Tuesday, 08 October 2024
Reporter SS

Reporter SS

 

ایمز ٹی وی (کراچی) بلدیہ فیکٹری کو آگ لگانے والوں کو بھی سزا ملے گی اور غریب متاثرین اور لواحقین کے لیے ملنے والی امدادی رقم کھانے والوں کو بھی نہیں چھوڑا جائے گا،کسی کو سیاسی دھول میں چُھپنے نہیں دیا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کے لیے اضافی پانی کی فراہمی کے لیے کے-4 پروجیکٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ سڑکوں کا برا حال تھا، مرادعلی شاہ نے اچھا قدم اُٹھا یا ہے اور کراچی سے حیدرآباد جانے والی شاہراہ کی تعمیر کروائی۔

گورنر سندھ نے کے-فور پروجیکٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کے-فورمکمل ہونےسےشہرکے پانی میں 260 ملین گیلن پانی کااضافہ ہوجائے گا، کے-فور اور کے-3 پروجیکٹس 2004 اور 2005 میں منظور ہوا تھا لیکن کام کا آغاز نہ ہو سکا،ترقیاتی کام میں دیر ہونے کی وجہ کرپشن اور نااہلی بھی ہے تا ہم اب ایف ڈبلیو او کےفور کامنصوبہ 2 سال میں مکمل کرلے گی۔

گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد علی خان نے مزید کہا کہ لیاری ایکسپریس وے مئی 2008 میں شروع ہوا لیکن 2016 تک مکمل نہیں ہوسکا 8 سال بعد اب لیاری ایکسپریس وے منصوبے پر کام شروع ہوا ہے،شہر میں ایک عرصے تک ترقیاتی کام رکے رہے،تا ہم اب وزیر اعلیٰ سندھ انتھک محنت کر رہے ہیں اور دوبارہ کام ہونا شروع ہو گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایم 9 منصوبے پر بھی کام ہورہا ہے،لیاری ایکسپریس وے پر کام شروع ہو چکا ہے،کراچی سے حیدرآباد جانے والی شاہراہ کا برا حال تھا وزیر اعلٰ سندھ نے خصوصی توجہ سے اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا اور اب کے فور پروجیکٹ پر بھی سندھ حکومت مہربان نظر آتی ہے جس پر مراد علی شاہ مبارک باد اور خراج تحسین کے حق دار ہیں۔

سابق ناظم نعمت اللہ خان کی تریف کرتے ہوئے گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ وہ ایک نہایت ایماندار،محنتی اور ویژنری ناظم تھے.تا ہم اُن کے بعد آنے والی ضلعی حکومت نے مایوس کیا،آج بھی نعمت اللہ کی صلاحیتوں، تجربے اور ویژن سے فائدہ اُٹھایا جاسکتا ہے۔

گورنر سندھ نے کراچی میں امن عامہ کی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ بلدیہ کے ملزمان کو بھی سزا دلوائی جائے گی اور متاثرین و لواحقین کے پیسے کھانے والے بھی قانون کی گرفت سے نہیں بچیں گے،مجرم نیوکراچی میں ہو پوش علاقوں میں پکڑا جائے گا اب کسی کو سیاسی دھول میں چھپنے نہیں دیں گے۔

گورنر سندھ نے وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے کراچی میں اورنج لائن اور گرین لائن جیسے منصوبے شروع کرنے پر بھی شکریہ ادا کیا اور وزیر اعلی سندھ کی جانب سے 10 ارب روپے کے ترقیقاتی فنڈ جاری کرنے پر خوشی کا اظہار کیا جب کہ نائب میئر ارشد وہرہ کی تعریف کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ ارشد وہرہ کراچی کی ترقی کیے لیے کام کریں انہیں ہر قسم کی مدد اور سہولت فراہم کی جائے گی۔

 
 

 

 


ایمزٹی وی(ملتان)ملتان میں ڈسٹرکٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم اربوں کی چوری میں پکڑا جاتا ہے مگر نہ جواب دیتا ہے او ر نہ ہی استعفیٰ ۔نواز شریف کا کرپشن پر جواب نہ دینا غیر جمہوری ہے ۔ملک میں کسی سطح پر انصاف نہیں ۔کرپٹ حکمرانوں کے خلاف احتجاج عوام کا جمہوری حق ہے ۔، دو نومبر کو پاکستان کے مستقبل کی جنگ ہے ۔نواز شریف یا جواب دیگا یا، استعفیٰ دیگا یا پھر خود کو احتساب کیلئے پیش کریگا ۔

