Tuesday, 15 October 2024
Reporter SS

Reporter SS

 
 
 
 
ایران نے 5 سیکنڈ میں کورونا ٹیسٹ کرنے والی ٹیکنالوجی متعارف کرادی
 
ایران نے 5 سیکنڈ میں 100 میٹر کے دائرے میں موجود کورونا وائرس کا پتا چلانے والی ٹیکنالوجی متعارف کرا دی ۔
 
ایران کے سرکاری میڈیا کےمطابق افتتاحی تقریب پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی کی موجودگی میں کی گئی۔
 
ایرانی فوج کی تیار کی گئی اس ٹیکنالوجی کے ذریعے لوگوں میں یا مقامات پر موجود کورونا وائرس کا 5 سیکنڈ میں پتا چلایا جا سکتا ہے۔ اس طریقے میں ایک آلہ مقناطیسی میدان پیدا کرتا ہے جو اطراف کے مقامات کی اسکریننگ کرتا ہے۔
 
 
کورونا ہلاک ہونے والے شخص کی لاش میں کتنی دیر تک زندہ رہ سکتا ہے؟
کورونا: پیسیو امیونائزیشن کے تحت علاج کیلیے پلازما لینے کا آغاز کردیا گیا
اس آلے پر نصب اینٹینا انفکیشن کا شکار افراد یا آلودہ مقامات کی جانب نشاندہی کرتا ہے۔ اس طریقے کا ایک بڑا فائدہ یہ ہو گا کہ بیمار یا مشتبہ افراد کے خون کے نمونے لینے کی ضرورت نہیں رہے گی۔
 
کورونا وائرس کا پتا چلانے والے اس آلے کو ریموٹ کنٹرول کے ذریعے بھی آپریٹ کیا جا سکتا ہے۔
 
ایران کے مختلف اسپتالوں میں اس ٹیکنالوجی کی جانچ کرلی گئی ہے اور اس کے نتائج 80 فیصد تک درست رہے ہیں۔
 
خیال رہے کہ ایران میں کورونا وائرس سے اب تک 76 ہزار 389 لوگ متاثر جب کہ 4 ہزار 777 لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔
 
اب تک صرف کمپیوٹرز ، لیپ ٹاپ اور موبائلز ڈیٹا ہیک ہوتے تھے لیکن اب ٹیکنالوجی سے لیس ایسی ڈیوائس تیار کی جارہی ہے جس کے ذریعے خوابوں کا پتا لگانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
 
ایم آئی ٹی ڈریم لیب کے ماہرین نے دعویٰ کیا ہےکہ وہ ایک ایسی ڈیوائس تیار کررہے ہیں جس سے خوابوں کا تجزیہ کیا جاسکے گا۔
 
خوابوں کو جاننے کے لیے لیب میں ’ڈورمیو‘ نامی ڈیوائس پر کام کیا جارہا ہے جو گلوز جیسی ہوگی اوراسے سونے سے قبل ہاتھ میں پہنا جائے گا۔
 
ماہرین کا کہنا ہے کہ سونے کے دوران ہم ہیپناگوگیا یعنی نیند کی سیمی لوسڈ اسٹیج میں ہوتے ہیں جو نیند کی نیم خونداہ کیفیت ہوتی ہے، اس میں ہمیں خواب آنا شروع ہوجاتے ہیں جن میں سے کچھ کو ہم تصور تک نہیں کرتے ہیں تاہم اس کو جانچنے کے لیے ہی ڈورمیو ڈیوائس پر کام کیا جارہا ہے۔
 
 
ماہرین نے دعویٰ کیا کہ اس ڈیوائس میں ٹیکنالوجی سے لیس ایسے سینسر موجود ہوں گے جس میں پہلے سے ریکارڈ شدہ آڈیو موجود ہوگی جو اس حالت تک رسائی حاصل کرسکیں گے۔
 
