Saturday, 16 November 2024

طلبہ و طالبات کے امتحانات 15 جون سے 15 جولائی کے درمیان لینے کا فیصلہ سابقہ اسٹیئرنگ کمیٹی میں ہوا تھا۔

سندھ بھر کے 20 لاکھ سے زائد سکینڈری و ہائر سکینڈری کے طلبہ و طالبات کے امتحانات کا فیصلہ 15 مئی کو کیا جائے گا ۔ تمام بورڈ کے منتطمین امتحانات کے انعقاد یا موخر کرنے کے حوالے سے 3 پلان بنا کر محکمہ تعلیم دیں گے ۔

سندھ بھر کے میٹرک اور انٹر بورڈز کے امتحانات کب ہونگے اس حوالے سے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ میٹرک اور انٹر کے امتحانات لینے یا مذید موخر کرنے ہیں، اس کا فیصلہ کرنے کیلئے وزیر تعلیم کی سربراہی میں‌ تعلیمی اسٹریئرنگ کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے گا ۔ ملک بھر کے بورڈز کی نمائندہ تنظیم آئی بی سی سی بھی اس حوالے سے اپنی معاونت فراہم کریں گی ۔

 

سندھ کے 7 تعلیمی بورڈز کے سربراہوں کا فورم” پروینشل آئی بی سی سی” (انٹر بورڈ کمیٹی آف  چیئرمینز ) نے کورونا وبا کی بگڑتی ہوئی صورتحال میں صوبے میں میٹرک اور انٹر کے سالانہ امتحانات کے التواء یا منسوخی کے حوالے سے مجوزہ پالیسی تیار کرلی ہے۔

پالیسی کے تحت امتحانات کے تاخیر کے ساتھ انعقاد کی صورت میں پرچوں کا دورانیہ ایک سے ڈیڑھ گھنٹے اور تمام پرچے ایم سی کیوز ہوں گے جب کہ امتحانات کی منسوخی کی صورت میں نویں اور گیارہویں  کی بنیاد پر دسویں اور بارہویں کی ایوریج مارننگ بمعہ 5 فیصد اضافی مارکس کی جائے۔

ان تجاویز کو اجلاس کی روداد “منٹس” کی صورت میں غور اور حتمی فیصلے کے لیے وزارت تعلیم حکومت سندھ کو بھیجا جارہا ہے یہ اجلاس پیر کو بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کراچی میں منعقد ہوا جس میں سندھ ٹیکنیکل بورڈ، بورڈ آف انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن کراچی، میٹرک بورڈ  کراچی آور بورڈ آف میٹرک اینڈ انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن  حیدرآباد کے چیئرمینز شریک ہوئے، بورڈ آف میٹرک اینڈ انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن سکھر، لاڑکانہ اور میرپورخاص کے چیئرمینز نے اجلاس میں آن لائن شرکت کی۔

اجلاس میں شریک ایک چیئرمین نے بتایا کہ اجلاس میں تاخیر کے ساتھ میٹرک اور انٹر کے سالانہ امتحانات کے انعقاد یا پھر امتحانات کی منسوخی کی صورت میں براہ راست گریڈنگ اور نتائج کے اجراء کے آپشنز زیر غور آئے اجلاس میں شریک تمام چیئرمینز بورڈز نے اس بات پر اتفاق کیا کہ کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز میں سماجی فاصلوں کے ساتھ امتحانات کا انعقاد ناممکن ہے کیونکہ ایک ایک امتحانی مرکز میں 500 سے 1000 تک طلبہ امتحانات دے رہے ہوتے ہیں ایسے میں سماجی فاصلہ ہر چند کہ ناگزیر ہے تاہم اس پر اطلاق ناممکن ہوگا لہذا اگر میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کا انعقاد انتہائی ضروری ہو تو ایسی صورت میں ہر پرچہ ایک سے ڈیڑھ گھنٹے کے دورانیہ کا ہو اور تمام پرچے مکمل طور پر ایم سی کیوز پر مشتمل ہونے چاہیے۔