عمران خان نے مزید کہا کہ انصاف کیلئے سڑکوں پر آنا اور جواب مانگنا جمہوری عمل ہے ، ”یہ آپکی جنگ ہے ، سب کو اسلام آبا دآنے کی دعوت دیتا ہوں “۔وزیر اعظم جب چوری کرتا ہے تو اداروں کو تباہ کرتاہے ۔ آپکا فرض ہے کہ کرپٹ حکمرانوں کے خلاف سڑکوں پر نکلیں اور کہیں کہ جواب دو اور اگر جواب نہیں دینا تو استعفیٰ دو ۔

نواز شریف نے ملکی اداروں کوتباہ کر دیا ، میٹرو کی کرپشن سے ہزاروں اسکول بنائے جاسکتے تھے اور لوگوں کو پینے کا صاف پانی مل سکتاتھا، پنجاب کے ترقیاتی فنڈز کا 55 فیصد حصہ صرف لاہور پر حرچ ہو رہا ہے ۔”کرپٹ حکمران وہ منصوبے بناتے ہیں جن میں کرپشن ہو سکے ۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ نیب اور ایف بی آرصحیح کا م نہیں کر رہی کیونکہ اگر ادارے کام کر رہے ہوتے وزیرا عظم کی جرات نہیں تھی کرپشن کرنے کی ، غریب ملکوں میں ادارے کمزور ہوتے ہیں اور کرپشن عروج پر ہوتی ہے ، پاکستان قرضوں میں ڈوب رہا ہے ۔
نواز شریف سب سے بڑا ٹیکس چور ہے جو نہ زرداری کو پکڑ سکتا ہے اور نہ اس کا پیسہ واپس لا سکتا ہے ،”اوپر سے نیچے تک سارا نظام کرپٹ کرتا ہے ۔

اگر حکومت نے روکنے کی کوشش کی تو ہم رکیں گے نہیں کیونکہ اب کی تحریک انصاف دھرنے والے نہیں ، ڈنڈا چلانے کی کوشش کی گئی تو رد عمل سے اپکو نقصان ہو گا ۔ ”احتساب تحریک کیلئے پورا زور لگائیں گے ۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے اپیل ہے کہ جنوبی پنجاب کے وکلاءکو انکے حقوق دیے جائیں ، جج جبوبی پنجاب سے نہیں بنائے گئے

 

 

ایمز ٹی وی (سانگھڑ) سندھ میں وڈیروں کا ظلم و ستم آج بھی جاری ہے، پولیس نے زمیندار کی نجی جیل پر چھاپہ مار کر قید کئے گئے 17معصوم بچوں سمیت 37ہاریوں کو بازیاب کرالیا۔

تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج شہداد پور کے حکم پر پولیس نے سانگھڑ کے علاقےشاه پور چاکر و کے نزدیک چھاپہ مار کر زمیندار حسن سنجرانی کی مبینہ نجی جیل میں قید کیے ہوئے 17 معصوم بچوں سمیت 37 افراد کو بازیاب کرالیا۔

پولیس کے مطابق بازیاب مغویوں کو بدھ کی صبح عدالت میں پیش کیا جائےگا، بازیاب کرائے گئے محنت کشوں میں 11 خواتین بھی شامل ہیں جب کہ بچوں کی عمریں 2 سے 9 سال کے درمیان ھیں۔

رہائی پانے والے افراد کا موقف ہے کہ وہ دو سال سے کھیتی باڑی کررہے تھے اور زمیندار ان سے جبری مشقت لیتا تھا اور معاوضہ طلب کرنے پر تشدد کرتا تھا۔

اطلاعات کے مطابق بازیاب ہونے والے ہاریوں کے معصوم بچوں اور خواتین کے کپڑے پھٹے ہوۓ اور پاؤں ننگے تھے۔

 

 


ایمزٹی وی(کراچی)ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے پولیس سے سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست کی ہے اور کہا ہے کہ وہ اور پارٹی افراد خود کو غیر محفوظ سمجھ رہے ہیں اور ان کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں.

