لاہور: سابق کپتان اورکرکٹ مبصر رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ کے ڈھانچے میں مکمل تبدیلی کا وقت آگیا ہے جب کہ قومی ٹیم کیلیے ورلڈکپ اب تقریباً ختم ہوچکا۔ رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ ہر شکست کے بعد تبدیلی ضروری ہے، میرا خیال ہے کہ اب پاکستان کرکٹ کی ازسرنوتعمیرکا وقت آگیا ہے، رمیز راجہ نے پاکستان کی ٹیم میں نوجوان کھلاڑیوں کی شمولیت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ بہت پہلے کرلینا چاہیے تھا کیونکہ آپ اسکواڈ میں دو 38 سالہ کھلاڑیوں کے ساتھ ورلڈکپ نہیں جیت سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی کرکٹرزکی مہارت گزشتہ 2 برسوں کے دوران مزید خراب ہوگئی، انھوں نے کہا کہ ورلڈکپ میں انگلینڈ کے خلاف فتح غیرمعمولی تھی، حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستان کو ورلڈکپ کے ہر میچ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ ایک ٹیم کو ورلڈکپ کی تیاری کرنے اور مسابقتی ٹیم بننے کے لیے 5 سال لگتے ہیں لیکن پاکستانی ٹیم اتنے عرصے میں اپنی مہارت ہی بہتر کرنے میں ناکام رہی۔ انھوں نے کپتان سرفراز احمد کے بیٹنگ نمبرکا حوالہ دیے بغیر کہا کہ ایک شخص چھٹے یا ساتویں نمبر پر بیٹنگ کرتا ہے لیکن وہ اچانک 5 ویں نمبر پر بیٹنگ کرنے آتا ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ پاکستان اس عرصے میں بہترین بیٹسمین لانے میں ناکام رہا ہے۔
رمیز راجہ نے بابر اعظم اور فخر زمان کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھا دیے اورکہا کہ بابراعظم کے ٹیلنٹ کا کیا فائدہ اگر وہ پاکستانی ٹیم کو فتح کی جانب نہ لے جاسکے، فخر زمان کی اوپننگ کا کیا فائدہ اگر وہ روہت شرما کی طرح بیٹنگ ہی نہ کرسکیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان واضح فرق ہی یہ تھا کہ جب حریف ٹیم کے بیٹسمین سیٹ ہوئے تو انھوں نے بڑااسکور کیا۔ رمیز نے مزید کہا کہ حسن علی بہتر انداز میں بولنگ نہیں کر رہے، انھیں آرام کرانا چاہیے، انھوں نے مزیدکہا کہ وہاب ریاض بھارت کے خلاف میچ میں ایک یارکر گیند نہ کرواسکے، تاہم محمد عامر وہ کھلاڑی تھے جو ایک اینڈ سے بھارت کے خلاف لڑ رہے تھے۔