Tuesday, 08 October 2024
Reporter SS

Reporter SS


ایمزٹی وی(کراچی) پانامہ لیکس کی تحقیقات کے معاملے پر تحریک انصاف اور حکمران مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت کے درمیان سیاسی جنگ عروج پر پہنچ گئی ہے، حکومت دھرنے سے قبل تحریک انصاف سے مذاکرات کرے گی، پی ٹی آئی قیادت نے 2 نومبر کو اسلام آباد میں طویل المدت دھرنا دینے کے ساتھ اگلے مرحلے پارلیمنٹ اور اسمبلیوں کی رکنیت سے استعفے دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے حکومت سے وزیراعظم کے استعفے یا خود کو احتساب کیلیے پیش کرنے کے مطالبات پر تو بات کی جائے گی تاہم دھرنے کو موخر کے معاملے پر حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے، دوسری جانب حکومت نے بھی پانامہ لیکس کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں سے دوبارہ رابطوں کا فیصلہ کر لیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت نے اس دھرنے کو حکومت ہٹائو مہم میں تبدیل کرنے کی حکمت عملی طے کرلی ہے اور اس لیے اسلام آباد میں طویل المدت دھرنا دینے کا پروگرام فائنل کیا گیا ہے اور حکومت کے کریک ڈائون کی صورت میں تمام شہروں میں دھرنوں کے ساتھ ساتھ استعفوں کا آپشن استعمال کیا جا سکتا ہے۔

حکومت نے بھی دھرنے سے قبل پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکراتی پالیسی کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے کوشش کی جا رہی ہے، حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پی ٹی آئی قیادت نے اسلام آباد کو بند کرنے کا فیصلہ واپس نہیں لیا تو پھر قانونی اور انتظامی آپشنز پر عمل درآمد کرنے کا فیصلہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔


ایمزٹی وی(کراچی)آل پاکستان انجمن تاجران کی طرف سے سندھ حکومت کی شام 7 بجے دکانیں بند کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے 28 اکتوبر کو کراچی میں ملک گیر کنونشن بلانے کا اعلان کر دیاگیا ہے۔

مرکزی سیکریٹری جنرل نعیم میر کا کہنا ہے کہ حکومت اپنی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے، شام 7 بجے دکانیں بند کرنے کا فیصلہ قابل عمل نہیں، ماضی میں بھی کئی دفعہ اس طرح کی ناکام کوششیں کی جا چکی ہیں، بجلی بحران کا واحد حل بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہے، ہم کراچی اور سندھ کی تاجر برادری کے ساتھ کھڑے ہیں، کراچی میں زبردستی دکانیں بند کرائی گئیں تو حکومت ملک گیر مزاحمت کا سامنا کرنے کیلئے تیارہو جائے۔

نعیم میر نے کہاکہ وفاق سندھ حکومت کے فیصلے کو بنیاد بنا کر اگلا وار لاہور اور اسلام آباد میں کرے گا، ہمارا مطالبہ ہے کہ سندھ حکومت اپنا یہ فیصلہ واپس لے اوراگر 48 گھنٹوں میں اپنا فیصلہ واپس نہ لیا تو کراچی میں ملک گیر تاجر کنونشن بلا لیا جائے گا اور پھرملک بھر میں متفقہ لائحہ عمل اختیار کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ شام 7 بجے دکانیں بند کرنے سے بجلی کی بچت کا حکومتی دعوی مضحکہ خیز ہے، ملک بھر میں تمام چھوٹے شہروں کی دکانیں اور کاروبار پہلے ہی 7 بجے تک بندہو جاتے ہیں، بڑے شہروں کی تمام ہول سیل مارکیٹیں بھی مغرب کی نماز کے فوری بعد بندہو جاتی ہیں لیکن ریٹیل مارکیٹیں ہی رات گئے تک کھلی رہتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان ریٹیل مارکیٹوں میں پہلے ہی رات 8 تا 10 بجے لوڈ شیڈنگ کی جاری ہے۔

ماضی میں بھی کنٹونمنٹ ایریا کی مارکیٹوں پر اس طرح کے فیصلوں کا اطلاق ممکن نہیں ہو سکا، اس لیے پہلے حکومت کینٹ ایریا کے بازار وقت مقررہ پر بند کرائے، ویسے بھی میڈیکل اسٹورز، پلے لینڈز ، پنکچر شاپس،گلی محلے کے کریانہ اسٹورز پر فیصلے کا اطلاق ممکن نہیں، اس طرح کے ناقابل عمل فیصلے چھوٹے تاجروں اور مقامی انتظامیہ کے مابین تنازع کا باعث بنیں گے، حکومت فیصلے پر عملدرآمد سے پہلے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھ کر مشاورت کرے۔

