Saturday, 16 November 2024
مکلی کے تمام نجی اسکولوں میں ِٹیچرز کو نوکری ختم کرنے کی دھمکی دیکر اسکول بلایا جارہا ہے
جہاں ماسک، گلووز اور سینی ٹائزر نہ ہونے کی وجہ سے ٹیچرز میں کورونا کا خطرہ بڑھ گیا ہے ،ٹیچرز کو واٹس ایپ کے ذریعے دھمکی دی گئی ہے کہ جو اسکول نہیں آیا وہ اپنے کو نوکری سے فارغ سمجھے ۔
اہم بات یہ ہے کہ ٹیچرز کو تین ماہ سے سیلری بھی نہیں دی گئی ہے ۔

کراچی : گرلزہاسٹل ویڈیو معاملے میں اہم پیش رفت ، ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے گرلزہاسٹل ویڈیو معاملے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی قائم کردی ہے . جس کےبعد کمیٹی نے کام کا آغاز کر دیا ہے اور چوبیس گھنٹے میں رپورٹ پیش کرے گی۔

کراچی: تنظیم المدارس پاکستان کے سربراہ مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ مدارس سمیت تمام تعلیمی اداروں کو ایس او پی کے تحت کھولا جائے تاکہ بچوں کی تعلیم کا سلسلہ مناسب طریقےسے جاری رکھا جا سکے
 
یہ بات انہوں نے جمعیت علمائے پاکستان کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید عقیل انجم قادری (قائد)، یاسر عالم اور اسفندیار خان پر مشتمل وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ مغرب میں لاک ڈاؤن ختم کرکے معیشت کے تمام شعبوں اور تعلیمی اداروں کو کھولا جارہا ہے، ہمارے ہاں بظاہر کسی ٹھوس جواز کے بغیر تعلیم کا سلسلہ روک دیا گیا ہے۔

پاکستان کی خیر سگالی سفیر ونیسا نے بحر اوقیانوس کے سب سے گہرے مقام 'چیلنجر ڈیپ' پر پاکستانی پرچم لہرا کر سب کے دل جیت لیے۔

ونیسا اوبرائن نے بحر اوقیانوس کے 10 ہزار 923 میٹر گہرے سمندر میں پاکستان کا پرچم لہرایا، خاتون نے جس پوائنٹ پر پاکستانی پرچم لہرایا اگر ہم اس کی گہرائی کا اندازہ لگائیں تو یہ اتنی ہے کہ اگر سمندر کے اندر ماؤنٹ ایورسٹ کو ڈال دیا جائے گا تو تب بھی وہ اس پوائنٹ سے 2 میٹر دور ہوگا۔

امریکی خاتون بحر اوقیانوس کے سب سے گہرے حصے پر پہنچنے کے بعد دنیا کی وہ پہلی خاتون بن گئی ہیں جنہیں زمین کے سب سے اونچے اور نچلے حصے پر پہنچنے کا اعزاز حاصل ہے۔

خاتون کے مطابق سمندر کے اس گہرے مقام 'چیلنجر ڈیپ' میں جانے کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ وہ مشرقی سمندری کنارے کا پانی اور چٹان کے نمونے سائنسی پیمائش کے لیے لے کر آئیں۔

برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر نفیس ذکریا نے ونیسا کو مبارکباد دی جو اب پہلی خاتون ہیں جنہوں نے 2017 میں پاکستان کی بلند ترین قراقرم کی کے ٹو چوٹی سر کی تھی اور اب یہ 'چلینجر ڈیپ' کے مشن میں بھی کامیاب ہوگئی ہیں۔

نفیس ذکریا نے ونیسا سے کہا کہ حکومتِ پاکستان اور پاکستان کے لوگ آپ کی کامیابی پر فخر محسوس کرتے ہیں۔