اس سلسلے میں انھوں نے آئی جی اور ڈی آئی جی ایسٹ کو فون کیا ہے اور انھیں تحفظ فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔فاروق ستار نے سیکورٹی کی درخواست ایم کیو ایم پاکستان کے پیر الہی بخش (پی آئی بی)کالونی میں قائم دفتر اور رہائش پر مانگی ہے۔

جبکہ پولیس نے ان کو جواب دیا ہے کہ پولیس پاکستان پیپلز پارٹی کی سلام شہداء ریلی کی سیکیورٹی فراہمی میں مصروف ہے، اس حوالے سے بات میں بات کرینگے۔
یاد رہے فاروق ستار نے ایم کیو ایم کے قائد کے بانی قائد کے 23اگست کی تقریر کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے نام سے پارٹی قائم کی تھی اور قائد اور ان کی پارٹی سے راہیں جدا کرنے کا اعلان کیا تھا۔

 

 

ایمز ٹی وی (تعلیم /کوئٹہ) میٹرک کے سالانہ امتحانات 15فروری 2017سے شروع ہوں گے،وزیر اعلی اور دیگر متعلقہ حکام کی ہدایت پر نقل کے خاتمے کیلئے ہرممکن اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

ایماندار،محنتی اور نڈر عملے کو تعینات کیا جائیگا،پرچوں کی مارکنگ فیڈرل بورڈ کے معیار کے مطابق ہوں گی،محنتی اور باصلاحیت طلباء کو صلہ دیا جائیگا،کل 302سببنٹر قائم ہیں ،اساتذہ،دانشور،صحافیوں سمیت معاشرے کے تمام طبقات نقل کے خاتمے کیلئے تعاون کریں،ان خیالات کا اظہار کنٹرولر بلوچستان بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن سید عباداللہ شاہ غرشین نےجنگ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ میٹرک کے سالانہ امتحانات 15فروری2017کو شروع ہوں گے جس کیلئے پرائیویٹ امیدواروں کے فارم آج سے جمع کئے جائینگے ،انہوں نے کہا کہ نقل کے خاتمے کیلئے وزیر اعلی نواب ثناء اللہ زہری،چیف سیکرٹری بلوچستان،صوبائی وزیر تعلیم رحیم زیارتوال ،سیکرٹری تعلیم اور چیئرمین بورڈ کی ہدایت کی روشنی میں بھر پور اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جس کیلئے تجربہ کار اساتذہ کو بطور ہیڈ اگزامینر سلیکٹ کیا گیا ہے ۔

جو نہم اور دہم کے سوالیہ پیپر تیار کریں گے اور ان کوخصوصی ہدایات دی گئی ہے کہ وہ پیپر کو آسان بنائیں تاکہ طلبہ نقل کرنے کے بجائے محنت سے پیپر کو حل کرسکیں،جو طلبہ محنت کریں گے انہیں ان کی محنت کا صلہ دیا جائیگاتاکہ آنے والے طلبہ بھی ان کی پیروی کریں ،انہوں نے کہا کہ پرچوں کی مارکنگ میں طلبہ کی معمولی غلطیوں کو معاف کیا جائیگااور ان کے پرچوں کی مارکنگ فیڈرل بورڈ کے معیار کے مطابق ہو گی ،کسی بھی طالبعلم کیساتھ زیادتی نہیں ہو گی ۔

ذہین ومحنتی طلبہ کی حوصلہ افزائی کی جائیگی،انہوں نے کہا کہ صوبے بھر میں کل 302سنٹر قائم ہیں امتحان ہال میں موبائل فون لانے اور نقل کی مکمل ممانعت ہو گی جس کیلئے وزیر اعلی اور دیگر متعلقہ حکام کی ہدایت پر چھاپہ مار ٹیمیں بھی تشکیل دی جارہی ہیں جو دوران امتحان سینٹروں پر چھاپے ماریں گی اور جس سینٹر میں بھی موبائل فون یا نقل برآمد ہوا وہ امتحانی عملہ اس کا ذمہ دار ہوگااور ان کےخلاف محکمانہ کاروائی عمل میں لائی جائیگی ۔