ایمز ٹی وی ( تعلیم) جامعہ کراچی کے نا ظم امتحانات پروفیسر ڈاکٹر ارشد اعظمی کے اعلامیہ کے مطابق ایم بی بی ایس فائنل پروفیشنل سالانہ امتحانات برائے 2016 ء کے نتائج کا اعلان کردیا گیا ہے۔

نتائج کے مطابق سرسید کالج آف میڈیکل سائنسز ٹرسٹ کی طالبہ سعدیہ نازبنت عبدالمجید سیٹ نمبر164431 نے 1387 نمبر کے ساتھ پہلی پوزیشن،جناح میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کی طالبہ نبیراسید بنت سید کوکب سراج سیٹ نمبر164054 نے 1386 نمبر کے ساتھ دوسری جبکہ لیاقت نیشنل میڈیکل کالج کی طالبہ کنزاضیاء بنت ضیاء الدین سیٹ نمبر164318 نے 1383 نمبر کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی۔

امتحانات میں کل 475 طلبہ شریک ہوئے،389 طلبہ کو کامیاب جبکہ 86 طلبہ ناکام قرارپائے۔کامیاب طلبہ کا تناسب81.89 فیصدرہا۔


ایمزٹی وی(اسلام آباد)وزیراعظم نواز شریف سے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ملاقات کر کے نجی اخبار میں شائع ہونے والی متنازعہ خبر پر فوج کی تشویش سے آگاہ کردیا ۔ملاقات میں قومی سیکیورٹی اور خطے کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا.

تفصیل کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات میں معروف انگریزی نجی اخبار میں شائع والی خبر کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا ذرائع کے مطابق اس موقع پرر احیل شریف نے متنازعہ خبر کے حوالے سے وزیراعظم کو کور کمانڈر اور فوج کی تشویش سے آگاہ کیا ۔ملاقات میں متنازع خبر کے حوالے سے اب تک ہونے والی تحقیقات کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی

اس ملاقات سے قبل وزیراعظم نواز شریف نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار سے بھی ملاقات کی تھی جس میں چوہدری نثارنے اس خبر پر ہو نے والی اب تک کی تحقیقات سے وزیراعظم کو آگاہ کیاتھا ۔

واضح رہے نجی اخبار میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سول ملٹری تعلقات میں تلخی کے حوالے سے متنازع خبر شائع کی گئی تھی جس پر وزیراعظم نے وفاقی وزیر داخلہ کو تحقیقات کا حکم دیا تھا


ایمزٹی وی(کراچی)سندھ میں رینجرز کے اختیارات میں 90روز کی توسیع کر دی گئی ۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ نےسندھ میں رینجرز کے اختیارات میں ایک بار پھر 90روز کی توسیع کر دی اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔


ترجمان وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ رینجرز کے اختیارات میں توسیع کا فیصلہ 18اکتوبر سے نافذا لعمل ہو گا ، رینجرز کے اختیارات میں توسیع کا نوٹیفکیشن سندھ حکومت کی درخواست پر جاری کیا گیا ہے ۔

رینجرز اختیارات میں توسیع انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت کی گئی ہے جس کے بعد رینجرز کو گرفتاریوں اور چھاپے مارنے کی اجاز ت ہو گی ۔

یاد رہے سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے ہوتے ہوئے رینجرز کے اختیارات کے حوالے سے وفاق اور صوبے میں ہر بار کشیدہ صورت حال سامنے آتی رہی ہے تاہم مراد علی شاہ کے آنے کے بعد وفاق اور صوبے نے کسی قسم کی رسہ کشی کے بغیر ہی رینجرز کے اختیارات میں توسیع کا معاملہ حل کر لیا ہے جسے سیاسی حلقوں میں پزیرائی مل رہی ہے ۔

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد) پاکستان تحریک انصاف نے ایک اور یو ٹرن لے لیا ،وفاقی دارالحکومت کو بند کرنے کی تاریخ تبدیل کردی ۔

تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ اسلام آباد کو 30اکتوبر کے بجائے اب 2نومبر کو بند کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ وکلا کے الیکشن کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے ،سپریم کورٹ بار کے الیکشن کی وجہ سے تاریخ کو آگے کیا گیا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ 2نومبر سے اسلام آباد کا لاک ڈاون شروع ہو جائے گا ،حکومت کو وارننگ دیتا ہوں کہ اگر آپ نے کچھ کیا تو ہماری طرف سے پوری تیاری ہے ۔

عمران خان نے کہا کہ ہمارا احتجاج پر امن ہو گا لیکن اگر حکومت نے کچھ کیا تو ہم بھی تیار ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے چوری کی ہے ،یاتو وہ تلاشی دیں یا پھر استعفیٰ دے دیں ایسا نہیں ہو سکتا ہے وہ استعفیٰ بھی نہ دیں اور تلاشی بھی نہیں دیں ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے خلاف پاناما لیکس کے ثبوت پکڑے گئے ،ملک کا المیہ ہے کہ طاقتور اور کمزور کے لیے الگ الگ قانون ہے ۔

ایمزٹی وی(کراچی)بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر ہمارے پیش کیے گئےمطالبات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا تو 27 دسمبر کو گڑھی خدا بخش کے جلسے میں لانگ مارچ کا اعلان ہوگا جس کے بعد حکومت کو معلوم ہوجائے گا کہ عوامی اپوزیشن کا مظاہرہ کیسا ہوتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کارساز پر سلام شہداء ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کو چار مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ

فوری طور پر وزیر خارجہ تعینات کیا جائے

پاناما لیکس کے حوالے سے پیپلزپارٹی کے بل کو منظور کیا جائے

سی پیک منصوبے پر ہونے والے اے پی سی پر عملدرآمد کیا جائے

نیشنل ایکشن کمیٹی قائم کی جائے‘‘۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ہمارے چار مطالبات پر عمل نہیں کر ےگی تو پھر 27 دسمبر کو لانگ مارچ کا اعلان کیا جائے گا اور پھر حکمرانوں کو معلوم ہوجائے گا کہ عوامی اپوزیشن کا دھرنا کیسا ہوتا ہے اور عوام کس طرح دما دم مست قلندر کرتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’’جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی حق اور باطل کا معرکہ آج بھی جاری ہے، اُس دور باطل سیاسی حربے استعمال کررہا ہے اور اپنے مخالفین کو طاقت کے ذریعے دبانے کی کوشش کررہا ہے تاہم پیپلزپارٹی کل کی طرح آج بھی مظلوموں کے حقوق کی آواز بلند کررہی ہے‘‘۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ’’پاکستان میاں نوازشریف کی پالیسیوں کی وجہ سے کمزور ہورہے یہی وجہ ہے کہ آج بھارت کا دہشت گرد اور فسادی جسے امریکا ویزہ نہیں دیتا تو وہ پاکستان کو دہشت گردی کا درس دے رہا ہے، مودی کون ہوتا ہے ہمیں دہشت گرد کہنے والا ؟ جبکہ اُس نے گجرات کے بعد کشمیر میں بھی مظالم کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہا ’’مودی کشمیر کے مظالم چھپانے کے لیے پاکستان پر بے بنیاد الزامات عائد کرتا ہے جبکہ ہمارے بزرگ میاں صاحبان اسے اپنی نواسی کی شادی میں مدعو کرتے ہیں تو دوسری طرف چاچا عمران بھارت کے نجی دورے پر مودی سے ملاقاتیں کرتے ہیں‘‘۔

مسلم لیگ ن پر تنقید کرتے ہوئے بلاول کا کہنا تھا کہ ’’حکومت نیشنل ایکشن پلان کے عملدرآمد کے معاملے پر بری طرح ناکام ہوگئی کیونکہ نیشنل ایکشن پلان پورے ملک کے لیے بنایا گیا تھا تاہم اُس کا اطلاق مخصوص صوبوں پرکیا گیا، انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتی مگر مجبور کسانوں کو گرفتار کر کے اُن کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کرلیتی ہے‘‘۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ’’ہم میاں صاحب کے خلاف نہیں مگر اُن کی حکومتی پالیسیوں کے خلاف ہیں اور جب تک وہ اقتدار پر بیٹھے ہیں ہم اُن کی خامیوں کو عوام میں بیان کرتے رہیں گے‘‘، انہوں نے کہا کہ حکومت کی خارجہ اور معاشی پالیسی پر اختلاف ہے آج بھی حکومت کو خبردار کرتا ہوں کہ معاشی پالیسی کو درست کریں اور سی پیک کے معاملے پر ہونے والے اختلافات کا حل نکالا جائے‘‘۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے حوالے سے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’’کشمیر کے معاملے پر ہماری جماعت نے حکومت سے اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا مگر ایک جماعت نے اُس کا بائیکاٹ کیا جس کی وجہ سے دشمن ملک کو تنقید کا موقع ملا، انہوں نے انکشاف کیا کہ حکومت نے کشمیر کے حوالے سے پیش کی گئی قرارداد سینسر کردی ہے‘‘۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے اعلان کیا کہ ’’پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں سے اظہار یکجہتی کے لیے 30 اکتوبر کو کراچی میں ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی دیوالی منائی جائے گی جس کے ذریعے مودی اور عالمی دنیا کو یہ پیغام جائے گا کہ پاکستان میں سب کو برابر کے حقوق دیے جاتے ہیں‘‘۔

