سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم دو چار عدالتی فیصلوں کی مار ہے۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت کی غلط فہمی ہے کہ ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو قابو کرلے گی۔انہوں نے کہا کہ ن لیگ اور پی پی کا کوئی سیاسی کردار نہیں، یہ مارشل لا کی کٹھ پتلیاں ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ آئینی ترمیم دو چار عدالتی فیصلوں کی مار ہے جیسے ہی کیس سماعت کے لیے مقرر ہوگا حکومت کو لگ پتا جائے گا۔
واضح رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم پر صدر آصف زرداری نے دستخط کردیئے ، صدر آصف زرداری کے دستخط کے بعد آئینی ترمیم کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
گزٹ نوٹیفکیشن کے ذریعے 26 ویں آئینی ترمیم کا نفاذ ہوگیا، آئینی ترمیم کے مطابق نئےچیف جسٹس کا تقرر پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے ہوگا۔
آرٹیکل 175 اے میں ترمیم سے چیف جسٹس پاکستان کیلئے سپریم کورٹ کے سینئر ترین کی بجائے تین سینئر ججوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کیا جائے گا۔
تقرر کمیٹی میں 8 ایم این ایز اور 4 سینیٹرز شامل ہوں گے، کمیٹی چیف جسٹس کی مدت پوری ہونے سے 14 دن پہلے نئے چیف جسٹس کا نام دے گی اور مدت پوری ہونے سے 3 دن پہلے نئے چیف جسٹس کی تقرری کی جائے گی، جس کی معیاد 3 سال ہوگی۔
ججز تقرری کے آرٹیکل 175 میں بھی ترمیم کردی گئی، جس کے تحت سپریم کورٹ ججز تعیناتی کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن سے 2 سینیٹرز اور 2 ارکان قومی اسمبلی ہوں گے، پارلیمانی کمیٹی جج کا نام وزیراعظم کو بھیجے گی اور وزیراعظم یہ نام صدر مملکت کو بھیجیں گے۔