ایمزٹی وی (اسپورٹس) سابق ویسٹ انڈین کپتان برائن لارا ںے کہا ہے کہ 1988 میں پاکستان پر قابو پانے کیلیے امپائرز نے بھرپور مدد کی تھی۔ برائن لارا نے بتایا کہ 1990 کی دہائی میں ان کی اپنی ویسٹ انڈین ٹیم کو جو رویہ رہا اس پر وہ خود بھی شرمندگی محسوس کیا کرتے تھے، برائن لارا نے کہا کہ کبھی کامیابی کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال نہیں کرنا چاہئیں۔ انھوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ 1988 میں پاکستان پر قابو پانے کے لیے امپائرز نے ویسٹ انڈیز کی بھرپور مدد کی تھی، خاص طور پر وہ محسوس کرتے ہیں کہ عمران خان کی ویوین رچرڈز کیخلاف ایل بی ڈبلیو اور عبدالقادر کی بال پر جیفری ڈوجون کیخلاف کیچ کی اپیل کو غلط مسترد کیا گیا تھا۔ برائن لارا نے کہا کہ اگر اس وقت پاکستان اور بعد میں 1990 کی سیریز میں انگلینڈ کے ساتھ انصاف ہوتا تو ہمارے آفیشلز کو حقیقت پسندانہ پالیسیاں مرتب کرنے میں مدد ملتی، یوں ہماری کرکٹ کا وہ حشر نہ ہوتا جوکہ آج ہورہا ہے۔ سابق ویسٹ انڈین کپتان برائن لارا اپنے دور میں ٹیم کے طرز عمل پراب تک شرمندگی محسوس کرتے ہیں، لارڈز میں ایم سی سی اسپرٹ آف کرکٹ کوڈرے لیکچر کے دوران لارا نے دنیا کی ٹاپ سائیڈز پر زور دیا کہ وہ کھیل کی اینٹیگریٹی کو یقینی بنائیں، انھوں نے بیٹسمینوں کو مشورہ دیا کہ اگر وہ آؤٹ ہوں تو امپائرز کے فیصلے کا انتظار کرنے کے بجائے خود ہی پویلین واپس لوٹ جائیں، برائن لارا نے ٹاپ ٹیموں کو مشورہ دیا کہ وہ خود دوسری سائیڈز کے لیے اپنے بہتر طرز عمل سے مثال بنیں۔