اجلاس میں امتحانات کی منسوخی کی صورت سکھر تعلیمی بورڈ کی جانب سے براہ راست گریڈنگ اور نتائج کے طریقہ کار  کے حوالے سے دی گئی تجاویز سے سوائے لاڑکانہ بورڈ کے تمام تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز نے اتفاق کیا امتحانات کی منسوخی کی صورت میں سکھر تعلیمی بورڈز کی جانب سے بھجوائی گئی تجویز میں کہا گیا تھا کہ میٹرک اور انٹر سال آخر کے نتائج نویں اور گیارہویں جماعتوں کے پہلے سے جاری شدہ نتائج کی بنیاد پر “ایوریج مارکنگ”  کے ساتھ جاری کردیے جائیں جبکہ ہر طالب علم کو اس ایوریج مارکنگ کے ساتھ ساتھ 5 فیصد گریس مارکس بھی دیے جائیں۔

اجلاس میں سامنے آنے والی تجاویز اب حکومت سندھ وزارت تعلیم کو بھجوائی جارہی ہیں وزارت تعلیم اس معاملے پر کسی بھی فیصلے کے لیے محکمہ تعلیم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس بلا کر اس سلسلے میں غور اور منظوری دے گی جو آئندہ ماہ میں کسی وقت متوقع ہے قبل ازیں فیڈرل آئی بی سی سی کا اجلاس موجودہ چیئرمین اور آغا خان بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر شہزاد جیوا کی زیرصدارت منعقد ہوا۔

اجلاس میں شریک چیئرمین کے مطابق شرکاء اس بات پر متفق تھے کہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال میں پرچے منسوخ کیے جاسکتے ہیں تاہم چاروں صوبے کسی مشترکہ تجویز پر متفق نہیں ہوسکے۔

اجلاس میں پنجاب کے کچھ تعلیمی بورڈ کا موقف سامنے آیا کہ وہ میٹرک کے کچھ پرچے لاک ڈائون شروع ہونے سے قبل ہی لے چکے تھے کچھ بورڈ کے مطابق وہ امتحانی کاپیاں اور امتحانی پرچے پرنٹ کرواچکے ہیں لہذا ان کے لیے فوری طور پر اس قسم کا فیصلہ مشکل ہوگا تاہم امتحانات کا ایک حد تک التواء ممکن ہے دریں اثنا فیڈرل آئی بی سی سی کا اجلاس 4 مئی کو دوبارہ طلب کیا گیا ہے تاکہ صوبائی بورڈز آپس کی مشاورت کے بعد ملکی سطح پر کسی یونیفارم پالیسی تک پہنچ سکیں۔

 

طلبہ نے کورونا وائرس کے متاثرہ مریضوں کے وارڈز میں موجود بستر سمیت دیگر جراثیم زدہ (انفیکٹڈ) اشیا کو جراثیم سے پاک کرنے اور انھیں نئے مریضوں کے لیے قابل استعمال بنانے کی غرض سے ” الٹرا وائیلیٹ روبوٹ” تیار کرلیا ہے۔

این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اور آئی بی اے کراچی کے سابق طلبہ نے کورونا وائرس کے متاثرہ مریضوں کے وارڈز میں موجود بستر سمیت دیگر جراثیم زدہ “انفیکٹڈ” اشیا کو جراثیم سے پاک کرنے اور انھیں نئے مریضوں کے لیے قابل استعمال بنانے کی غرض سے ” الٹرا وائیلیٹ روبوٹ” تیار کرلیا ہے، جو اپنی ساخت کے اندر موجود الٹرا وائیلیٹ شعاؤں کی مدد سے کورونا وائرس یا اس کے مریض کے سبب  ماحول میں آنے والے جراثیم  کو مارنے کی صلاحیت رکھتا ہے اس روبوٹ کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک موبائل اپلیکیشن تیار کی گئی ہے جس کی مدد سے اسے آپریٹ کیا جائے گا۔