بلاول بھٹو نے اسٹیل مل اور پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ اسٹیل مل اور قومی ائیرلائن کو ذاتی کاروبار کی طرح چلانے چاہتے ہیں مگر ہم یہ نہیں ہونے دیں گے، یہ صرف کراچی کا شو ہے ابھی پارٹی شروع ہوئی ہے ‘‘۔

 
 

ایمز ٹی وی (کراچی) کراچی کے علاقے صدر میں واقع مارکیٹ میں شارٹ سرکٹ کے باعث آگ لگنے سے لاکھوں روپے مالیت کا سامان جل کر خاکستر ہو گیا ۔

کراچی کے علاقے صدر میں واقع مارکیٹ گل سینٹر میں اچانک آگ بھرک اٹھی ۔ فائر بریگیڈ کی آٹھ گاڑیوں نے دو گھنٹے کی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پایا ۔ فائربریگیڈ حکام کے مطابق آگ کی اطلاع ملنے پر فائر بریگیڈ کی گاڑیاں روانہ کی گئیں ۔

آگ نے گل سینٹر پر واقع تین دکانوں کو لپیٹ میں لے لیا ۔ آگ کے باعث عمارت کی دوسری منزل بھی متاثر ہوئی ۔

دکانداروں کا کہنا ہے کہ شارٹ سرکٹ کے باعث آگ لگی ، دھواں بھرنے کے باعث آگ بجھانے میں مشکلات کا سامنا ہوا ۔ آگ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم لاکھوں روپے مالیت کا کپڑا جل کر خاکستر ہو گیا ۔


ایمزٹی وی(گلگت بلتستان) پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کے صوبائی صدر امجد حسین ایڈووکیٹ نے پی پی پی کے اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ یکم نومبر کو دنیور میں سی پیک،حق ملکیت، حق حکمرانی اور اپنے حقوق کیلئے جلسہ کرینگے۔ اسی دن ہی جی بی حکومت کے کرپشن اور نا انصافیوں کا وائٹ پیپر بھی جاری کرینگے۔ اب فیصلہ عوامی عدالت میں ہو گا۔ مزید برداشت نہیں کرینگے۔ حقوق لے کر دم لینگے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے چیئر مین بلاول بھٹو نے پالیسی دے دی ہے اب پالیسی پر چلتے ہوئے اپنے حقوق کیلئے سڑکوں پر نکلیں گے اور اس وقت تک سڑکوں پر ہونگے جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے سی پیک میں ہمیں مکمل نظر انداز کر دیا ہے ہم نے بار ہا حکومت کو متنبہہ کیا کہ ہمارے مطالبات حل کرے مگر کرپٹ حکومت ٹس سے مس نہیں ہے لہٰذا غور و خوص کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ اب تمام مطالبات عوامی عدالت میں پیش کرینگے اور عوامی عدالت سے بل پاس کرائینگے،جلسہ اس سڑک پرکریں گے، جس سے ہمیں محروم رکھا جا رہا ہے۔ گلگت جلسے کے بعد ہر ضلع میں جلسے کرینگے اور اب کمر کس چکے ہیں۔ گلگت بلتستان کے حقوق کو کسی صورت پامال نہیں ہونگے دینگے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جمیل احمد، محمد موسیٰ، سید رضی الدین، امیر محمد خان، افتاب حیدر، فدا اللہ، عمران ایڈووکیٹ، منظور بگورو، حسن پاشا و دیگر نے کہا کہ جی بی کے حقوق ھق ملکیت اور حق حاکمیت و سی پیک میں حصہ اور آئینی حقوق کیلئے سڑکوں پر نکلنے کیلئے تیار ہیں اور دنیور شاہراہ قراقرم پر عوام کا سمندر ہو گا حکمران ٹھیکے بیچنے اور کرپشن کرنے میں مصروف ہیں جبکہ صوبائی کابینہ کے بیانات کھل کر سامنے آ چکے ہیں۔ سی پیک میں ہمیں کچھ نہیں مل رہا ہے یکم نومبر سے جیالے بتائینگے کہ عوامی طاقت کیا ہوتی ہے اور اپنے حقوق لئے بغیر گھر واپس نہیں جائینگے۔