انہوں نے مزیدکہا کہ امتحانی عملے کو میرٹ پر تعینات کیا جائیگاجس کیلئے پروفارما متعلقہ اضلاع میں بھجوادیا گیا ہے امتحانی عملہ تجربہ کار،اور ایماندار ہوگا جو نقل کی بھر پور حوصلہ شکنی کریں گے انہوں نے اساتذہ،سول سوسائٹی،دانشوروں سمیت تمام لوگوں سے اپیل کی کہ وہ نقل کے خاتمے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کی کامیابی کیلئے مکمل تعاون کریں۔

 

 

ایمز ٹی وی (کراچی) سندھ حکومت نے سانحہ کارساز کی تحقیقات کے بعد اُس کے وقت تمام سرکاری اور انتظامی افسران بہ شمول سابق وزیر اعلیٰ سندھ،وزراء اور سٹی ناظم کو شاملِ تفتیش کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ نے سانحہ کارساز 18 اکتوبر 2007 کی ازسر نو تحقیقات کا عندیہ دیتے ہوئے چیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی ہدایت پر 7 رکنی تحقیقاتی کمیٹی کا اعلان کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی کا پہلا اجلاس آئندہ دو دِنوں میں ہونے کا امکان ہے جس میں اس کیس کے حوالے سے قانونی اور آئینی ماہرین سے مشاورت کی جائے گی اور تحقیقات کے دائرہ کار کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔

سندھ حکومت نے اس سلسلے میں 2007 میں حکومتی اور انتظامی مشینیری میں شامل کرتا دھرتا لوگوں سے بھی معلومات اور تحقیقات میں شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

چنانچہ تحقیقاتی کمیٹی اُس وقت کے وزیر اعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم،وزیر داخلہ وسیم اختر،سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال، چیف سیکرٹری، آئی جی سندھ،سی سی پی او کراچی سمیت دیگر انتظامی افسران کو شاملِ تفتیش کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے ۔

واضح رہے کہ 18 اکتبوبر 2007 کو پاکستان پیپلز پارٹی کی چیرپرسن بے نظیر بھٹو دس سالہ جلاوطنی کاٹنے کے بعد وطن واپس لوٹی تھی اور قافلے کی صورت میں کراچی ایئر پورٹ سے بلاول ہاؤس کی جانب رواں دواں دی تھیں کہ کارساز کے مقام پر خود کش دھماکے میں 180 سے زائد کارکنان جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے،اس حملے میں بی بی محفوظ رہیں تھیں۔

 
 

 

 

ایمز ٹی وی (کراچی) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال نے کہا ہے کہ فاروق ستار سے ان کے گھر جا کر بات کرنے کے لیے تیار ہوں، ضمنی انتخاب میں فاروق ستار کی حمایت سے متعلق ابھی کچھ نہیں پتا، ہماری کسی سے کوئی سیٹنگ نہیں، اگر سیٹنگ ہوتی تو متحدہ قومی موومنٹ کے تمام یونٹس آفسز پر ہمارا قبضہ ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ قائد متحدہ نے گورنر کو کہا عہدہ چھوڑ دو اس کے باوجود انہوں نے عہدہ نہیں چھوڑا، جب بھی ایم کیو ایم کا نام لیا جائے گا تو بانی ایم کیو ایم کا بھی نام آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے دوسروں کو بچانے کے لیے کچھ جھوٹ بولنے پڑتے ہیں،اردو بولنے والوں کے ساتھ بڑی زیادتی کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان بہت تیز انسان ہیں، جہاں سے لوگوں کی
سوچ ختم ہوتی ہے وہاں سے ان کی سوچ شروع ہوتی ہے، وہ اپنے آپ کو بچانے کے لیے اقدامات کرتے رہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم پر الزامات عائد کرنے والے خود مقدمات میں رہا ہورہے ہیں، فاروق ستار یقین دہانی اور سیٹنگ کے سبب رہا ہوئے لیکن ہماری کسی سے کوئی سیٹنگ نہیں، اگر ہوتی تو ایم کیو ایم کے تمام یونٹس آفسز پر ہمارا قبضہ ہوتا۔

 

 


