ایمز ٹی وی (لاہور) انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت ملک بھر میں مجرموں کو سزائے موت دینے کا سلسلہ جاری ہے۔لاہور ، فیصل آباد، وہاڑی اور بہاولپور سے چار قاتلوں کو پھانسی کی سزا دی جا چکی ہے۔فیصل آباد سینٹرل جیل سے اشفاق اور بہاولپور سینٹرل جیل سے مقبول احمد کو تختہ دار پر لٹکا یا گیا ہے۔ مجرم اشفاق نے انیس سو ننانوے میں ایک شخص کو قتل کیا تھا۔ لاہور جیل سے مجرم تنزیل احمد کو پھانسی پر لٹکایا گیا، شیخوپورہ سے تعلق رکھنے والے تنزیل احمد نے معمولی تلخ کلامی پر ایک شخص کو قتل کر دیاتھا ۔ جرم ثابت ہونے کے بعد ماتحت عدلیہ نے مجرم کو پھانسی کی سزا سنائی اور پانچ ستمبر2015 کو ڈیتھ وارنٹ جاری کر دیئے گئے۔تنزیل احمد کو آج جمعرات کی صبح پھانسی دے دی گئی۔ وہاڑی میں مجرم محمد آصف عرف اچھو نے 27 جولائی 1998کو اپنے خالہ زاد اٹھارہ سالہ محمد اشرف کو جنسی حوس پورا نہ ہونے پر چھریوں کے وار کر کے قتل کر دیا تھا ۔تین ستمبر 2015کو مجرم کے ڈیتھ وارنٹ جاری کیئے گئے تھے اور آج دس ستمبر کی صبح ساڑھے پانچ بجے تختہ دار پر لٹکایا گیا۔ گزشتہ برس دسمبر میں سزائے موت پر عمل در آمد شروع ہونے کے بعد اب تک ملک کی مختلف جیلوں سے دو سو سے زائد مجرمان کو پھانسی دی جا چکی ہے۔
کوئٹہ ( ایمز ٹی وی) بلیلی چیک پوسٹ پر چمن سے آنے والی گا ڑیوں اور ٹرک سے 2 کڑور روپے کی مالیت کا اسمگلنگ کا سامان قبضے میں لے لیا تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ۔تفصیلات کے مطابق بلیلی چیک پر گاڑی اور ٹرکوں کی چیکنگ کی اسی دوران چمن سے آنے والی تین گاڑیوں اور ایک ٹرک سے غیر ملکی کپڑا الیکٹرک ہیٹر کپڑا، چائے کی پتی ،اور ایک نان کسٹم پیڈ گاڑی قبضے میں لے لی گئی ۔کسٹم حکام کے مطابق تحویل میں لئے جانے والے سامان کی مالیت 2 کڑور روپے ہے ۔
ایمز ٹی وی (کراچی)،جامعہ کراچی کی جانب سے داﺅدی بوہرہ کمیونیٹی کے امیر سیدنا مفادل سیف الدین کو ادب کی اعزازی ڈگری سے نوازا گیا ،گو رنر ہاوس کراچی میں جامعہ کراچی کی جانب سے خصوصی کانو وکیشن کااہتمام کیا گیا ،جس میں وزیر تعلیم نثار کھوڑو ، گور نر سندھ کے مشیر برائے اعلیٰ تعلیم وجاہت علی اور کئی اہم شخصیات سمیت بوہر ہ کمیونیٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی ،تقریب میں جامعہ کراچی کے چانسلر اور گور نر سندھ عشرت العباد نے جامعہ کراچی کو سیف الدین کی حوصلہ افزائی کے لیئے خراج تحسین پیش کیا ہے،اپنے خطاب میں داﺅدی بوہرہ کمیونیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ تعلیم اور تحقیق کو فروغ دینا ،گور نر کا کام اور لگن قابل قدر ہے ،انہوں نے جامعہ کراچی کے بہتر کام کو بھی سراہا۔
