کراچی: پاکستانی بچوں نے کورونا وائرس کے خلاف عوام خصوصا بچوں میں شعور اجاگر اور آگاہی پیدا کرنے کے لیے وڈیو گیم بنالیا جس کے ذریعے کھلاڑی کھیل ہی کھیل میں کووڈ 19 کی وبا سے بچاؤ کے طریقے سیکھ سکتے ہیں۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے دو بھائیوں 13 سالہ نبھان اور 14 سالہ کنعان نے" اسٹاپ دا اسپریڈ "کے نام سے ایک گیم بنایا ہےجو ڈیزائن تھنکننگ اور گیمیفکیشن اصولوں پر مبنی ہے۔ اس کے ذریعے کھلاڑی کورونا کیخلاف زیادہ سے زیادہ معلومات سیکھتے ہیں اور ان میں اس وبا سے جنگ کا حوصلہ آتا ہے ۔
اس گیم سے ان میں دوست و احباب کے ساتھ حاصل کردہ معلومات کا تبادلہ کرنے اور کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کا عزم پیدا ہوتا ہے۔
گیم بنانے والے بچوں نے رواں سال فروری میں یہ گیم بنانے پر کام شروع کیا اور تقریبا ایک ماہ میں اسے مکمل کرلیا اور 4 اپریل 2020 کو اسے جاری کردیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں بچے کسی اسکول سے نہیں پڑھے، بلکہ انہوں نے بنیادی تعلیم سے لے کر ڈیزائننگ ، کوڈنگ اور اینیمیشن تک خود سیکھی ہے۔
اس گیم کے 6 لیول ہیں۔ ابتدائی لیولز میں میں حقائق اور سچ جھوٹ کا پتہ لگانا ہوتا ہے جبکہ ساتھ ہی ساتھ احتیاطی تدابیر کو سیکھنا ہوتا ہے۔ سوالات کے جوابات دے کر آپ پوائنٹس حاصل کرسکتے ہیں اور آگے جاسکتے ہیں۔
پانچویں لیول تک رسائی حاصل کرنے کے لیے کھلاڑی کو ثابت کرنا ہوتا ہے کہ اس نے اچھی خاصی معلومات سیکھ لی ہیں جن پر وہ عوامی مقامات پر عمل کرسکتا ہے۔ جب کھلاڑی کامیابی سے ایس او پیز پر عمل درآمد کرتا ہے تو اسے گیم کے چھٹے لیول تک رسائی حاصل ہوجاتی ہے۔
دونوں بھائیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے بچوں اور بڑوں کو مدنظر رکھ کر یہ گیم بنایا ہے تاکہ اس میں موجود معلومات سے عملی زندگی میں فائدہ اٹھایاجاسکے ۔ یہ گیم مفت ہے اور کوئی بھی اسے ڈائون لوڈ کر سکتا ہے جبکہ گیم آئی او ایس اور اینڈرائیڈ دونوں پر موجود ہے ۔
واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے گیمز کے زریعے کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کی تجویز دی ہے اور کورونا پر بنایا گیا یہ پہلا گیم ہے جو پاکستانی لڑکوں کی کاوش ہے۔
اس گیم کو اس لنک سے ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔
کراچی: ہائرایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی)نے طلبا اور فیکلٹی کو متنبہ کیا ہے کہ تعلیم دشمن عناصر کی طرف سے واٹس ایپ اور سوشل میڈیا پر جھوٹی معلومات اور اعلانات کی تشہیر کی جارہی ہے ، اس لیے طلبا کو نصیحت کی جاتی ہے کہ وہ ایچ ای سی سے متعلق تمام معلومات ایچ ای سی کی ویب سائٹ پر ضرور دیکھیں اور اُ ن کی تصدیق کریں۔
ایچ ای سی نے واضح کیا کہ گزشتہ دنوں پھیلی افواہ کے برعکس ایچ ای سی کی ویب سائٹ ہیک نہیں ہوئی بلکہ چند تعلیم دشمن عناصر کی طرف سے جعلی اعلانات پر مبنی معلومات فوٹوشاپ کے ذریعے تیار کرکے پھیلائی گئیں۔
ایسی جعلی تصاویر میں مختلف موضوعات پر غلط اعلانات مثلاً امتحانات کی تنسیخ، آن لائن تعلیم کا اختتام، داخلوں اور وظائف کی فراہمی میں تعطل وغیرہ درج کیے جارہے ہیں جن کا مقصد صرف تعلیمی معیار کو نقصان پہنچانا ہے ۔ اگرچہ ایچ ای سی کی ویب سائٹ پر سائبر حملے کیے گئے اور بظاہر یہ حملے ملک سے باہر سرورزکی مدد سے ہوئے ، تاہم ایچ ای سی کی تکنیکی ٹیم اِن حملوں کے خلاف مسلسل کام کررہی ہے۔