صوبائی صدر امجد ایڈووکیٹ نے جلسے میں وائٹ پیپر اور ریلی کیلئے کمیٹیاں بھی تشکیل دیدی۔ جس میں وائٹ پیپر کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر علی مدد شیر، آرگنائزنگ کمیٹی کے سربراہ آفتاب حیدر، فنانس کمیٹی کے سربراہ جاوید حسین اور رابطہ کمیٹی میں رضی الدین، فدا اللہ، جمیل احمد، محمد موسیٰ، انجینئر اسماعیل اور امیر محمد شامل ہونگے جو دیگر جماعتوں کو بھی جلسے میں شمولیت کیلئے دعوت دینگے۔ جبکہ ریلی کے انتظامات کی نگرانی جمیل قریشی کرینگے۔

 

ایمز ٹی وی ( تعلیم) جامعہ سندھ جامشورو میں بیچلرز‘ ماسٹرز‘ ایم ایس/ ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرامز 2017ءکے تحت صبح و شام کی شفٹوں میں داخلے جاری ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ماسٹرز‘ ایم ایس/ ایم فل اور پی ایچ ڈی ڈگری پروگرامز 2017ءمیں داخلہ کے لیے پراسپیکٹس‘ فولڈر‘ یوزرنیم اور پاس ورڈ پرمشتمل فارم حاصل کرکے 21 اکتوبر 2016ءتک جمع کرائے جا سکتے ہیں ۔

جبکہ بیچلرز ڈگری پروگرام 2017ءمیں داخلے کے لیے 4 نومبر 2016ءتک فارم جمع کرائے جاسکتے ہیں۔ بیچلرز اور ماسٹرز ڈگری پروگرامز کے لیے داخلہ فارم جامعہ سندھ کے علامہ آئی آئی قاضی کیمپس اور تمام کیمپسز کے علاوہ سندھ بھر میں مقرر کردہ حبیب بینک لمیٹڈ کی برانچز سے حاصل کیے جا سکیں گے۔

جبکہ ایم ایس/ ایم فل اور پی ایچ ڈی کے داخلہ فارم حبیب بینک لمیٹڈ کی صرف دو شاخوں اولڈ کیمپس حیدرآباد اور نیو کیمپس جام شورو سے حاصل کیے جا سکیں گے۔

ماسٹرز‘ ایم ایس/ ایم فل اور پی ایچ ڈی ڈگری پروگرامز میں داخلہ کے لیے انٹری ٹیسٹ ہفتہ 29 اکتوبر 2016ءکو جبکہ بیچلرز ڈگری پروگرام میں داخلہ کے لیے انٹری ٹیسٹ اتوار 13 نومبر 2016ءکو جامعہ سندھ کے علامہ آئی آئی قاضی کیمپس کے علاوہ لاڑ کیمپس بدین‘ میرپورخاص کیمپس‘ دادو کیمپس‘ ٹھٹھہ کیمپس اور لاڑکانہ کیمپس میں بھی لیا جائے گا۔

بیچلرز اور ماسٹرز کے امیدوار داخلہ کے لیے 10 کے بجائے 15 چوائسز دے سکیں گے۔ بیچلرز اور ماسٹرز ڈگری پروگرامز میں داخلہ کے لیے امیدوار آن لائن سسٹم کے تحت جامعہ سندھ کی ویب سائٹ www.usindh.edu.pk پر فارم پ±ر کرکے اس کا پرنٹ اور مطلوبہ تعلیمی اسناد فولڈر میں لگا کر جامعہ سندھ یا متعلقہ کیمپسز میں جمع کراسکیں گے۔فارم جمع کرانے والے امیدواروں کو اسی وقت ایڈمٹ کارڈ جاری کیے جائیں گے۔