روبوٹ تیار کرنے والے انجینیئر محمد نبیل نے کہا ہے کہ ہماری ٹیم نے مختلف اسپتالوں کے دورے اور ڈاکٹر حضرات سے ملاقات میں اس بات کی کمی کو شدت سے محسوس کیا تھا کہ کورونا کے جو مریض صحت یاب ہوکر اسپتالوں سے فارغ ہورہے ہیں یا جنھیں گھروں پر ہی کورنٹائن کیا گیا ہے ان کی بیماری کے دوران زیر استعمال جراثیم زدہ اشیا اور کمرے یا وارڈ کو اسٹرلائز کرنے کا کوئی سائنسی مکینزم موجود نہیں ہے جبکہ نئے مریض کو دوبارہ اسی جگہ پر ایڈمٹ کرنے سے قبل اس جگہ اور متاثرہ اشیاکو جراثیم سے پاک کرنے کیے لیے بھی متعلقہ عملہ یا تو تیار نہیں ہے یا اس میں خود جراثیم سے متاثر ہونے کا خوف موجود ہے لہذا اس ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہمیں ایک ایسے روبوٹ کیا تیاری کا خیال آیا جس کے ذریعے متعلقہ اشیا اور جگہ کو انسانوں کی موجودگی کے بغیر ہی اسٹرلائز کیا جاسکے۔

انھوں نے بتایا کہ کسی بھی سطح پر اگر یہ شعائیں چار منٹ تک مسلسل پڑتی ہیں تو وہاں موجود جراثیم مر جاتے ہیں محمد نبیل نے بتایا ہم نے روبوٹ پر کیمرہ نصب کیا ہے جس کی مانیٹرنگ اپلیکیشن کے ذریعے ہی ممکن ہے اور وارڈ کے باہر موجود روبوٹ آپریٹر اسے اپلیکیشن کی مدد سے کنٹرول کر سکتا ہے۔

کورونا فائیٹر روبوٹ کی تیاری میں تقریباً 6 لاکھ روپے کے اخراجات آئے ہیں اور اس کی تیاری میں کنڑولر(برین)،موٹرز، انڈرائڈ، آلٹروائیلیٹ ٹیوبس اور فائبر کا استعمال کیا گیا ہے انھوں نے بتایا کہ ایک روبوٹ کی تیاری میں ایک ہفتے کا وقت درکار ہے اور ہم نے مختلف سرکاری اسپتالوں کے ڈاکٹرز کو اس حوالے سے آگاہ بھی کیا ہے ۔

 

سندھ اور پاکستان بھر میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات کے حوالے سے دو اہم اجلاس آج، پیر 27 اپریل کو طلب کرلیے گئے ہیں، پہلا اجلاس سندھ کے تعلیمی بورڈز کے سربراہوں کمیٹی آف چیرمین سندھ کا ہوگا جس کی صدارت کمیٹی کے سربراہ اور میٹرک بورڈ کراچی کے چیرمین ڈاکٹر سعید الدین کریں گے۔

 دوسرا اجلاس ملک بھر کےتعلیمی بورڈ کے سربراہوں کا ہوگا جس کی صدارت انٹر بورڈ کمیٹی آف چیرمین ( آئی بی سی سی ) پاکستان کریں گے، اجلاس میں سندھ کے تمام تعلیمی بورڈز انٹر اور میٹرک کے امتحانات کے حوالے سے طریقہ کار (ایس او پی) طے کیے جائیں گے۔

میٹرک بورڈ کراچی کے چیرمین ڈاکٹر سعید الدین نے کہا کہ صوبائی اسٹیرننگ کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں میٹرک کے امتحانات 15جون سے ہونے ہیں جس کے بعد انٹر کے امتحانات ہونے ہیں اور تعلیم چونکہ صوبائی معاملہ ہے کورونا کے باعث امتحانات کی تاریخ آگے لے جانا یا کیمبرج یا انٹر نیشنل بیکولوریٹ کی طرح نہ لینے کا فیصلہ بھی صوبائی اسٹریننگ کمیٹی ہی کرے گی جس کی صدارت صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ سے 15 لاکھ سے زائد طلبہ انٹر اور میٹرک کے امتحانات دیں گے جب کہ پاکستان بھر میں ان کی تعداد 50 لاکھ کے قریب ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دونوں اجلاس آن لائن ہوں گے پہلا اجلاس انٹر بورڈ کمیٹی آف چیرمین پاکستان کا صبح 11 بجے جس کے بعد سندھ بھر کے تعلیمی بورڈز کے سربراہوں کا اجلاس ہوگا جس میں سندھ سے باہر کے کچھ بورڈ چاہتے کہ کورونا کے پیش نظر امتحانات ہی نہ لیے جائیں جب کہ سندھ کے بورڈز چاہتے ہیں کہ امتحانات ہوں چاہے پرچوں کا دورانیہ تین گھنٹے سے کم ہو اور معروضی ہو ۔