ایمزٹی وی(اسلام آباد) سپریم کورٹ کے سینئرجج ،جسٹس انور ظہیر جمالی پاکستان کے 24 ویں چیف جسٹس بن گئے ہیں۔ صدرِ پاکستان ممنون حسین نے جسٹس انور ظہیر جمالی سے چیف جسٹس کا حلف لیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف، مسلح افواج کے سربراہان، وفاقی وززراء، سپریم کورٹ کے جج صاحبان اور نو منتخب چیف جسٹس کے عزیز و اقارب بھی موجود تھے۔۔ صدر پاکستان نے 10 ستمبر 2015 کو جسٹس انور ظہیر جمالی کی بطور چیف جسٹس نامزدگی کی منظوری دی تھی۔ انھوں نے بطور جج بہت سے اہم فیصلے دیئے اور آپ کا شمار بھی ان ججز میں ہوتا ہے جنہوں نے 2007 میں پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کر دیا تھا۔ جسٹس انور ظہیر جمالی 27 اگست 2008 میں سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس تعینات ہوئے جب کہ 3 اگست 2009 کو سپریم کورٹ کے جج بنے۔ جسٹس انور ظہیر جمالی جولائی 2014 میں 5 ماہ کے لئے قائم مقام چیف الیکشن کمشنرکےعہدے پر بھی تعینات رہے۔ آپ 15 ماہ تک چیف جسٹس رہیں گے۔ جسٹس انور ظہیر جمالی کے چیف جسٹس بننے کے بعد جسٹس ثاقب نثار سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج بن گئے ہیں.
ایمزٹی وی (پشاور)شہر میں دونئے پولیو کیسز سامنے آگئے جس کے بعد صوبے میں سال بھر میں 23 کیسز سامنے آچکے ہیں فاٹا کے ایک سیکریٹری نے بتایا دو نئے کیسز میں 18سالہ عبداللہ جوکے لندیکوٹل کا رہنے والا ہے اور شہیرگل جوکے باراتحصیل کا رہنے والا ہے شامل ہیں
ایمزٹی وی(پشاور) خیبر پختونخوا پولیس نے صوبہ بھر میں جرائم پیشہ اور ملک دشمن عناصر کے خلاف جاری سرچ اینڈ اسٹرائیک آپریشن کے دوران مختلف کاروائیوں میں غیر قانونی طور پر مقیم42افغان باشندوں اور215 مشتبہ افراد کوگرفتار کرکے ان سے بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد کر لیا۔تفصیلات کے مطابق صوبے کے مختلف حصوں میں جاری آپریشن کے دوران 30 عددمختلف نوعیت کا اسلحہ اورمختلف بور کے کارتوس برآمد کیے۔ جبکہ آپریشن کے دوران433گھروں اور 188ہوٹلوں کو چیک کیاگیا اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف4 مقدمات درج کیے گئے۔ صوبہ بھر میں136 پوائنٹس پراچانک چیکنگ کے دوران184مشتبہ افراد کو گرفتار کرکے ان کے قبضہ سے17عدد مختلف نوعیت کا اسلحہ اور مختلف نوعیت کے211عدد کارتوس برآمد کی گئی۔ اسی دوران غیرقانونی طور پر مقیم42افغان باشندوں کو بھی گرفتار کر کے21مقدمات درج کئے گئے۔ اسی طرح لاؤڈ سپیکروں کے غیر قانونی استعمال پر8افراد گرفتار کئے گئے جبکہ8لاوڈ سپیکر قبضے میں لیے گئے جبکہ 7مقدمات درج کئے گئے ہیں۔اسی طرح صوبہ بھرمیں 662 تعلیمی اداروں کے سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لیا گیا، اور متعدد تعلیمی اداروں کو سیکورٹی سے متعلق ضروری ہدایات دی گئیں۔