پاکستان کی خیر سگالی سفیر ونیسا کو پاکستان کا جھنڈا بھی پیش کیا گیا۔

مانیٹرنگ ڈیسک : عالمی وبا کورونا وائرس کے پیش نظر ویڈیو کالنگ ایپس کے استعمال میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے واٹس ایپ اور فیس بک نے بھی ایپ میں ویڈیو کالنگ کے فیچر میں صارفین کی تعداد میں اضافہ کیا تھا۔
 
متعدد ویڈیو کالز ایپس صارفین کا تجربہ بہتر کرنے کے لیے کوششیں کر رہی ہیں اور گوگل نے بھی صارفین کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ جلد گوگل ڈو کی ویڈیو کالنگ میں صارفین کی تعداد کو بڑھائیں گے۔
اب حال ہی میں کمپنی کی جانب سے گوگل ڈو نے بیک وقت ویڈیو کالنگ کرنے والے صارفین کی تعداد میں اضافہ کیا ہے اور اب 32 صارفین ایک ساتھ گوگل ڈو کے ذریعے ویڈیو کالنگ کر سکتے ہیں۔
 
اس سے قبل مارچ میں گوگل ڈو میں ویڈیو کالنگ میں صارفین کی تعداد کو 8 سے بڑھا کر 12 کر دیا گیا تھا۔
 
گوگل ڈو کی جانب سے صارفین کی تعداد میں اضافے کا یہ فیچر ابھی صرف ویب میں شامل کیا گیا ہے جب کہ اینڈرائیڈ صارفین کے لیے یہ فیچر متعارف کرانے کے حوالے سے فی الحال کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔
مانیٹرنگ ڈیسک : امریکا اور ہواوے کے درمیان تناع میں اچانک غیرمتوقع موڑ اس وقت آیا جب امریکی محکمہ تجارت کی جانب سے چینی کمپنی کو امریکی کمپنیوں کے ساتھ کچھ تعاون کی اجازت دینے کا اعلان کیا گیا۔
اگرچہ ہواوے بدستور امریکی بلیک لسٹ میں موجود رہے گی مگر اس ترمیم سے امریکی کمپنیاں اپنی ٹیکنالوجیز چینی کمپنی کو بغیر لائسنس کے اس صورت میں دکھاسکیں گی، اگر وہ 5 جی اسٹینڈرڈ ڈویلپمنٹ کے لیے ہوں۔
امریکی محکمہ تجارت کے اعلان میں کہا گیا کہ ہواوے کو بلیک لسٹ میں شامل رکھنے کے ساتھ اس ترمیم کا مقصد امریکی کمپنیوں کو اہم ٹیکنالوجی اسٹینڈرڈ تیار کرنے میں سہولت فراہم کرنا ہے۔
 