لیب کے ایک ماہر ایڈم ہوروٹز کا کہنا تھا لوگ نہیں جانتے کہ ان کی زندگی کا ایک مقام وہ ہے جہاں سے وہ تبدیلی اور بہتری لاسکیں گے۔
 
ماہرین کا خیال ہے کہ اگر خوابوں پر قابو پایا جاسکتا ہے تو نیند مختلف سوچوں کو تیز کرنے کے لیے موقع فراہم کرے گی جس سے انسان بہت فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
 
 
 
ویڈیو کمیونیکیشنز کے سافٹ ویئر زوم سے متعلق دل دہلا دینے والی خبر سامنے آگئی، زوم کے 5 لاکھ سے زائد صارفین کا ڈیٹا بدنام زمانہ ڈارک ویب پر فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
 
زوم پر اس حملے کا انکشاف ایک سائبر سیکیورٹی فرم نے کیا ہے، فرم کا کہنا ہے کہ ایک ہیکر فورم پر زوم صارفین کے اکاؤنٹس کو خریداری کے لیے پیش کیا گیا ہے۔
 
ان اکاؤنٹس کی قیمت اعشاریہ 1 یا 2 ڈالر رکھی گئی جبکہ اکاؤنٹس مفت میں بھی دیے جارہے ہیں، فرم کا کہنا ہے کہ ان اکاؤنٹس کی تعداد 5 لاکھ 30 ہزار ہے۔
 
 
فرم کے مطابق فروخت کیے جانے والے ڈیٹا میں پرسنل میٹنگز کے یو آر ایلز، ای میل ایڈریسز، پاسورڈز اور وہ ہوسٹ کیز شامل ہیں جن کے ذریعے ہیکر کسی بھی میٹنگ میں کسی بھی وقت شمولیت اختیار کرسکتے ہیں۔
 
مذکورہ انکشاف کے بعد زوم کے ترجمان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مختلف ویب سائٹس پر اس طرح کی کارروائیاں عام بات ہیں، اس سے وہ صارفین متاثر نہیں ہوں گے جو سنگل سائن ان کے اصول پر چلتے ہیں۔
 
ترجمان نے مزید کہا کہ البتہ ان صارفین کو خطرہ ہوسکتا ہے جو بہت سے پلیٹ فارمز کے اکاؤنٹس کے لیے ایک ہی ای میل اور پاسورڈ استعمال کرتے ہیں۔
 
اس حوالے سے اس سے قبل امریکا کی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی بھی خبردار کر چکی ہے کہ مختلف پلیٹ فارمز کے علیحدہ اکاؤنٹس کے لیے ایک جیسی معلومات استعمال نہ کی جائیں۔
 
سنہ 2108 میں ایجنسی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا، کہ اگر کسی ایک پلیٹ فارم پر آپ کا اکاؤنٹ ہیک ہوگیا ہو، اور آپ نے اسی اکاؤنٹ والا ای میل اور پاسورڈ دوسرے اکاؤنٹس کے لیے بھی مختص کر رکھا ہو، تو آپ کے تمام اکاؤنٹس اور ان کے ذریعے تمام معلومات خطرے میں ہیں۔
 
زوم کا کہنا ہے کہ کمپنی نے اس طرح کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے متعدد انٹیلی جنس فرمز کی خدمات بھی حاصل کر رکھی ہیں، علاوہ ازیں صارفین کو احتیاطاً اپنے پاسورڈز تبدیل کرنے کی ہدایت بھی کردی گئی ہے۔
 
دوسری جانب سائبر سیکیورٹی فرم کا کہنا ہے کہ ہیک کیے جانے والے اکاؤنٹس میں نہ صرف انفرادی اکاؤنٹس شامل ہیں، بلکہ بڑی کمپنیز کے اکاؤنٹس بھی شامل ہیں جن میں سے ایک امریکا کا مالیاتی ادارہ سٹی بینک بھی ہے۔
 