 انہوں نے کہا کہ ہماری سفارشات صوبائی حکومت کو بھیجی جائیں گی اور اسٹریننگ کمیٹی حتمی فیصلہ کرنے کی مجاز ہوگی۔

سندھ کے ایک اور تعلیمی بورڈ میں مستقل چیئرمین کے تقرر کے بجائے تاحکم ثانی پرانے چیئرمین کا ہی تقرر کردیا گیا ہے اور اس حوالے سےگزشتہ ماہ مدت مکمل کرنے والے میرپورخاص بورڈ کے چیئرمین برکات حیدری کی مدت ملازمت میں تاحکم ثانی توسیع کردی گئی ہے جس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

اس طرح اب سندھ کے سات تعلیمی بوڑڈز میں غیر مستقل چیئرمین کام کررہے ہیں جن میں میٹرک بورڈ کراچی، انٹر بورڈ کراچی، سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن، سکھر تعلیمی بورڈ، لاڑکانہ تعلیمی بورڈ، نوابشاہ تعلیمی بورڈ اور میرپورخاص تعلیمی بورڈ شامل ہیں۔ ان ساتوں تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کے عہدوں کے لئے انٹرویوز مارچ کے پہلے ہفتے میں تلاش کمیٹی نے لے لئے تھے اور سیکرٹری بورڈز و جامعات نے حاصل کردہ نمبروں کی بنیاد پر سمری تیار کر کے وزیر اعلیٰ سندھ کو بھیج دی تھی۔

یہ سمری مشیر اعلیٰ اور چیف سیکرٹری سندھ کو توسط سے جانی تھی جو ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود تاحال چیف سیکرٹری اور وزیر اعلیٰ سندھ تک نہیں پہنچی ہے اور صوبائی مشیر نثار کھوڑو کے دفتر میں رکی ہوئی ہے، ذرائع کے مطابق مشیر نثار کھوڑو کو سمری پر اعتراضات ہیں مگر یہ سمری اعتراض دور کرنے کے لئے واپس بھی نہیں بھیجی گئی ہے جس کی وجہ سے میرپورخاص میں برکات حیدری کی مدت میں تاحکم ثانی توسیع کردی گئی۔

توسیع کے معاملے میں بھی امتیاز برتا گیا۔ برکات حیدری کی دوسری مدت ایک سال کے لئے بڑھائی گئی تھی جبکہ حیدرآباد کے چیئرمین ڈاکٹر محمد میمن کے مستعفی ہونے کے باوجود ان کو دوسری مدت تین سال کے لئے دے دی گئی تھی جو تاحال مکمل نہیں ہوئی ہے۔

آئی بی سی سی (انٹر بورڈ کمیٹی آف چیئرمینز) کے اجلاس میں لاک ڈاؤن اور کورونا کیسز میں اضافے کے باعث امتحانات میں ایک ماہ کا التواء، پیپر پیٹرن کی تبدیلی، امتحانات کی منسوخی اور گریڈنگ کے طریقہ کار پر غور ہوگا۔ 

ملک بھر کے سرکاری و نجی تعلیمی بورڈز کی مشترکہ باڈی “آئی بی سی سی” (انٹر بورڈ کمیٹی آف چیئرمینز) نے کورونا وائرس  کے سبب پاکستان میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات کے انعقاد یا اس کے کسی ممکنہ التواء پر غور کرنے کے لیے ایک جائزہ اجلاس پیر کو طلب کرلیا ہے، اجلاس آن لائن ہوگا جس میں ملک کے چاروں صوبوں اور آزاد جموں کشمیر و گلگت گلستان سے صوبائی کمیٹی آف چیئرمینز کے سربراہان شریک ہورہے ہیں جو اپنے اپنے صوبوں کی نمائندگی کریں گے، جب کہ آغاخان تعلیمی بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر شہزاد جیوا اجلاس کی سربراہی کریں گے۔