 
امریکی کامرس سیکرٹری ولبر روس نے کہا کہ امریکا عالمی تنوع میں اپنی قیادت سے دستبردار نہیں ہوگا، یہ اقدام امریکی پیشرفت کے ساتھ ساتھ اقتصادی اور قومی سلامتی کو تحفظ دینے کے لیے کیا گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اس وقت انفراسٹرکچر کے حوالے سے کوئی کمپنی سرفہرست نہیں بلکہ چیچن سے ہواوے، سوئیڈن سے ایریکسن اور فن لینڈ سے نوکیا وہ تین کمپنیاں ہیں جو 5 جی اسٹینڈرڈز میں نمایاں کام کررہی ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال مئی میں امریکا نے چینی کمپنی کو اپنی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے بلیک لسٹ میں شامل کردیا جس کے باعث امریکی کمپنیاں ہواوے کو پرزہ جات اور دیگر سپورٹ ٹرمپ انتظامیہ کی اجازت کے بغیر فراہم کرنے سے روک دیا گیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال مئی میں اس ایگزیکٹو آرڈر کی مدت میں ایک سال کی توسیع کردی تھی جس کے تحت ہواوے کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے امریکی کمپنیوں کو اس کے ساتھ کام کرنے سے روک دیا گیا تھا۔
گزشتہ سال کے ایگزیکٹیو آرڈر کے بعد سے ہواوے کی جانب سے مختلف اقدامات کیے جارہے ہیں تاکہ امریکی کمپنیوں پر انحصار ختم کیا جاسکے۔
امریکا کی جانب سے ہواوے پر پابندیوں پر اب تک مکمل عملدرآمد نہیں کیا گیا بلکہ عارضی لائسنس کے ذریعے اسے کچھ سہولت فراہم کی جاتی رہی۔
ہواوے نے گزشتہ سال اگست میں اپناآپریٹنگ سسٹم ہارمونی او ایس متعارف کرایا، تاہم اسے اسمارٹ فونز کی جگہ دیگر ڈیوائسز میں استعمال کیا جارہا ہے۔
گوگل موبائل سروسز اور پلے اسٹور سے محرومی کے بعد ہواوے نے متبادل ایپ گیلری متعارف کرائی جس میں ایپس کی تعداد بہت زیادہ نہیں مگر دنیا بھر میں ڈویلپرز کی خدمات حاصل کرکے تعداد بڑھائی جاری ہیے۔
رواں سال مارچ میں کمپنی نے اعلان کیا تھا کہ اس کی ایپ گیلری کو استعمال کرنے والوں کی تعداد 40 کروڑ تک پہنچ چکی ہے جبکہ 13 لاکھ ڈویلپرز کی خدمات حاصل کی جاچکی ہیں۔
اگر ہواوے کسی طرح گوگل کی مقبول ایپس کے مقابلے میں متبادل ایپس کو کامیاب کرانے میں کامیاب ہوگئی تو یہ گوگل کے لیے بہت بڑا دھچکا ثابت ہوگا کیونکہ دیگر چینی اسمارٹ فون کمپنیاں بھی ہواوے ایپس کا استعمال شروع کرسکتی ہیں۔
ہواوے ، شیاؤمی، اوپو اور ویوو جیسی بڑی اسمارٹ فونز چینی کمپنیاں بھی ایک پلیٹ فارم کو تشکیل دے رہی ہیں جو چین سے باہر موجود ڈویلپرز کو اپنی ایپس بیک وقت ان کمپنیوں کے ایپ اسٹورز میں اپ لوڈ کرنے کی سہولت فراہم کرے گا۔
یہ کمپنیاں گلوبل ڈویلپر سروس الائنس (جی ڈی ایس اے) کے زیرتحت اکٹھی ہوئی ہیں اور یہ اقدام گوگل پلے اسٹور کی بین الاقوامی اجارہ داری کو چیلنج کرنے کی کوشش ہے۔
چین میں گوگل پلے اسٹور پر پابندی عائد ہے اور وہاں کے اینڈرائیڈ صارفین مختلف ایپ اسٹورز سے ایپس کو ڈاﺅن لوڈ کرتے ہیں جن میں سے بیشتر مختلف کمپنیوں جیسے ہواوے اور اوپو سنبھالتی ہیں، مگر چین سے باہر گوگل پلے اسٹور کی بالادستی قائم ہے، جو ڈویلپرز کو اپنے سافٹ وئیر اپ لوڈ کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے، اس اجارہ داری کے نتیجے میں تھرڈ پارٹی ایپ اسٹورز کو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، اور اب اسے جی ڈی ایس اے کے پلیٹ فارم سے چیلنج کیا جارہا ہے۔
ہواوے کو رواں سال جنوری میں ایک بار کامیابی اس وقت ملی تھی جب امریکی مخالفت کے باوجود برطانیہ نے 5 جی نیٹ ورکس کے قیام میں چینی کمپنی کو کردار دینے کی منطوری دے دی تھی۔
اسی مہینے یورپی یونین نے بھی ہواوے کے 5 جی نیٹ ورکس پر پابندیوں کے امریکی دباﺅ کو مسترد کردیا تھا۔
ہواوے فونز میں گوگل سرچ کی جگہ بھی ہواوے سرچ کو متعارف کرایا گیا ہے اور یہ اضافہ گوگل سرچ انجن کے لیے ایک بڑا خطرہ ہوگا کیونکہ ہواوے اس وقت دنیا کی دوسری بڑی اسمارٹ فون کمپنی یے اور کروڑوں افراد اس کی ڈیوائسز استعمال کرتے ہیں۔
گوگل نے ہواوے کے ساتھ کام کرنے کے لیے رواں سال فروری میں امریکی حکومت کے پاس لائسنس کی درخواست جمع کرائی ہے تاکہ وہ ہواوے کے لیے گوگل موبائل سروسز کے استعمال کے لائسنس کو دوبارہ جاری کرسکے۔
مگر اس درخواست کا تنیجہ اب تک سامنے نہیں آسکا اور ہواوے کے نئے فلیگ شپ پی 40 سیریز سمیت دیگر نئے فونز تاحال گوگل سروسز سے محروم ہیں۔
ریاض : انٹرنیٹ کی دنیا میں ایک نئی جدت ایک بالکل نئی قسم کے وائرلیس انٹرنیٹ کا تجربہ پانی کے اندر کیا گیا ہے جسے پانی کے گہرائی میں رابطے کی نئی راہیں کھلیں گی۔
وائی فائی کی طرح اسے ’ایکوافائی‘ کا نام دیا گیا ہے جس کی بدولت غوطہ خوروں نے پانی کی گہرائی سے براہِ راست ویڈیو اور ڈیٹا کا تبادلہ کیا لیکن اس عمل میں ایل ای ڈیز اور لیزر کو استعمال کیا گیا تھا۔
یہ کام سعودی عرب میں شاہ عبداللہ یونیورسٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے ماہرین نے کیا ہے جس کی تفصیلات آئی ای ای ای کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔ اس کے موجدین میں سے ایک، باصم شہادہ نے کہا کہ مکمل طور پر وائرلیس کے ذریعے پہلی مرتبہ پانی کے اندر انٹرنیٹ استعمال کیا گیا ہے۔
ایکوا فائی کے عمل میں ریڈیائی امواج غوطہ خور کے اسمارٹ فون تک بھیجی
جاتی ہیں اور اس کی پشت سے رسبری پائی کمپیوٹر جڑا ہوتا ہے۔ اس طرح رسبری پائی ایک گیٹ وے کا کام کرتا ہے اور اسی کمپیوٹر سے روشنی کی ایک شعاع کی صورت میں ڈیٹا کو پانی کی سطح تک بھیجتا ہے۔ یہاں ایک آلہ سیٹلائٹ کے ذریعے انٹرنیٹ لے رہا ہوتا ہے جو عین وائی فائی بوسٹر کی طرح کام کرتا ہے۔
اگرچہ آواز اور ریڈیو سے بھی پانی کے اندر روابط رکھے جاسکتے ہیں لیکن ان کی اپنی اپنی حدود ہیں۔ روشنی پانی کے اندر بھی ڈیٹا کی بڑی تعداد کو بہت دور تک لےجاسکتی ہے۔ اسی بنا پر ایکوا فائی کے فوائد بھی ان گنت ہیں۔
اس عمل میں پانی کے اندر موجود شخص کے اسمارٹ فون سے ریڈیائی امواج، اس کی پشت پر لگے گیٹ وے کمپیوٹر تک جاتی ہیں۔ اب یہ ڈیٹا سبز ایل ای ڈی میں کی روشنی میں بدل جاتا ہے اور دور یعنی سطح پر موجود ایک اور ایسے کمپیوٹر تک جاتا ہے جس پر روشنی کی شناخت کرنے والا نظام نصب ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ پہلا کمپیوٹر ہی ویڈیو اور تصاویر کو ایک اور صفر کی سیریز میں بدلتا ہے۔
ماہرین نے ایکوفائی سے تجرباتی طور پر 2 میگابائٹ فی سیکنڈ سے زائد ڈیٹا کا تبادلہ کیا ہے۔