خیال رہے کہ کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کے بعد جب نصف سے زائد کاروبار زندگی گھروں سے کیا جارہا ہے، ایسے میں زوم پیشہ وارانہ رابطوں کا مؤثر ترین ذریعہ ثابت ہورہا ہے تاہم اس کے ذریعے ڈیٹا چوری، ہیکنگ اور دیگر خدشات بھی سامنے آرہے ہیں۔
 
زوم کے وسیع استعمال کو دیکھتے ہوئے ہیکرز نے اب اسے اپنے حملوں کا نشانہ بنانا شروع کردیا ہے، ایسے واقعات پیش آرہے ہیں جب اداروں کے ملازمین کی ویڈیو کانفرنس کے درمیان کوئی ہیکر بیچ میں گھس آیا اور پورنو گرافی اور نسل پرستانہ مواد ڈسپلے کردیا۔
 
اس طرح کی مداخلت کو ’زوم بومبنگ‘ کا نام دیا جارہا ہے۔
 
زوم کی سیکیورٹی کو پرخطر سمجھتے ہوئے کئی اداروں نے اس کے استعمال پر پابندی بھی عائد کی ہے جس کے بعد کمپنی اپنے سافٹ ویئر کو محفوظ بنانے پر کام کر رہی ہے۔
 
 
واشنگٹن: ایپل نے ایک چھوٹا آئی فون ریلیز کردیا، کمپنی نے اسمارٹ فون لائن کی ابتدائی قیمت میں کمی کردی جس کی وجہ کرونا وائرس سے پڑنے والے معیشت پر اثرات ہیں۔
 
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آئی فون ریلیز کرنے والی کمپنی نے نیا فون آئی فون ایس ای ریلیز کردیا جس کی قیمت دیگر آئی فونز کے مقابلے میں انتہائی کم رکھی گئی ہے۔
 
کمپنی کی جانب سے کم لاگت والا ماڈل زیادہ صارفین کو ایپل سروسز کی طرف راغب کرسکتا ہے، ایپل انڈیکس کے 2.8 فیصصد کمی سے بھی کم ہے، ایس اینڈ پی 500 کے حصص میں 1.1 فیصد کمی واقع ہوئی۔
 
 
ایس ای میں 4.7 انچ ڈسپلے اور ایک ہی پروسیسر چپ ہے تاہم اس میں پرانے ماڈل کی طرح فنگر پرنٹ سینسر پر بھروسہ کرتے ہوئے ڈیوائس کو غیر مققل کرنے کے لیے 5 جی صلاحیت اور ایپل کے چہرے کی شناخت کا نظام نہیں ہے۔
 
 
 
واضح رہے کہ کمپنی کی جانب سے یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا اور پوری دنیا کو کرونا وائرس سے متاثر ہے، حالانکہ امریکی، سیاسی رہنماؤں نے گھر میں قیام کے احکامات کو ختم کرنے اور معیشت کو دوبارہ شروع کرنے کے بارے میں بات کرنا شروع کردی ہے۔
 
شائقین کے سامنے آئی کی فون ایس ای کی نقاب کشائی کی گئی لیکن کیلیفورنیا کے سانتا کلاز کاؤنٹی کے ایپل کے ہوم بیس میں بڑے واقعات پر پابندی عائد ہے، جہاں سرکاری عہدیداروں نے ریاست ہائے متحدہ میں پہلے ہی لاک ڈاؤن کررکھا ہے۔
 
ایپل کا یہ سستا فون کرونا وائرس سے پھیلنے والی معاشی بدحالی اور ملازمت میں کمی کی عکاسی کرتا ہےاور اس کی قیمت 399 ڈالرز (66 ہزار 533 پاکستانی روپے )رکھی گئی ہے۔
مانچسٹر: کرونا وائرس کی وبا 5G ٹیکنالوجی سے پھیلی ہے، اس سازشی تھیوری پر یقین کرنے والوں نے برٹش ٹیلی کام کے انجینئرز پر بھی حملے شروع کر دیے ہیں۔
 
