ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک) واٹس ایپ کی جانب سے صارفین کا ڈیٹا فیس بک سے شیئر کرنے کے فیصلے پر کئی ممالک میں احتجاج سامنے آیا ہے اور گزشتہ ہفتے بھارت میں دہلی ہائیکورٹ نے واٹس ایپ کو ایسا کرنے سے روکنے کا حکم سنایا تھا۔ تاہم دنیا کے مقبول ترین میسنجر کا بھارتی عدالتی حکم پر عمدرآمد کا کوئی ارادہ نہیں اور اس کا کہنا ہے کہ ' اس فیصلے سے طے شدہ پالیسی اور سروس اپ ڈیٹ شرائط پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے'۔ بھارتی عدالت نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ واٹس ایپ تمام صارفین کا جمع شدہ ڈیٹا ڈیلیٹ کردے جو کمپنی کی نئی پالیسی کے تحت فیس بک سے شیئر کیا جانا ہے۔
مگر واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ وہ منصوبے کے تحت ڈیٹا کی معلومات فیس بک سے شیئر کرے گی۔ قانونی ماہرین کے مطابق واٹس ایپ یہ موقف اختیار کرسکتی ہے کہ وہ ایک امریکی کمپنی ہے جس پر بھارتی قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا۔ واٹس ایپ نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے صارفین کا ڈیٹا فیس بک سے شیئر کرے گی جس کا مقصد سروس کے تجربے کو بہتر بنانا، اسپام اور آن لائن بدزبانی سے انہیں تحفظ دینا قرار دیا گیا تھا۔
واٹس ایپ صارفین کے موبائل نمبر سمیت اکاﺅنٹ انفارمیشن فیس بک سے شیئر کے گی جس میں ان کا پروفائل نام، پروفائل پکچر اور اسٹیٹس میسج وغیرہ شامل ہوسکتے ہیں۔ اس فیصلے کے فوری بعد دو بھارتی طالبعلموں نے دہلی ہائیکورٹ سے رجوع کرکے پرائیویسی تحفظات کا اظہار کیا تھا جس پر عدالت نے واٹس ایپ کو اس پالیسی پر عملدرآمد نہ کرنے کا حکم سنایا تھا۔ خیال رہے کہ واٹس ایپ کی اس پالیسی کے حوالے سے رواں ہفتے جرمنی میں بھی اس میسنجر کو ڈیٹا شیئر کرنے سے روکنے کا حکم سنایا گیا تھا۔ فیس بک کا کہنا ہے کہ وہ جرمن فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