ایچ ای سی کے پروگراموں اور خدمات سے متعلق معلومات کیلئے طلبا، تعلیمی و تحقیقی حلقوں اور عوام سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ ایچ ای سی کی اصل ویب سائٹ دیکھے بغیر کسی بھی ایسی معلومات یا اعلانات پر توجہ نہ دیں اورصرف مصدقہ سوشل میڈیا صفحات جو کہ ایچ ای سی کی ویب سائٹ سے منسلک ہیں پر بھروسہ کریں یا فوکل پرسن سے رابطہ کریں۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کے زیر صدارت اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ماڈل ایس او پیز کے ساتھ تعلیمی ادارے کھولنے کے معاملے پر غور کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر وزارت تعلیم میں اہم اجلاس ہوا جس کی صدارت وزیر تعلیم شفقت محمود نے کی۔ اجلاس میں ماڈل ایس او پیز کے ساتھ تعلیمی ادارے کھولنے کا معاملہ زیر غور آیا۔
ذرائع کے مطابق ماڈل ایس او پیز پر عملدرآمد تجرباتی طور پہلے اسلام آباد میں نافذ العمل ہوں گے۔ اسلام آباد میں ماڈل ایس او پیز کے کامیاب ہونے کے بعد صوبوں کو بھی تجاویز بھجوائی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق ماڈل ایس او پیز کے نفاذ سے متعلق حتمی فیصلہ پندرہ جولائی کو ہونے والے اجلاس میں کیا جائے گا
وفاقی ا ردو یونیورسٹی کی انتظامیہ اپنے ہی کیمپسز سے لاعلم نکلی،جامعہ کے فیکلٹی ممبران کو آن لائن کلاسز کے حوالے سے سوالات و جوابات کے سیشن میں مدعو کرنے کے پیغام میں کراچی اور اسلام آباد کیساتھ تاشقند کیمپس بھی متعار ف کرا دیاجس پرفیکلٹی ممبران حیران رہ گئے۔
بتایا جاتا ہے کہ وفاقی اردو یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے 13جون کو آن لائن کلاسز کے حوالے سے جامعہ کے تمام فیکلٹی ممبران و اساتذہ کو سوالات و جوابات کے سیشن میں زوم پر مدعو کرنے کے لیے واٹس ایپ پیغام کے ذریعے مطلع کیا تھا جس میں وفاقی اردو یونیورسٹی انتظامیہ نے اسلام آباد، کراچی اور تاشقند کے کیمپس کے اساتذہ کو مخاطب کرتے ہوئےاجلاس لائن اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی
حیران کن امر یہ ہے کہ جامعہ انتظامیہ نے تمام فیکلٹی ممبران کو یہ پیغام ارسال کیا گیا مگر تاحال اسکی انتظامیہ کی جانب سے وضاحت نہ کی جا سکی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ غلطی آئی ٹی کے شعبے کی جانب سے ہوئی جنھوں نے زوم پر اساتذہ کو آن لائن مدعو کرنے کیلئے مواد تحریر کیاتھا۔
سان فرانسسکو: فیس بک نے لوگوں، مقامات اور واقعات کی سرچ اور اس سے وابستہ نتائج کو مزید بہتر کرنے کے لیے اب سرچ بار کے نتائج کے ساتھ ایک پینل میں کھلنے والی معلومات ظاہر کرنا شروع کردی ہے جس میں متعلقہ موضوع پر وکی پیڈیا کے صفحات سامنے آجاتے ہیں۔
اس کا اعتراف فیس بک ایپ استعمال کرتے ہوئے بعض افراد نے کیا ہے۔ لوگوں کے مطابق وکی پیڈیا کا خلاصہ سامنے آتا ہے اور اگر مشہور شخصیت کا انسٹاگرام یا کوئی اور آفیشل اکاؤنٹ ہو تو وہ بھی سامنے آجاتا ہے۔ اس کے علاوہ شخصیت یا موضوع سے وابستہ دیگر معلومات بھی سامنے آجاتی ہیں۔