کراچی: نیو پورٹس انسٹی ٹیوٹ آف کمیونی کیشن اینڈ اکنامکس کی چیئرپرسن ہما بخاری کا  کہنا ہے کہ پاکستان میں آن لائن درس وتدریس کا سلسلہ آنے والے وقتوں میں بہت اہمیت کا حامل ہے، موجودہ صورت حال میں طلباکا قیمتی تعلیمی سال بچانے کے لیے آن لائن درس وتدریس وامتحانات کا انعقاد تمام تعلیمی اداروں کے لئے نیا تجربہ ثابت ہوا ہے۔

آن لائن درس وتدریس میں یقینا دشواریاں ضرور آئیں کیونکہ اساتذہ کے لیے یہ نیا تجربہ تھا اور طلبا کے لیے بھی، اب ہمیں ان جدید ٹیکنالوجی کی افادیت کو سمجھنا ہے، اساتذہ کی تربیت کے لیے آن لائن کلاسز کا اجرا بہت ضروری ہے جس کے لیے ہمیں ایسے ٹیکنیکل اساتذہ کی ضرورت ہے جو اساتذہ کو آن لائن درس وتدریس کی آگہی دے انٹرنیٹ کنکشن کے ذریعے آن لائن ایجو کیشن کے حوالے سے بعض کمزور پہلو بھی سامنے آئے ہیں جن کو انٹر نیٹ پرووائڈر کمپنیز کے تعاون سے حل کر کے طلباکے لیے آسانی پیدا کی جا سکتی ہیں،ہما بخاری نے کہا کہ آئندہ ہمیں اپنے اساتذہ کے لیے ماہر آئی ٹی کی خدمات حاصل کرنی پڑیں گی۔

کورونا بحران نے ہمیں سکھادیا ہے کہ ہمیں اب آئندہ تعلیمی اداروں کو کس انداز میں چلانا ہے اور ہمیں درس وتدریس کے لیے طلبا فہم وطلبا دوست کورسز کا اجرا کرنا ہوگا تاکہ طلبا باآسانی اپنی تعلیمی سرگرمیوں کو جاری رکھ سکیں،حکومت ماہرین تعلیم کی آن لائن کانفرنس بلائے، نیو پورٹس انسٹی ٹیوٹ کے اساتذہ نے انتہائی مہارت سے رواں سیمسٹر کو جاری رکھا بلکہ امتحانات کا انعقاد بھی ممکن بنایا، آئندہ سیمسٹر میں موجودہ تجربہ سے استفادہ کرتے ہوئے مزید بہتری لائی جائے گی۔

 

کراچی: کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن نے کورونا کی وبا میں پاکستان سمیت دنیا بھر کے اے اور او لیول کے طلبا و طالبات کے لیے نومبر سیریز 2020 کے امتحانات کا شیڈول جاری کردیا ہے۔ جاری کیے گئے شیڈول کے مطابق نومبر سیریز کے امتحانات پاکستان میں یکم اکتوبر سے شروع ہوں گے۔

 ٹائم ٹیبل کے مطابق آرٹ اینڈ ڈیزائن کے کئی کوڈز کا پریکٹیکل امتحان یکم جولائی سے 31 اکتوبر تک شیڈول کیا گیا ہے۔ فرسٹ لینگویج انگلش کا پریکٹیکل 15 ستمبر سے 27 اکتوبر تک شیڈول ہے۔ فوڈ اینڈ نیوٹریشن کا پریکٹیکل یکم ستمبر سے 31 اکتوبر تک شیڈول ہے۔

