مرتب کرے گی اور اس کے بعد 30 جنوری کو ایک بار پھر اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس طلب کیا ہے، جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ان کی حتمی منظوری لی جائے گی۔

اجلاس میں نجی تعلیمی اداروں کو درپیش مشکلات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وفاق سے ایک بار پھر مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ نجی تعلیمی اداروں بالخصوص چھوٹے تعلیمی اداروں کو بلاسود قرضے فراہم کرے اور اگر کوئی سود بھی ہو تو وہ وفاق ادا کرے، جیسا کہ وفاق نے مختلف کاروباری اور صنعتوں کو فراہم کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا ہے کہ تمام نجی تعلیمی اداروں کا سینسیس کیا جائے گا تاکہ ان کی تعداد اور ان میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کی تعداد کا معلوم ہوسکے اور ہمیں صوبے میں لٹریسی کا حقیقی ریٹ معلوم ہو۔

نجی اسکولوں کی فیسوں میں رعایت کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے لاک ڈاؤن کے پیش نظر فیسوں میں 20 فیصدرعایت کا اعلان کیا تھا اور چونکہ اب لاک ڈاؤن ختم ہوگیا ہے اور معمولات زندگی مکمل بحال ہے تو اس رعایت کو ختم کردیا گیا ہے البتہ جتنے ماہ رعایت دی گئی اس کو اسکول پابند ہے کہ وہ دے گا اگر کوئی ایسا نہیں کرتا تو ہم اس کے خلاف کارروائی بھی کررہے ہیں۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ طلبہ یونین پر پابندی کے خاتمے کے لئے ہم نے سندھ اسمبلی سے قرارداد بھی منظور کروائی ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتیں اس بات پر متفق ہوں کہ وہ ان طلبہ یونین کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہ کریں، جس کی وجہ سے یہ پابندی لگی تھی اور اس حوالے سے بھی ہم کام کررہے ہیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment