Saturday, 16 November 2024
لاہور: پنجاب حکومت نے تمام سرکاری اور پرائیویٹ اسکولوں کے طلبہ کو اگلی کلاس میں پروموٹ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا
 
نوٹیفکیشن کے مطابق پہلی سے آٹھویں جماعت کے طلبہ کو بغیر امتحانات کے اگلی جماعتوں میں پروموٹ کیا جارہا ہے ۔
 
فیصلے کا اطلاق نجی او سرکاری دونوں اسکولوں پر ہوگا ۔ فیصلہ بین الصوبائی وزیر برائے تعلیم کے اجلاس میں ہونے والے فیصلے کی روشنی میں کیا گیا۔
 
ادھرصوبائی وزیرِ تعلیم مراد راس نے بھی اپنے ٹویٹر پیغام میں بتایا صوبائی حکومت نے کورونا کی وجہ سے جاری لاک ڈاؤن کے باعث بغیر امتحانات کے تمام طلبہ کو اگلی کلاسوں میں پروموٹ کردیا ہے ۔
اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کورونا کے تناظر میں طالب علموں کو تعلیمی نقصان سے بچاؤ کیلئے جامعات اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں آن لائن تعلیم کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جامعات معیاری تعلیم کے فروغ کیلئے تحقیق، جدت پر مبنی تعلیم اور قومی و بین الاقوامی جامعات کے ساتھ روابط کو فروغ دیں۔
 
ان خیالات کا اظہار انہوں نے وائس چانسلر بلتستان یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے بریفنگ کے دوران کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ کورونا وائرس سے ہر جگہ تعلیمی شعبہ متاثر ہوا ہے ، آن لائن تعلیم کی فراہمی کے فروغ اور حوصلہ افزائی سے اس چیلنج سے نمٹا جا سکتا ہے

کراچی: ہائرائجوکیشن کمیشن کی آفیشل ویب سائٹ ہیک کرلی گئی۔

تفصیلات کےمطابق گزشتہ روز ایچ ای سی کی ویب سائٹ ہیک کی گئی جس کے بعد ہیکرز کی جانب سے ویب سائٹ پرطلبا کوپروموٹ کرنےکاپیغام ڈال دیا۔

کراچی:جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی ڈائیگنسٹک لیبارٹری میں کووڈ 19 اینٹی باڈیز کے خون کے ٹیسٹ کی سہولت میسر ہے۔مزید معلومات سیل نمبر 03002206708 پر حاصل کی جا سکتی ہیں۔خون میں اینٹی باڈیز کا ٹیسٹ کورونا وائرس کے موجودہ انفیکشن کی بجائے جسم میں اس وائرس کی مدافعت کی مجموعی صلاحیت کو جانچتا ہے۔
 
یہ صلاحیت کسی وقت میں وائرس سے متاثر ہونے والے لوگوں میں پیدا ہوجاتی ہے جن میں سے بیشتر کوعلامات ظاہر نہ ہونے کی بنا پر اپنے متاثر ہونے کا علم نہیں ہوا ہوتا۔
 
یہ ٹیسٹ ڈاکٹر کے مشورے سے انفیکشن کے 14دن کے بعد کرانا مفید سمجھا جا رہا ہے۔اس کے علاوہ جے ایس ایم یو کے انسٹیٹیوٹ آف فیملی میڈیسن کی او پی ڈی کلینک نے دوبارہ کام شروع کر دیا ہے۔ مریضوں کے ساتھ صرف ایک تیماردار کو آنے کی اجازت ہے اور ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔ یہ کلینک عام بیماریوں کے علاج کے لیے فیملی میڈیسن کے ماہر ڈاکٹروں پر مشتمل ہے۔
مزید معلومات کے لیے: میڈیا سیل، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی، ای میل: This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
مانیٹرنگ ڈیسک: واٹس ایپ کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایپ میں اس سیکیورٹی مسئلے کو دور کردیا ہے جس کی وجہ سے صارفین کے فون نمبرز گوگل سرچ رزلٹ پر دکھائی دے رہے تھے۔
 
ٹیکنالوجی ویب سائٹ ٹیک کرنچ کی رپورٹ کے مطابق ایک انٹرنیٹ سیکیورٹی محقق اتول جے رام نے کہا کہ صارفین کی جانب سے شکایت کی جارہی تھی کہ جو فون نمبر کلک ٹو چیٹ فیچر کے لیے استعمال کیے جارہے ہیں وہ گوگل سرچ میں نمایاں ہو رہے ہیں۔
 
جے رام کا کہنا تھا کہ کلک ٹو چیٹ سے ایک لنک بنتا ہے جس میں صارفین کے فون نمبر سادہ ٹیکسٹ میں نظر آتے ہیں تاہم ان لنکس کے لیے سرور روٹ میں robot.txt فائل نہیں ہوتی تو یہ گوگل یا دیگر سرچ انجنز کے انڈیکس میں انہیں شو ہو جاتے ہیں۔
 
انہوں نے بتایا کہ  3 لاکھ فون نمبروں کو گوگل سرچ رزلٹس میں دیکھا جسے ' site:wa.me ' سرچ کیا جاسکتا ہے۔
 
رپورٹ کے مطابق یہ پہلی بار نہیں جب اس مسئلے کو رپورٹ کیا گیا ہے اس سے قبل فروری میں WaBetaInfo نے بھی اس کی نشاندہی کی تھی۔ تاہم اس نئے سیکیورٹی مسئلے پر واٹس ایپ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ کلک ٹو چیٹ فیچر صارفین کو مدد دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا خصوصاً چھوٹے اور مائیکرو کاروباری اداروں کے لیے تاکہ وہ اپنے صارفین سے رابطے میں رہ سکیں۔
جب کہ فیس بک نے 2018 میں فون نمبروں کی مدد سے صارفین کو لوگوں کو تلاش کرنے سے  پہلے ہی روک دیا تھا۔
سائنسدانوں نے مختلف تحقیقات کی طرح اس بات پر بھی تحقیق کی ہے کہ موذی کورونا وائرس کون سے بلڈ گروپ کے افراد کو تیزی سے شکار بنا رہا ہے۔
بائیو ٹیکنالوجی کی ٹیسٹنگ کمپنی ’23 اینڈ می‘ کی ایک تحقیق میں یہ دعویٰ کیا گیاہے کہ انسانی  جین میں ایسا فرق پایا گیا ہے جو خون کو متاثر کرتا ہے جس سے کووڈ 19 کا شکار ہوسکتے ہیں۔
سائنسدانوں کی جانب سے جینیاتی عوامل پر تحقیق کی جارہی ہے تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ کیوں کچھ افراد بغیر علامات ظاہر ہوئے کورونا وائرس میں مبتلا ہوجاتے ہیں جب کہ جن میں علامات ظاہر ہوتی ہیں وہ شدید بیمار ہوجاتے ہیں
ان کے بلڈ گروپ کا کوئی تعلق ہے یا نہیں۔
یہی وجہ تھی کہ 23 اینڈ می نے اپریل میں ایک تحقیق کا آغاز کیا جس میں لاکھوں افراد کی ڈی این اے پروفائل استعمال کی تاکہ اس کے ڈیٹا سے امراض میں جینیات کے کردار کا پتا لگایا جاسکے۔
 
کمپنی کے مطابق کسی فرد کے خون کا گروپ یہ بتا سکتا ہے کہ وہ کس حد تک کورونا وائرس کی زد میں آئے گا لہٰذ اس کے لیے 7 لاکھ 50 ہزار تک متاثرہ افراد کے بلڈ سیمپلز لیے گئے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ بلڈ گروپ ’O‘ کے حامل افراد کم جب کہ ’B‘ اور ’AB‘ بلڈ گروپ کے حامل کورونا وائرس سے زیادہ متاثر  ہوئے ہیں۔
تحقیق کے مطابق بلڈ گروپ O والے افراد دوسرے گروپوں کے مقابلے میں کورونا وائرس سے زیادہ محفوظ ہیں کیونکہ اس کا دوسرے گروپس کے مقابلے میں 9 سے 18 فیصد تک امکان کم ظاہر ہوتا  ہے کہ  ان کا کووِڈ-19 کے ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آئے گا۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ B اور AB  کے حامل افراد میں کورونا وائرس کا شکار ہونے کے زیادہ امکانات ہیں کیونکہB اور AB میں کووِڈ-19 کے مثبت ٹیسٹ کی شرح سب سے زیادہ دیکھی گئی ہے جب کہ بلڈ گروپ A والے ان دونوں کے درمیان ہیں۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کے نتائج  کے لیے عمر، صنف، جسمانی انڈیکس اور نسلی شناخت کے عوامل کو خاص طور پر مد نظر  رکھا گیا ہے۔
اس تحقیق میں جہاں یہ پتا چلا ہے کہ بلڈ گروپ O کے حاملین کووِڈ-19 کا سب سے کم شکار ہوئے ہیں وہیں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اس گروپ کے افراد وائرس کی وجہ سے بہت کم تعداد میں علاج معالجے کے لیے اسپتال گئے ہیں۔
تحقیق  سے یہ بات بھی سامنے آئی ہےکہ بلڈگروپ اگر B نیگیٹو یا B پازیٹو ہے تو ایسے افراد کے کورونا کا شکار ہونے کی شرح میں کوئی نمایاں فرق نہیں دیکھا گیا۔
تاہم  اب تک یہ نہیں دیکھا گیا کہ پازیٹو بلڈ گروپ والے زیادہ متاثر ہوئے ہیں یا پھر نیگٹو گروپ والوں کی تعداد کم رہی ہو۔
مانیٹرنگ ڈیسک: گوگل میپ ایپ صارفین کو سفر کے دوران سہولت فراہم کرنے کے لیے نئے نئے فیچرز متعارف کراتا ہے جب کہ عالمگیر وبا کورونا سے بچنے اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بھی یہ ایپ سرگرم ہے۔
اب حال ہی میں گوگل میپ ایپ نے کووڈ-19 یعنی کورونا وائرس سے متعلق مزید الرٹس میں اضافہ کر دیا ہے جس میں صارفین سفری معلومات کے ساتھ ساتھ یہ بھی معلوم کر سکیں گے کہ پبلک ٹرانسپورٹ میں کتنا رش ہے
صارفین کو یہ بھی الرٹس حاصل ہو سکیں گی کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کس روٹ پر ٹرانسپورٹ موجود ہے اور انہیں احتیاط کرتے ہوئے ماسک پہننے کی بھی ہدایت دی جائے گی۔
گوگل میپ کی کورونا وائرس سے متعلق نئی اپ ڈیٹ میں صارفین کو یہ بھی معلوم ہو سکے گا کہ ٹرانزٹ سینٹر میں کس وقت کم یا زیادہ رش ہے۔
دوسری جانب گوگل میپ ڈرائیونگ کرنے والے حضرات کو بھی الرٹ کرے گا کہ لاک ڈاؤن کے دوران کون سا راستہ کھلا ہوا ہے اور کون سا بند ہے۔
گوگل میپ کا یہ فیچر شروعات میں امریکا، جنوبی کوریا، فلپائن، انڈونیشیا اور اسرائیل کے صارفین کے لیے متعارف کرایا جائے گا جس کے بعد اسے دنیا بھر کے دیگر ممالک میں پیش کیا جائے گا۔
پاکستان کی ایک اور ہونہار بیٹی رابعہ مبین کو امریکی ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق رابعہ مبین کے اہلخانہ کا بتانا ہےکہ رابعہ آسٹریلین یونیورسٹی میں آنکھوں کے امراض پر پی ایچ ڈی کر رہی ہیں اورانہیں امریکی ایوارڈ E Zell کا حقدار قرار دیا گیا ہے۔
اہلخانہ کے مطابق رابعہ 10 اکتوبر کو اپنا ایوارڈ وصول کرنے امریکا جائیں گی۔

کراچی: صوبائی وزیر انسداد بدعنوانی جام اکرام اللہ دھاریجو کی ہدایت پر محکمہ انسداد بدعنوانی نے کرپشن میں ملوث افراد کیخلاف کارروائیاں تیز کرتے ہوئے جعلی بھرتیوں میں ملوث محکمہ تعلیم کے 2 افسران کو گھوٹکی سے گرفتار کرلیا۔

اینٹی کرپشن گھوٹکی سرکل کی ایک ٹیم نے انسپکٹر ایاز میمن کی سربراہی میں کارروائی کرتے ہوئے جعلی بھرتیوں اور سرکاری ریکارڈ میں ہیر پھیر میں ملوث تعلقہ ایجوکیشن افسر اوباڑو اللہ بچایو قاضی گریڈ 18 اور سابق متعلقہ ایجوکیشن افسر اللہ ورایو چاچڑ کو گرفتارکرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے جبکہ تیسرا ملزم اختر حسین دھاندو مفرور بتایا جاتا ہے، ملزمان سے مزید تفتیش جاری ہے۔ 