تفصیلات کے مطابق فائیو جی ٹیکنالوجی سے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے تصور نے برطانوی ٹیلی کام انجینئرز کو بھی مشکل میں ڈال دیا ہے، اب تک 39 انجینئرز پر حملے کیے جا چکے ہیں۔
 
برٹش ٹیلی کام کے چیف ایگزیکیٹو آفیسر نے میڈیا کو بتایا کہ حملوں میں انجینئرز کو جنسی تشدد اور بد اخلاقی کا نشانہ بنایا گیا۔ خیال رہے کہ اس سے قبل فائیو جی سازشی تھیوری کے تحت موبائل ٹاورز پر بھی حملے کیے گئے ہیں، اب تک 33 ٹاورز ان حملوں کا نشانہ بنے ہیں جن میں سے برٹش ٹیلی کام کے 11 ٹاورز کو بھی نقصان پہنچایا جا چکا ہے۔
 
 
چیف ایگزیکٹو بی ٹی فلپ جانسن کا مطالبہ تھا کہ اس سازشی تھیوری کو اب روکا جائے، ہمارے انجینئرز کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے اور مجھے ان کی فکر ہے، برٹش ٹیلی کام کے جن ٹاورز کو نقصان پہنچایا گیا وہ 5G ٹاور تھے ہی نہیں، کرونا وائرس کے پیچھے 5G کی تھیوری بے بنیاد ہے۔
 
فلپ جانسن کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کا فائیو جی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، بہت سے کھمبوں پر لوگوں کی طرف سے خاردار تاریں لگا دی گئی ہیں تا کہ ہمارے انجینئرز ان پر نہ جا سکیں، جب کہ وہ لینڈ لائن ٹیلی فون سسٹم کے کھمبے ہیں۔
 
واضح رہے کہ برطانیہ میں فائیو جی ٹاورز پر حملوں کے بعد عالمی ادارہ صحت نے بھی اس سازشی تھیوری کو رد کیا ہے، ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس ریڈیو شعاعوں کے ذریعے نہیں پھیلتا۔ یاد رہے کہ برٹش ٹیلی کام کے چیف ایگزیکٹو فلپ جانسن خود بھی کرونا وائرس کا شکار ہو گئے تھے۔

کورونا وائرس پر کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ مہلک وائرس اسٹیل اور پلاسٹک کی تہوں پر چار دن جب کہ فیس ماسک پر ایک ہفتے تک موجود رہ سکتا ہے۔

یونیورسٹی آف ہانگ کانگ میں کی گئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کووِڈ 19 یعنی کورونا وائرس پلاسٹک اور اسٹین لیس اسٹیل پر چار دن جب کہ فیس ماسک کی پہلی تہہ پر یہ ایک ہفتے تک موجود رہ سکتا ہے۔ اس وائرس کو گھروں میں استعمال کیے جانے والے جراثیم کش محلول یعنی بلیچ یا صابن اور پانی سے دھو کر مارا جا سکتا ہے۔

تحقیق کے دوران محققین نے اس بات کا اندازہ لگانے کی کوشش کی کہ یہ ایک کمرے کے درجہ حرارت میں مختلف تہوں پر کتنی دیر تک متحرک رہتا ہے۔ اس دوران یہ بات سامنے آئی کہ یہ وائرس پرنٹنگ پیپرز اور ٹشو پر تین گھنٹے سے بھی کم عرصےتک رہا جب کہ لکڑی اور کپڑے پر یہ دوسرے دن ختم ہو گیا تھا۔

شیشے اور بینک نوٹوں پر دوسرے بھی اس کی موجودگی دیکھی گئی لیکن چوتھے تک اس وائرس کی ان پر موجودگی نہیں ملی تاہم اسٹیل اور پلاسٹک پر یہ چار سے سات دن تک موجود رہا۔