 

سیکریٹری کالج ایجوکیشن بنتے ہی باقر عباس نقوی نے اپنے عمل سے سندھ کے کالج اساتذہ کے دل جیت لیے۔ سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسو سی ایشن کے مرکزی صدر پروفیسر سید علی مرتضیٰ، پروفیسر شاہجہاں پنھور، پروفیسر کریم ناریجو، پروفیسر  اصغر شاہ، پروفیسر منور عباس، پروفیسر الطاف میمن، پروفیسر ڈاکٹر شکیل، پروفیسر غلام روسول لاکھو، پروفیسر مشتاق پھلپوٹہ، پروفیسرامیر علی لاشاری،پروفیسرنازیہ سولنگی، پروفیسر عارف یونس، پروفیسرعبدالمنان بروہی، پروفیسرآصف منیر، پروفیسر سعید فاطمہ، پروفیسرعدیل معراج،پروفیسرحسن میر بحر، پروفیسر عزیز میمن، پروفیسرعبدالمجید ٹانوری و دیگر نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ گذشتہ چند ماہ کے دوران کالج ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے بہت سے کالج اساتذہ اور غیر تدریسی عملہ رٹائر ہوا ہے جس کے سبب ان کی تنخواہ بند ہوگئی جبکہ دفاتر کے بند ہونے کے سبب ریٹائرمنٹ کے کاغذات بھی نہیں بن پائے تھے اس سبب وہ بے حد پریشان تھے جس کی اطلاع باقر عباس نقوی سیکریٹری کالج ایجوکیشن کو دی گئی، جس پرانہوں نے پہلے ہی روز ان تمام ریٹائرڈ اساتذہ سمیت دیگر ملازمین کے کاغذات کو تین دنوں میں مکمل کرنے کے احکامات جاری کر دیے جس سے سندھ بھر کے اساتذہ اور بالخصوص متاثرین بے حد خوش ہوئے ہیں۔

 سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسو سی ایشن کے رہنماؤں نے مزیدکہا کہ چھ ماہ پہلے لیکچررز کی ہونے والی ڈی پی سی کا نوٹیفکیشن تا حال جاری نہیں ہو پایا ہے جس کے سبب پندرہ سال سے ترقی کے منتظر لیکچررز میں کافی مایوسی پھیلی ہوئی ہے۔

 سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسو سی ایشن کے رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ اس صوبے کے طلبہ بالخصوص سرکاری کالج کے طلبا و طالبات مہنگی انٹر نیٹ کے سبب یوٹیوب کی سہولیات سے استفادہ نہیں کر سکتے جبکہ والدین یوٹیوب کے حوالے سے تحفظات کا بھی شکار ہیں اس سلسلے میں سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسو سی ایشن کے رہنماؤں نے صوبائی وزیرِ تعلیم سعید غنی اور سیکریٹری کالج ایجوکیشن سید باقر عباس نقوی سے اپیل کی کہ وہ کالج طلبہ کی سہولت اور والدین کے ذہنی اطمنان کی خاطر یوٹیوب کے علاوہ دیگر طریقوں،آن لائن کلاسز یا کیبل آپریٹرز کے تعاون سے سندھ کالج کیبل ٹی وی چینل کا اجرا کیا جاسکتا ہے جس کے ذریعے روزانہ کی بنیاد پر چھ سے سات گھنٹے مختلف مضامین کے لیکچرز دکھائے جا سکتے ہیں ا س سلسلے میں سندھ بھر کے کالج اساتذہ بھرپور تعاون کرنے کو تیار ہیں۔

 

سندھی حروف والے پیغامات ایپل کے آئی فون کے لیے خطرے کا باعث بن رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق آئی فون کے جدید ورژن 13.4.1 میں سندھی حروف والا میسج نوٹیفکیشن فون کی خرابی کا باعث بن رہا ہے، اس قسم کا میسج بیک وقت ہزاروں کی تعداد میں صارفین کو متاثر کر سکتا ہے۔