ایمزٹی وی(انقرہ) انقرہ میں او آئی سی پارلیمانی فورم کا اجلاس میں ہوا جس میں پاکستان کی نمائندگی اسپیکر ایاز صادق نے کی جب کہ اجلاس میں او آئی سی رکن ممالک نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی شدیدمذمت کرتے ہوئے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کا فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجے، جموں کشمیر کا مسئلہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی تنازع ہے جب کہ کشمیریوں کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مستقبل کے فیصلے کا حق دیا جائے۔

اس موقع پراسپیکر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ بھارت نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کو پیلٹ گن سے نشانہ بنا رہا ہے بلکہ مقبوضہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کےلیے پورے خطے کی سلامتی خطرے میں ڈال رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کالے قوانین کے تحت معصوم کشمیریوں کا نشانہ بنا رہا ہے جب کہ عالمی برادری نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت نہیں کی۔

جبکہ او آئی سی رکن ممالک نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و بربریت کی شدید مذمت کرتے ہوئے بھارت سے مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کا فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔

 

 


ایمزٹی وی(سرینگر)مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کے بعد چینی پرچم بھی لہرائے جانے سے بھارتی ایوانوں میں کھلبلی مچ گئی۔

تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کشمیریں نے پاکستان کے بعد چائنہ کا پرچم لہرادیا جس کے بعد شدید پریشانی میں مبتلا مودی سرکار نے معاملے کی تحقیقات کیلیے خفیہ ایجنسیوں کو ٹاسک سونپ دیاہے۔

بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر بارہ مولا میں 12 گھنٹوں کے آپریشن کے دوران متعدد پاکستانی اور چینی پرچم قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی(تعلیم/ کوئٹہ)نجی تعلیمی اداروں کی فیسیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں۔ غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے طلباء وطالبات کیلئے تعلیم کاحصول مشکل ہوتا جارہا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق سرکاری تعلیمی اداروں کی زبوں حالی کے پیش نظر والدین اپنے بچوں کو بہتر تعلیم کیلئے نجی تعلیمی اداروں میں داخل کرانے پر مجبور ہوتے ہیں ۔ لیکن ان اداروں کی فیسیں اور تعلیمی اخراجات اس قدر زیادہ ہیں کہ ان کیلئے ان اخراجات کو پورا کرنا مشکل ہے ۔

عوامی اور سماجی حلقوں نے اس حوالے سے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ زبانی جمع خرچ کے بجائے حقیقی اقدامات کرے اور سرکاری تعلیمی اداروں میں معیاری تعلیم کابندوبست کیا جائے ۔کیونکہ سرکاری تعلیمی اداروں کے اساتذہ کو بھرپور سہولیات میسر ہیں اس کے باوجود بھی تعلیمی معیار گرتا جارہا ہے ۔

جبکہ دوسری جانب نجی تعلیمی اداروں میں اساتذہ انتہائی قلیل تنخواہوں پر کام کرنے پر مجبورہیں لیکن ان تعلیمی اداروں کا معیار سرکاری تعلیمی اداروں سے نسبتاً بہتر ہے اس خلیج کو ختم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔

انہوں نے کہاکہ حکومت سرکاری تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ نجی تعلیمی اداروں پر بھی چیک اینڈ بیلنس رکھے ۔اور ان کو قواعد و ضوابط کا پابند بنائے ۔قواعد و ضوابط پر عمل نہ کرنے والے تعلیمی اداروں کے لائسنسز منسوخ کئے جائیں ۔صوبے کے بہت سے ذہین اور قابل طلباء وطالبات محض اس وجہ سے تعلیم چھوڑنے پر مجبور ہوتے ہیں کہ ان کے والدین ان کے تعلیمی اخراجات پورے نہیں کرسکتے ۔

یہ ہمارے لئے کسی لمحہ فکریہ سے کم نہیں ۔محض بڑے ہوٹلوں میں تعلیمی ترقی کیلئے سیمینارز اور کانفرنس کا انعقاد کافی نہیں عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ تعلیم سب کا بنیادی حق ہے صوبے کی پسماندگی کی سب سے بڑی وجہ ناخواندگی ہے ۔معیاری تعلیم کو عام کرنے کے لئے حقیقی طورپراقدامات کرنے ہوں گے ۔اسی صورت میں صوبہ ترقی اور خوشحالی کی جانب گامزن ہوگا۔