محققین کا کہنا ہے کہ فیس ماسک کی پہلی تہہ پر اس کی موجود سات دن کے بعد بھی دیکھی گئی اور یہ اس وقت بھی متحرک تھا۔

تحقیق میں شامل ایک محقق ملک پائرس کا کہنا ہے کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر آپ سرجیکل ماسک پہنتے ہیں تو اس کی بیرونی تہہ پر ہاتھ نہ لگائیں کیونکہ اس سے آپ اپنے ہاتھوں پر وائرس کا منتقل کر سکتے ہیں جو کہ اگر آنکھ پر لگیں گے تو آپ متاثر ہو جائیں گے۔

فرانسیسی سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ کورونا وائرس کو مکمل طورپر ختم کرنے کے لیے پانی کے تقریبا نقطہ ابال جتنا درجہ حرارت درکار ہوتا ہے۔

کورونا وائرس کو اگر 60 ڈگری سینٹی گریڈ پر ایک گھنٹے تک تپش دیں تو وائرس میں پھر بھی ایک سے دو اور دو سے چار میں تقسیم ہوکر بڑھنے کی صلاحیت برقرار رہتی ہے۔

جب وائرس کو 92 ڈگری سینٹی گریڈ پر 15  منٹ تک تپش دی گئی تو وہ بالکل غیرفعال ہوگیا۔

یاد رہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے قیاس آرائی کی جاتی رہی تھی کہ گرمی کی شدت بڑھنے سے کورونا وائرس خود بخود ختم ہوجائے گا بعد ازاں سائنسدانوں نے تحقیق کے بعد اسے افواہ قرار دیا۔

وفاقی دارالحکومت کے سب سے زیادہ مقبول طبی ماہر پروفیسر ڈاکٹر رؤف نیازی نے ایک گولی تجویز کی ہے جو ایچ سی کیو (ہائیڈروگزی کلوکائن) 200 ایم جی، آکسی کلر 200 ایم جی اور پلیکن ایچ 200 ایم جی میں سے کوئی بھی ہوسکتی ہے۔

پروفیسر رؤف نیازی نے تجویز دی کہ جب تک کورونا کی وبا جاری ہے ان میں سے کوئی ایک بھی گولی خاندان کے تمام افراد ہر 3 ہفتوں میں ایک مرتبہ استعمال کریں، ان گولیوں کا بنیادی طور پر مقصد کورونا کے باعث پھیپھڑوں کے نقصان سے بچانا ہے تاکہ سانس میں دشواری کے ڈراؤنے خواب سے بچاجائے جو کسی کی جان لے سکتا ہے۔

تاہم پھیپھڑوں کے ایک معروف ڈاکٹر کے مطابق ویکسین کی عدم موجودگی میں ہائیڈروگزی کلوکائن کی افادیت پر بہت سے مباحثے ہورہے ہیں لیکن کوئی بھی درست یا غلط جواب دستیاب نہیں یعنی کووڈ 19 ایک سانس کا وائرس ہے۔

پروفیسر نیازی کا کہنا ہے کہ انہوں نے جن ادویات کے استعمال کا مشورہ دیا ہے وہ بیرون ملک کی گئی تحقیق کی روشنی میں دیا ہے جس کے مطابق یہ بظاہر ممکن ہے کہ 400 ایم جی یا 200 ایم جی کی ایک خوراک کورونا کو روکنے کے لیے پھیپھڑوں کے ٹشو کا مناسب حجم فراہم کرسکتی ہے۔

امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے اعداد و شمار کے مطابق اگرچہ 200 ایم جی کی ایک خوراک کے بعد آدھی زندگی 22 دن ہے لہٰذا  ہر تین ہفتوں میں ایک خوراک کورونا سے بچاؤ کے لیے کافی ہونی چاہیے۔

سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن میں عدالتی فیصلے کے برخلاف سکریٹری میجر (ر) ذوالفقار علی کے کام کرنے کا انکشاف ہوا ہے،دوسری جانب سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل کے چیئرمین ڈاکٹر مسرور شیخ کا کہنا تھا کہ سکریٹری میجر (ر) ذوالفقار علی کی تقرری محکمہ بورڈز و جامعات نے کی تھی، اب سبکدوشی کا خط بھی محکمہ بورڈز و جامعات جاری کرے گی۔

سندھ ٹیکنیکل بورڈ کے ملازمین کے مطابق سکریٹری نہ صرف بورڈ آ رہے ہیں بلکہ دستخط کرکے احکامات بھی جاری کر رہے ہیں سندھ کے تعلیمی بورڈز کے ملازمین نے محکمہ بورڈز و جامعات کی جانب سے تعلیمی بورڈز میں ناظم امتحانات اور سکریٹریز کے عہدوں کے لیے آئی بی اے کراچی کے تحت ہونے والے ٹیسٹ کے ذریعے بھرتی ہونے والے امیدواروں کے تقرر کو عدالت میں چیلنج کر رکھا تھا اور اسٹے بھی حاصل کرلیا تھا۔

 اس کے باوجود محکمہ بورڈز و جامعات کے سکریٹری نے کچھ بورڈز میں تقرر نامے بھی جاری کردیئے تھے جس کے بعد سندھ بورڈ آف ٹیکنکل میں بطور سیکریٹری میجر (ر) ذوالفقار علی نے جوائننگ دی تھی بورڈ کے چیئرمین نے انہیں جوائننگ کی اجازت دے دی تھی اور اس میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی تھی مگر میٹرک بورڈ کراچی نے سکریٹری کے تقرر کا خط لے کر آنے والے سکریٹری پروفیسر قاضی ارشد کو جوائننگ دینے سے معذوری ظاہر کی تھی۔

6 اپریل کو سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود سیکرٹری بورڈ اینڈ یونیورسٹیز نے غیر قانونی تعینات میجر رذوالفقار علی کو سبکدوش نہیں کیا گیا۔

اس دوران سندھ ہائی کورٹ میں سماعت جاری رہی اور گزشتہ ہفتے عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا تھا جس کے تحت سندھ کے تعلیمی بورڈز میں ناظم امتحانات اور سکریٹریز کی تقرری کالعدم قرار دے دی گئی لیکن اس کے باوجود سندھ ٹیکنیکل بورڈ میں سکریٹری میجر (ر) ذوالفقار علی نے کام جاری رکھا ۔ سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل کے چیئرمین ڈاکٹر مسرور شیخ کا کہنا تھا کہ سکریٹری میجر (ر) ذوالفقار علی کی تقرری محکمہ بورڈز و جامعات نے کی تھی، اب سبکدوشی کا خط بھی محکمہ بورڈز و جامعات جاری کرے ،انہوں نے کہا کہ ابھی لاک ڈائون جاری ہے جس کی وجہ سے محکمہ بورڈز و جامعات بند ہے ۔

 

 

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جامعہ کراچی کے ادارے بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری کو آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن اسٹینڈنگ کمیٹی آن سائنٹیفیک و ٹیکنالوجیکل کوآپریشن (کامسٹیک) کا کوآرڈینٹر جنرل مقرر کردیا ہے۔ کوآرڈینٹر جنرل کے لیے قائم تلاش کمیٹی نے صدر مملکت کو کامسٹیک کے کوآرڈینٹر جنرل کے لیے تین نام بھیجے تھے، جن میں پہلا نمبر جامعہ کراچی کے ڈاکٹر اقبال چوہدری کا، پشاور یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر آصف خان کا دوسرا اور کامسٹیک کے ایڈوائزر ڈاکٹر خورشید حسنین کا تیسرا نمبر تھا، تاہم صدر نے جامعہ کراچی کے مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری کو بطور کوآرڈینٹر جنرل کامسٹیک مقرر کردیا ہے۔