کچھ افراد کی جانب سے شرارتی طور پر سندھی حروف والے میسجز بھیجے گئے جس کا نوٹیفکیشن موصول ہوتے ہی دیکھا گیا کہ نئے آئی فونز ہینگ ہونا شروع ہوگئے جس سے وہ ٹرن آف یعنی بند یا ری اسٹارٹ بھی نہیں ہو پا رہے۔

اس سے متعلق متعدد صارفین نے ٹوئٹر پر شکایت بھی کی اور بگ کے باعث آئی فون ہینگ ہونے والی ویڈیو بھی شیئر کی۔
یہ سندھی حروف والا میسج واٹس ایپ پر آیا ہو، فیس بک پر ہو یا پھر کسی دوسری ایپ سے موصول ہوا ہو، یہ نئے آئی فونز کی خرابی کا باعث بن رہا ہے۔

اس سے قبل یہ خرابی 2015 میں سامنے آئی تھی جس میں عربی حروف والا میسج بھیجا گیا تھا۔ اس وقت ایپل کمپنی نے غور کیا کہ یہ ایک آئی میسج تھا جو یونیکوڈ حرف والی سیریز کے باعث مسئلہ کر رہا تھا۔
ایسا ہی میسج بگ 2018 میں بھی تیلگو حروف کے باعث بھی سامنے آیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق یہ ممکن ہے کہ اس میسج بگ سے آپریٹنگ سسٹم 13.4.5 متاثر نہ ہو لیکن یہ خرابی بیٹا ورژن میں شامل ہوگئی ہے لہذا تمام صارفین کو محتاظ رہنے کی ضرورت ہے جب تک کہ ایپل کمپنی کی جانب سے اس کے دور ہونے کی نشاندہی نہیں کر دی جاتی۔

امکان ہے کہ آئندہ کچھ ہفتوں میں ایپل کمپنی کی جانب سے آپریٹنگ سسٹم 13.4.5 کے لیے نئی اپڈیٹ موصول ہو جائے۔

پنجاب میں آرگینک طریقے سے گلوٹن فری گندم کی کاشت کا تجربہ کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں پیداوار میں بھی 35 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
لاہورکے سرحدی علاقے ایچوگل کے قریب 22 ایکڑ رقبے پر گندم کاشت کی گئی تھی، گیارہ ایکڑ رقبے پرعام طریقے سے گندم کاشت ہوئی جب کہ 11 ایکڑ پر آرگینک طریقہ کار استعمال کیا گیا۔

گلوٹن فری گندم کی کاشت کا تجربہ سابق وائس آرمی چیف جنرل یوسف خان کے فارم ہاوس پر کیا گیا ہے، اس فارمولے کے استعمال سے ناصرف گندم کے سٹے زیادہ بڑے پیدا ہوئے بلکہ پیداوار بھی دوسری فصل کے مقابلے میں 6 من فی ایکڑ تک زیادہ آئی ہے، آرگینک پروٹوکول استعمال کرنے والوں کا دعوی ہے کہ یہ گلوٹن فری گندم ہے جوعام گندم کے مقابلے میں زیادہ مفید اورمہنگی ہے۔
پاک بحریہ کے سابق کمانڈر اور زرعی ماہر محمد رفیق کہتے ہیں کہ اچھی فصل اور پیداوار کے لئے اچھے بیج کے ساتھ ساتھ اچھی اور زرخیززمین کا ہونا بھی ضروری ہے۔ ہمارے یہاں عام طور پر زمین کی پانچ، چھ انچ اوپرکی سطح پر ہل چلا کر بار بار فصل کاشت کی جاتی ہے اور کھادوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سے زمین کی اوپری سطح کی زرخیزی کم ہوتی جاتی ہے۔

