اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کا کہنا ہے کہ سابق حکومتوں کی غلط پالیسیوں کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑ رہا ہے۔ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ماضی کی پالیسیوں کے باعث ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 200 ارب ہمیں ابھی بھگتنے پڑ رہے ہیں، 300 یونٹ سے کم استعمال پر بجلی کے نرخ میں اضافہ نہیں ہوگا، سابق حکومتوں کی غلط پالیسیوں کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑ رہا ہے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمت بڑھ رہی ہے تو گزشتہ حکمرانوں کو اپنے گریبان میں دیکھنا چاہیئے، ان کے کھودے گئے گڑھے کو آج ہم بھگت رہے ہیں، ٹیوب ویل پر اب بھی سبسڈی دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے سابقہ حکومت کے بجلی بقایہ جات بھی ادا کیے، ہمارے خلاف شور اس لیے ہے کہ انہیں پتہ ہے تحریک انصاف شکست دے گی، بلوچستان حکومت کے ساتھ مل کر بجلی چوری کا خاتمہ کریں گے۔ گردشی قرضہ بھی ان کی حکومت کی مہربانی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ صرف ایک سال میں ساڑھے 400 ارب گردشی قرضہ چڑھایا، 4 ہزار بجلی چور اور محکمے کے 500 افراد کے خلاف کارروائی کی۔ سندھ کے اراکین میرے پاس آ کر کہتے ہیں کہ اب بجلی ملنے لگی ہے۔ بجلی، گیس کی قیمتوں میں اضافہ ماضی کی پالیسیوں کے باعث ہے۔
اس سے قبل قومی اسمبل کے اجلاس میں عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ملکی قرضہ جون 2008 تک 6 ہزار 800 ارب روپے تھا، ستمبر 2018 تک پاکستان پر 30 ہزار 846 ارب روپے قرضہ ہوگیا۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے جو قرضہ لیا گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تھا 10 سال میں دونوں پارٹیوں نے ملک کو 24 ہزار ارب روپے کا مقروض بنا دیا، 2008 سے 2014 تک کرنسی ایشو میں 100 فیصد اضافہ ہوا۔ مسلم لیگ ن کے دور میں کرنسی چھاپنے میں 101 فیصد اضافہ ہوا۔