Reporter SS
ایمز ٹی وی ( تجارت) کپاس کے کاشتکار آئندہ آنے والی فصل کی پیداوار بہتر بنانے کے لئے آف سیزن مینجمنٹ فارمولا پر عمل کریں. کپاس کے اَن کھلے ٹینڈوں اور ڈوڈیوں کے بروقت خاتمہ سے گلابی سنڈی کے حملے کا تدارک ہو جاتا ہے . جننگ فیکٹریوں سے کپاس کے کچرے کی تلفی کو یقینی بنائیں،کپاس کی باقیات کو کپاس پیدا کرنے والے علاقوں سے دور لے جاکر تلف کیا جائے تاکہ کیڑوں اور انڈوں کی تلفی کو یقینی بنایا جا سکے۔
ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق کپاس کے کاشتکار 15اپریل کے بعد کپاس کی کاشت کریں بصورت دیگر دفعہ 144کے تحت ان کی کاشتہ فصل تلف کر دی جائے گی ۔ محکمہ زراعت پنجاب صوبے بھر میں جننگ فیکٹریوں میں کچرا (جننگ ویسٹ) میں سنڈیوں کی موجودگی کو ختم کرنے کے لئے 31مارچ کی ڈیڈ لائن دے دی ہے ،ایسی فیکٹریاں جن میں موجود کچرے میں سنڈیاں اور کپاس کے کیڑوں کی موجودگی پائی گئی ہے انہیں متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ کچرے کو فوری طور پر تلف کردیں بصورت دیگر ان کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔ ان فیکٹری مالکان کو31مارچ تک کی مہلت دی گئی ہے۔ محکمہ زراعت کے افسران نے جننگ فیکٹریوں کے مالکان سے رابطہ کرکے انہیں موجودہ صورتحال بارے آگا ہ کر دیا ہے۔
محکمہ زراعت کے اس اقدام کا مقصد کپاس کی آئندہ فصل کو کیڑوں اور سنڈیوں کے حملے محفوظ بنانا ہے۔ اس کے علاوہ محکمہ زراعت نے 15اپریل سے قبل کپاس کی کاشت پر پابندی عائد کر رکھی ہے تاکہ کپاس کی قبل از وقت کاشت سے کپاس کے علاقے میں کیڑوں کے حملے کا امکان ختم ہو سکے۔ اس کے علاوہ کپاس کو دشمن کیڑوں بالخصوص گلابی سنڈی سے بچانے کے لئے اور دوست کیڑوں کی افزائش نسل کا کام تیزی سے جاری ہے۔
ایمز ٹی وی ( تجارت)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران روئی کے بھاؤ میں استحکام رہا. ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی محتاط خریداری اور جنرز کی جانب سے بھی محتاط رویہ کے باعث کاروباری حجم بھی کم رہا۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 50 روپے کی کمی کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 6750 روپے کے بھاؤ پر بند کیا. صوبہ سندھ و پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 6400 تا 7000 روپے رہا۔ پھٹی کی رسد تقریبا اختتام پزیر ہوگئی۔ جبکہ کپاس کی سیزن بھی کم پیداوار کی وجہ سے ختم ہوگئی جنرز کے پاس کپاس کی تقریبا 5 لاکھ گانٹھوں کا اسٹاک مجود ہے ۔ جبکہ نئی سیزن شروع ہونے میں ہنوز 4 مہینے کا عرصہ درکار ہے ٹیکسٹائل ملز اپنی ضرورت کے حساب سے آہستہ آہستہ روئی کی خریداری کررہے ہیں۔
کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چئیرمین نسیم عثمان کے مطابق بین الاقوامی کپاس منڈیوں میں روئی کے بھاؤ میں مجموعی طور پر ملا جلا رجحان رہا۔ دریں اثنا کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی بروکرز آیدوایزری کمیٹی کے ارکان اور کراچی کاٹن بروکرز فورم کے ارکانوں کا ایک وفد نے سندھ کے کپاس پیدا کرنے والے علاقوں کا دورہ کیا انہوں نے بتایا کہ ضلع ٹھٹہ اور بدین میں گندم کی کٹائی ہورہی ہے کہ دوسری جانب نئی فصل 2017-18کیلئے کپاس کی بوائی جزوی طور پر شروع ہوگئی ہے۔ لیکن کپاس کے کاشتکار پانی کی شدید کمی کی شکایت کر رہے ہیں۔ جو آئندہ کپاس کی فصل کو متاثر کر رہی ہے. باوقت پانی کی فراہمی میں تاخیر ہونے سے کپاس کی پیداوار میں کمی ہونے کا خطرہ ہے۔ فی الحال سجاول.ٹھٹہ.گھارو۔ضلع بدین پنگریوں.تندوباعو.جڈو.نواکوٹ.کوٹ غلام محمد.ڈگری وغیرہ میں کپاس کی جزوی طور پر شروع ہوگئی ہے۔ نسیم عثمان کے مطابق صوبہ پنجاب میں صوبائی حکومت نے کپاس کی بوائی 15 اپریل کے بعد کرنے کی ہدایت کی ہے انہوں نے کہا کہ کپاس کی پیداوار برھانے کیلئے کپاس کے بیج،پانی اور جراثیم کش ادویات کی اور کھاد کی وافر مقدار میں فراہمی کی جائے تاکہ آئندہ سیزن میں کپاس کی پیداوار وافر مقدار میں ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ملک کی برآمد میں کمی کی شکایت کررہی ہے اور برآمداد برھانے کی کوشش کررہی ہے اگر کپاس کی پیداوار میں اضافہ کے اقدامات کئے جائے تو کپاس کی پیداوار میں کمی کے باعث اربوں روپوں کی کپاس بیرون ممالک سے درآمد کرنے کے مد میں خرچ کئے جاتے ہیں وہ بچ جاینگے اور ملک کی ٹیکسٹائل کی صنعت کو کم قیمت پر کپاس کی فراہمی سے ٹیکسٹائل سیکٹر کو تکفیت ملے گی اور برآمد میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ اس لئے ملک کی معیشت کے استحکام کے لئے کپاس کی پیداوار برھانے کے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ کپاس کی زیادہ کاشت سے گورنمنٹ کے ریوینو کی مد میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا ساتھ میں ملک کے کسان بھی خوش ہونگے اور کافی حد تک بیروزگاری کا خاتمہ بھی ہوجائے گا۔