آرگینک لکویڈ پروٹوکول کی وجہ سے زمین کی زرخیزی بڑھ جاتی ہے،ایک ایکڑمیں ہم 2 لیٹر آرگینک لکویڈ پروٹوکول استعمال کرتے ہیں۔ یہ لکویڈ زمین میں کینچوے پیدا کرتا ہے جو ناصرف زمین کی زرخیزی بڑھاتے بلکہ زمین کی نچلی سطح کو نرم کردیتے ہیں، اسی طرح یہ لکویڈ پروٹوکول پودے کی غذائی ضروریات پورا کرتا ہے۔ ہم نے گندم کے کھیت کو 2 مرتبہ پانی دیا جس میں آرگینک لکویڈ پروٹوکول شامل کیا گیا جبکہ ایک بار اس کا اسپرے کیا گیاتھا، اب اس کا فرق صاف دیکھا جاسکتا ہے۔
آرگینک لکویڈ پروٹوکول تیارکرنے والے ادارے کے نمائندے مقصود احمد نے بتایا کہ ہم گزشتہ پندرہ سال سے مختلف فصلوں ،باغات اورنرسریوں میں اس پروٹوکول کواستعمال کررہے ہیں، یہ فارمول اکمرشل بنیادوں پر تیار نہیں کررہے ، جو بھی کاشتکار اسے اپنی فصلوں کے لئے استعمال کرنا چاہے ہم خود یہ سروسز فراہم کرتے ہیں۔ لاہور میں جس گندم میں یہ پروٹوکول استعمال ہوا ہے یہاں ہمیں ایک ماہ کی تاخیرہوگئی تھی، اس کے باوجود عام فصل کے مقابلے میں ہماری پیداوار زیادہ آئی ہے، گندم کا دانہ زیادہ بڑا ہے۔
دوسری طرف پی سی ایس آئی آر کی رپورٹ کے مطابق آرگینک فارمولے سے تیارکی گئی گندم مکمل طور پر گلوٹن فری نہیں ہے تاہم اس میں گلوٹن کی مقدار عام گندم کے مقابلے میں کم ہے اور یہ مقدار انسانی صحت کے لئے نقصان دہ نہیں ہے، عام گندم میں گلوٹن کی مقدار 12.82 فیصد ہوتی جس سے بعض افراد میں انتڑیوں کی بیماری پیدا ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔
مقامی کاشتکاروں نے بتایا کہ لاہور اوراس کے قریبی علاقوں میں گندم کی فی ایکڑاوسط پیداوار 30 سے 35 من ہے تاہم جس رقبے پریہ فارمولہ استعمال ہوا ہے وہاں کی پیداوار زیادہ آئی ہے۔

بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کو ”ماں سے بچوں کوکرونا وائرس کی منتقلی“ کے عنوان سے تحقیق کی مد میں معروف رفاہی تنظیم ’فیوچر ٹرسٹ‘ نے پندرہ لاکھ روپے کی رقم عطیہ کی ہے۔

آئی سی سی بی ایس، جامعہ کراچی کے ترجمان کے مطابق بین الاقوامی مرکز کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری کو رقم کا چیک بین الاقوامی مرکز میں فیوچر ٹرسٹ کے آفیشل نے پیش کیا۔

اس موقع پر پروفیسر اقبال چوہدری نے ٹرسٹ کے آفیشل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ فیوچر ٹرسٹ اُن چند رفاہی تنظیموں میں سے ایک ہے جس نے یہ درک کیا ہے کہ میڈیکل ریسرچ ہی دراصل موجودہ عالمی وباء کا دیرپاء حل ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مرکز چاہتا ہے کہ فیوچر ٹرسٹ کے ساتھ مستقبل میں بہتر ورکنگ ریلشن قائم ہوں۔اس حوالے سے فیوچر ٹرسٹ کے آفیشل کا کہنا ہے کہ ہمیں پاکستانی ماحول میں ’ماں سے بچوں کوکرونا وائرس کی منتقلی کے متعلق حقائق جاننے کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں انفیکشن کاپائیدار حل دریافت ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مرکز کے ساتھ کام کرکے یہ موقع حاصل ہوسکتا ہے کہ ہم یہ جان سکیں کہ کس طرح پاکستان میں وائرس پھیل رہا ہے۔

واضح رہے کہ فیوچر ٹرسٹ دراصل جے ایس بینک کی قائم کردہ ایک رفاہی تنظیم ہے جس کا مقصد ٹیکنالوجی اور انوویشن کے فروغ کے ذریعے ملک سے غربت کا خاتمہ ہے۔