صوبائی وزیر اینٹی کرپشن ، صنعت وتجارت اور محکمہ امداد باہمی جام اکرام اللہ دھاریجو نے کہا ہے کہ کرپشن میں ملوث افراد کے خلاف کارروائیوں کا دائرہ وسیع کررہے ہیں اور کرپشن سے متعلق شکایات پر فوری کارروائی کی جارہی ہے انھوں نے کرپشن میں ملوث افراد کو خبردار کیا کہ وہ اپنی حرکتوں سے باز آجائیں اور اپنے فرائض ایمانداری سے انجام دیں بصورت دیگر ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

ورجینیا: عسکری محاذ پر مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے میدان میں پیچھے رہ جانے والے امریکا نے ایک بار پھر آگے بڑھنے کی کوششیں شروع کردی ہیں جن کے تحت خودکار لڑاکا طیاروں کا دُوبدو فضائی مقابلہ (ایریئل ڈاگ فائٹ) ایسے لڑاکا طیاروں سے کروایا جائے گا جو مکمل طور پر خودکار اور خودمختار ہوں گے۔
 
یہ انکشاف گزشتہ دنوں امریکی محکمہ دفاع کے ’’جوائنٹ آرٹیفیشل انٹیلی جنس سینٹر‘‘ (JAIC) کے سربراہ، لیفٹیننٹ جنرل جان شاناہان نے اپنے ایک انٹرویو میں کیا۔
تقریباً ایک گھنٹے طویل یہ انٹرویو ’’مچل انسٹی ٹیوٹ فار ایئرو اسپیس اسٹڈیز‘‘ کے پروگرام ’’ایئرو اسپیس نیشن‘‘ میں کیا گیا۔
 
جنرل شاناہان نے اس انٹرویو میں عسکری طیاروں میں مصنوعی ذہانت کے استعمال سے متعلق جہاں بہت سی دوسری باتیں کیں، وہیں انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کے مرکز میں مکمل خودکار و خود مختار لڑاکا طیاروں پر کام بہت ’’ترقی یافتہ‘‘ مرحلے میں داخل ہوچکا ہے اور جلد ہی ہمیں میدانِ جنگ میں بھی ’’مسلح مصنوعی ذہانت‘‘ دکھائی دے گی۔
 
انہوں نے امریکی فضائیہ کی ’’ایئرفورس ریسرچ لیبارٹری‘‘ (AFRL) میں اہداف کی خودکار شناخت کے حوالے سے مصنوعی ذہانت پر تحقیق کرنے والے ایک سینئر سائنسداں ڈاکٹر اسٹیون راجرز سے ای میل پر ہونے والے تبادلہ خیال کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگلے سال جولائی تک خودکار لڑاکا طیاروں کا فضا میں انسان بردار لڑاکا طیاروں سے باقاعدہ مقابلہ (ڈاگ فائٹ) کروانے کی تیاریاں جاری ہیں۔
 
البتہ، انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس مقابلے میں انسان بردار لڑاکا طیاروں کے مقابلے پر کسی پرانے اور روایتی لڑاکا طیارے کو مصنوعی ذہانت سے لیس کیا جائے گا یا پھر مکمل آٹوپائلٹ سسٹم والے ’’کراٹوس ایکس کیو 58 اے ویکیری‘‘ لڑاکا ڈرون ہی میں کچھ ردّ و بدل کیا جائے گا، جسے بنیادی طور پر انسان بردار ایف 35 یا ایف 22 ریپٹر لڑاکا طیاروں کے ہمراہ خودکار پرواز کےلیے تیار کیا گیا ہے۔
 
ہوسکتا ہے کہ انسان اور مصنوعی ذہانت کے درمیان فضائی ’’ڈاگ فائٹ‘‘ میں کچھ تاخیر ہوجائے لیکن یوں لگتا ہے جیسے مکمل خودکار اور خودمختار لڑاکا طیارے بھی اگلے چند سال میں فضائی افواج کا حصہ بننا شروع ہوجائیں گے۔
نوٹ: اس خبر کا مرکزی مواد ’’نیو اٹلس‘‘ پر شائع ہونے والی ایک حالیہ رپورٹ سے اخذ کیا گیا ہے۔