ایمزٹی وی (اسلام آباد)پاکستانی عدالتی تاریخ میں مختصرترین عرصے کے دوران سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رہنے والے جسٹس جواد ایس خواجہ آج ریٹائر ہو رہے ہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے 17 اگست کو پاکستان کی تاریخ کے تیئسویں چیف جسٹس کے عہدے کا حلف لیا۔ اپنی شعلہ بیانی اور عمومی سوچ کی ڈگر سے ہٹ کر چلنے والے چیف جسٹس خواجہ نے 24 دن کے مختصر عرصے میں اہم کیسوں کے تاریخی فیصلے دیئے۔ صبح 9 بجے سے شروع ہونے والی عدالت چیف جسٹس جواد کی سربراہی میں شام 6 بجے تک تقریباً روزانہ کی بنیاد پر سماعتیں کرتی رہی جس کے بعد ایک کے بعد ایک تاریخی فیصلے سامنے آتے چلے گئے چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے کراچی میں کھیل کے گراونڈ سے شاپنگ پلازہ ہٹانے کے فیصلے پر نظر ثانی کی وہ درخواست مسترد کردی جو عرصے سے لٹکی ہوئی تھی۔ ڈی ایچ اے اور دیگر کئی ادارے جو آڈیٹر جنرل سے اپنا آڈٹ کرانے سے گریزاں تھے، انہیں بھی آڈٹ کا پابند بنانے کے لیے حکم جاری ہوا۔ ملک بھر میں قبضے کرکے ہاوسنگ پراجیکٹس بنانے کا معاملہ چیف جسٹس خواجہ نے خاص طور پر اٹھایا جس میں جنگلات کی زمین پر بحریہ ٹاون کا قبضہ، لاہور میں ڈی ایچ اے کے نام پر متنازعہ اراضی کیس، زرعی ریسرچ کی زمین پر سی ڈی اے کی پلاٹنگ اور سندھ میں 50 ہزار ایکڑ زمین کی کوڑیوں کے مول فروخت کے کیسز نمایاں ہیں۔ قومی احتساب بیورو کے اندرون خانہ احتساب کے حوالے سے چیف جسٹس خواجہ کے پے در پے احکامات بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ اپنی 24 دن پر مبنی مختصر مدت کے اختتام پر چیف جسٹس خواجہ نے سینئر وکیل بیرسٹر علی ظفر کا توہین عدالت کی پاداش میں وکالت کا لائسنس معطل کیا تاہم وکلاءبرادری میں چیف جسٹس خواجہ کا یہ فیصلہ مقبول نہ ہو
ایمز ٹی وی(انٹرنیشنل) افغانستان کے صوبے ہرات میں ایک ہفتہ کے دوران مختلف سکولوں میں نامعلوم افراد نے زہریلی گیس چھوڑ کر 600 کے قریب طلبا و طالبات اور اساتذہ کو ہسپتال پہنچا دیا۔ ہرات میں افغان حکام نے بتایا کہ سکولوں میں زہریلی گیس چھوڑنے کے باعث ایک ہفتہ کے دوران وقتاً فوقتاً بچوں بچیوں کو ہسپتال پہنچا دیا گیا جن میں 50 کی حالت نازک ہے مگر کسی کے مرنے کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔ ہرات کے گورنر نے الزام لگایا کہ طالبان جنگجوئوں نے زہریلی گیس پھینک کر معصوم طلبہ کو نشانہ بنایا۔ پولیس اور افغان انٹیلی جنس نے حملہ آوروں کی تلاش شروع کردی ہے۔ ادھر منگل کے روز مزید 140 طالبات کو سانس لینے میں دشواری پر ہرات کے ہسپتال میں لایا گیا۔ واضح رہے کہ 2012ء میں سکولوں کی طالبات کو زہر دیئے جانے کے کچھ واقعات سامنے آئے تھے جن کا الزام افغان حکومت نے طالبان پر عائد کیا تھا مگر طالبان نے اس کی تردید کی۔ ادھر ہرات میں حکام نے سکولوں اور کالجوں کی سکیورٹی بڑھا دی ہے جبکہ پولیس اور افغان فوج کی نفری انکے گرد متعین کردی گئی ہے۔ خوفزدہ والدین بچوں کوتعلیمی اداروں میں بھجوانے سے گریز کر رہے ہیں۔