اسی طرح ڈیجیٹل میڈیا اینڈ ڈیزائن کے پریکٹیکل بھی یکم جولائی سے ہی شیڈول ہیں۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ پاکستان میں وفاقی حکومت کے کئی نمائندے اس بات کو واضح کرچکے ہیں کہ پاکستان میں کووڈ 19 اگست میں اپنی انتہا کو چھو لے گا۔

، تاہم نومبر سیریز کا شیڈول ایک ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب پاکستان میں کورونا کے مریضوں کی تعداد روزانہ ہزاروں میں بڑھ رہی ہے 

واضح رہے کہ پاکستان کیمبرج کی جانب سے کی گئی علاقائی تقسیم کے تحت زون 4 میں آتا ہے اور مئی اور جون سیریز 2020 کے منسوخ کیے گئے امتحانات کے سبب پاکستان میں نومبر سیریز میں معمول سے زیادہ طلبا کی امتحان میں شرکت متوقع ہے جو کئی ہزار تک جاسکتی ہے کیونکہ پاکستان میں کیمبرج کے تحت پرائیویٹ اے اور او لیول کرنے والے طلبا کی ایک بڑی تعداد مئی اور جون سیریز میں براہ راست گریڈنگ سے دستبردار ہوگئی تھی۔

کراچی: پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کو نسل (پی ایم اینڈ ڈی سی) نے میڈیکل کالجوں اور جامعات میں ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کے امتحانات آن لائن یا معمول کے مطابق لینے کا اختیار متعلقہ کالجوں اور جامعات پر چھوڑ دیا ہے جس کے تحت وہ اپنی سہولت کے مطابق امتحان کراسکتے ہیں جبکہ ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کے سال اوّل کے داخلہ ٹیسٹ زیادہ امیدواروں کی تعداد کے باعث مرحلہ وار تین شفٹوں میں کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
 
اس بات کی منظوری گزشتہ روز پی ایم ڈی سی کے اجلاس میں دی گئی جس کی صدارت کونسل کے صدر جسٹس (ر) اعجاز افضل نے کی۔ اجلاس میں سرجن جنرل لیفٹیننٹ جنرل خاور، لیفٹیننٹ جنرل عمران مجید، پروفیسر جاوید اختر، ڈاکٹر طارق رفیع، پروفیسر ارش جاوید، پروفیسر نقیب اللہ اور پروفیسر وحید اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں پہلی مرتبہ رجسٹرار بریگیڈیئر (ر) حفیظ صدیقی اپنی ملازمت کی بحالی کے بعد شریک ہوئے۔
 
اجلاس میں دو ارکان نے بتایا کہ انہوں نے معمول کے مطابق اپنی جامعات میں ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کے امتحانات کرائے۔ ایک رکن نے کہا کہ ایم بی بی ایس کے سال اوّل کے داخلہ ٹیسٹ اکتوبر میں ہوتے ہیں جبکہ انٹر کے نتائج کا اعلان اگست میں ہوتا ہے۔
ان کا وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود سے رابطہ ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ مستقبل کے ڈاکٹر کا معاملہ ہے چنانچہ وہ انٹر میڈیکل کے طلبہ کو 3؍ فیصد اضافی نمبر نہ دیں جس پر انہوں نے کہا یہ معاملہ صوبوں کے ساتھ مل کر طے کیا گیا تھا تاہم ابھی وقت باقی ہے کورونا کی صورتحال دیکھ کر اس معاملے پر غور کیا جاسکتا ہے۔
 
اجلاس میں چین اور دیگر ممالک سے ایم بی بی ایس کرنے والے طلبہ سے امتحان لینے کی بھی منظوری دی گئی یہ امتحان گزشتہ سوا سال سے نہیں ہو پایا تھا جس کی وجہ سے بیرون ملک سے ایم بی بی ایس کرنے والے سیکڑوں طلبہ ہاؤس جاب نہیں کر پائے اور بیکار بیٹھے تھے۔