اگرچہ فیس بک نے یہ ابھی متعارف کرایا ہے لیکن یہ فیچر گوگل نالج فیچر جیسے ہی ہیں جو 2012 میں پیش کئے گئے تھے اور ان میں بھی وکی پیڈیا سے ہی معلومات لی جاتی ہے۔ اس طرح کے معلوماتی باکس یا پینل کا ایک فائدہ تو یہ ہوتا ہے کہ اس سے تلاش کی جانے والی شے کا پس منظر مل جاتا ہے اور تحقیق کرنے والا مزید کچھ دیر پلیٹ فارم پر رہتا ہے۔
فیس بک کے معاملے میں یہ معلومات یا تو ظاہر کرتی ہیں کہ وہ شخص کس طرح کی شہرت رکھتا ہے یا کسی منفی گروہ سے تعلق ہے اور اس طرح کسی بھی شخص کے بارے میں معلومات اور حقائق کی تصدیق میں بھی مدد ملتی ہے۔ اسی طرح اگر کوئی فائیو جی سرچ کرتا ہے تو فیس بک اس سے وابستہ درست حقائق اور تمام سازشی نظریات پر مضامین اور دیگر معلومات کو سامنے لے آتا ہے۔
فیس بک پر اس وقت جعلی معلومات کی زبردست بھرمار ہے۔ اب چونکہ فیس بک کا الگورتھم کچھ اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ ان ٹرینڈز اور رحجانات کو اہمیت دیتا ہے جہاں دھواں دار بحث جاری ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ انتہائی متنازعہ اور گرما گرم موضوعات پر اس کا الگورتھم دھیان دیتا ہے اوریوں غلط معلومات اور جعلی خبریں مزید تیزی سے آگے پھیلتی ہیں۔
تاہم فیس بک نے اپنی جانب سے اس آپشن پر کوئی خاص معلومات یا پریس ریلیز جاری نہیں کی ہے بلکہ بعض صارفین نے اسے اپنے اپنے انداز میں نوٹ کیا ہے
کیلیفورنیا: یونیورسٹی آف کیلیفورنیا نےمختلف نسلوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 12 ہزار ادھیڑ عمر اور عمر رسیدہ افراد کا تجزیہ کرنے کے بعد برکلے کے ماہرین نے رگوں میں سختی اور بے خوابی یعنی نیند نہ آنے کی شکایت میں واضح تعلق دریافت کیا ہے۔
آن لائن ریسرچ جرنل ’’پی ایل او ایس بائیالوجی‘‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ رگوں میں چربی جمع ہونے لگتی ہے جس کے نتیجے میں یہ رگیں سخت ہوجاتی ہیں اور جسم کے اندر خون کا بہاؤ بھی متاثر ہوتا ہے۔
رگوں کی سختی اور ان میں دورانِ خون متاثر ہونے سے اگر ایک طرف فالج سے لے کر دل کے دورے تک، درجنوں خطرناک اور جان لیوا بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے تو دوسری جانب نیند کا عمل بھی متاثر ہوتا ہے۔
لہذا بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ بے خوابی کی شکایت کو رگوں کی سختی اور اس سے وابستہ دیگر خطرات کا پیش خیمہ سمجھا جاسکتا ہے۔ تاہم اس تحقیق میں شریک ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ علامت صرف ان ہی امراض کے خدشات تک محدود نہیں بلکہ یہ اعصابی اور دماغی بیماریوں کو جنم دینے کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔
بے خوابی سے بچنے کےلیے ماہرین کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے تو رات کو سونے اور صبح کو جاگنے کا وقت متعین کیا جائے جبکہ سونے سے پہلے اسمارٹ فون، ٹیبلٹ، ٹی وی اور کمپیوٹر وغیرہ کا استعمال نہ کیا جائے، بلکہ ان سب چیزوں کو اپنے بیڈ روم سے نکال باہر کردیا جائے؛ ورزش کرنے کی عادت ڈالی جائے؛ سونے سے کم از کم ایک کیفین (چائے اور کافی وغیرہ) اور الکحل کا استعمال بالکل نہ کیا جائے؛ نیند نہ آرہی ہو تو کوئی جسمانی یا ذہنی مشقت (مثلاً مطالعہ) کی جائے، یہاں تک کہ نیند آنے لگے۔ اگر ان تمام کوششوں کے باوجود بھی بے خوابی کی شکایت برقرار رہے تو بہتر ہے کہ کسی اچھے اور مستند ڈاکٹر سے مشورہ کرلیا جائے۔