ایمز ٹی وی(اسپورٹس) سابق کرکٹرز نے پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس میں پی سی بی کے کردار کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق کرکٹرز نے پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس میں پی سی بی کے کردار کو آڑے ہاتھوں لیا ہے، ایک انٹرویو میں جاوید میانداد نے کہا کہ ایک ہی جرم میں شرجیل خان اور خالد لطیف کو واپس بھجوا دیا گیا، مگر محمد عرفان اور دیگر کو کھیلنے کی اجازت دیدی گئی،یا تو سارا کیس اس وقت غلط تھا یا اب درست نہیں سنبھالا جا رہا، میں محمد عامر کو ٹیم میں شامل کرنے کے خلاف تھا، جیل کی ہوا کھانے والوں کو ملکی نمائندگی کا موقع دینے سے اسی طرح کے نتائج سامنے آسکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اب وزارت داخلہ نے مداخلت کی تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دینا چاہیے، کسی سے مت ڈریں، ایک بار صفائی ہو تو سب ٹھیک ہوجائے گا، چوروں کو پکڑیں تو کئی بڑے نام آئیں گے۔ فکسنگ کی لعنت کو جڑ سے ختم کرنا ہوگا۔
عامرسہیل نے کہا کہ پی سی بی نے ہوم ورک نہیں کیا تھا، اب حکومتی ایجنسی کو مداخلت کرنا پڑی، بورڈ نے پہلے کہا کہ ٹھوس شواہد ہیں، اگرایسا تھا تو2 کرکٹرزکو معطل اورعرفان سمیت دیگر کو کھیلنے کیوں دیا، یہ دہرا معیار ہے، کسی بااثرشخص نے طویل قامت پیسر کو روک لیا ہوگا، محمد عامر کو قومی ٹیم میں شامل اور جسٹس قیوم رپورٹ کی زد میں آنے والوں کو بورڈ میں مواقع دینے کے فیصلے نہ کیے جاتے تو آج صورتحال مختلف ہوتی۔ اس ساری صورتحال میں بورڈ کی ناکامی نظر آتی ہے۔
ایف آئی اے بھی کہہ رہی ہے کہ فرانزک رپورٹ کے بعد بتائیں گے، اب معاملہ دبا دیا جائے گا یا واقعی سنجیدہ ایکشن سامنے آئے گا، انھوں نے کہا کہ محمد عامر کو قومی ٹیم میں شامل اور جسٹس قیوم رپورٹ کی زد میں آنے والوں کو بورڈ میں مواقع دینے کے فیصلے نہ کیے جاتے تو آج صورتحال مختلف ہوتی، اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل 2010 میں کرکٹرز بکی کے معاون بنے اور جیل کاٹی یہاں تو براہ راست ڈیل کا الزام ہے،اگر ثابت ہوجائے تو اس کی سزا بھی زیادہ ہونی چاہیے۔