پاکستان انجینئرنگ کونسل کی ایکسپرٹ کمیٹی نے مقامی طور پر وینٹی لیٹرز کی تیاری کی منظوری دے دی ہے، وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کی درخواست پر وزیراعظم نے تیز ترین طریقہ کار کی ہدایت کی تھی۔ جس پر کورونا میں بڑھتی ہوئی طلب کے باعث قانونی پیچیدگیوں کو ختم کیا گیا اور وینٹی لیٹرز کی تیاری اور ٹیسٹنگ کے لئے تیز ترین طریقہ کار اپنایا گیا۔ کلینیکل ٹیسٹ کے دوران وینٹی لیٹرز کی خصوصیات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اب وینٹی لیٹر کو مسلسل 96 گھنٹے انسانی جسم پر چیک کیا جائے گا۔
پاکستان انجینئرنگ کونسل کو وینٹی لیٹرز کے 48 ڈیزائن موصول ہوئے جن میں سے 3 ڈیزائن منظوری کیلئے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کو بھیجے گئے، پہلے مرحلے میں پریشر اور والیوم کنٹرول میکینکل وینٹی لیٹرز کی تیاری کی اجازت دی گئی ہے۔ پاکستان انجینئرنگ کونسل کی ایکسپرٹ کمیٹی ہر 6 ماہ بعد خصوصیات اور ٹیسٹنگ طریقہ کار کا جائزہ لے گی۔
سندھ حکومت نے لاک ڈاون میں توسیع اورنرمی سےمتعلق الگ الگ سفارشات تیار کرلی ہیں۔ طبی ماہرین اور نجی و سرکاری شعبے کے ماہرین صحت لاک ڈاؤن سخت کرنے اور صنعتکار، کراچی چیمبر اور اسمال ٹریڈرز لاک ڈاؤن ختم کرنے کےلیے سندھ حکومت پر مسلسل دباؤ ڈال رہے ہیں۔ جس کے باعث صوبائی حکومت کے لیے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہورہا ہے کہ معیشت کو بچایا جائے یا انسانی جانیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سندھ میں کورونا کیسز کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے اور اگرلاک ڈاؤن نہ بڑھایاتو کورونا کا پھیلاؤ روکنا مشکل ہوگا، کورونا پھیل گیا تو طبی سہولیات کم پڑجائیں گی۔ اس کے علاوہ میئر کراچی وسیم اختر نے بھی لاک ڈاؤن میں توسیع اور راشن کی تقسیم کو منظم کرنے کی تجویز دی ہے۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے بھی لاک ڈاؤن میں توسیع کی تجویز نہیں۔ وفاقی حکومت نے لاک ڈاؤن کی حمایت نہیں کی تو سندھ حکومت پابندیاں نرم کرے گی، سندھ حکومت نے لاک ڈاون میں توسیع اورنرمی سے متعلق الگ الگ سفارشات تیار کرلیں، جن پرغور اور حتمی فیصلہ کابینہ کے اجلاس میں ہوگا،اس سلسلے میں 13 اپریل کو صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوسکتا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال سے ٹیلی فون پر موجودہ صورت حال پر تباٍدلہ خیال کیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کورونا سے مقابلے کا واحد حل سخت لاک ڈاؤن ہے، مستحقین تک راشن پہنچانے کے نظام کو مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
کراچی میں شہریوں کی جانب سے لاپرواہی اور لاک ڈاؤن کی خلاف ورزیوں کے باعث کورونا کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
کراچی سمیت سندھ بھر میں آج کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لئے لاک ڈاؤن کا اکیسواں روز ہے تاہم کراچی میں شہریوں کی جانب سے لاپرواہی اور لاک ڈاؤن کی خلاف ورزیوں کے باعث کورونا کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
کورونا کیسز میں اضافے پر ضلع شرقی کی 11 یونین کونسلز کو سیل کرنے کے سندھ حکومت کے احکامات پر عملدرآمد جاری ہے، تاحال شہر کی کوئی بھی یونین کونسل مکمل مکمل طور پر سیل نہیں کی جاسکی البتہ گلشنِ اقبال، گلستانِ جوہر، اسکیم 33، ڈالمیا، صفورہ، پہلوان گوٹھ سمیت متعدد علاقوں میں راستوں کی بندش کردی گئی ہے۔
ضلع شرقی کی 11 یونین کونسلز میں کورونا وائرس کے زیادہ کیسز سامنے آئے جن میں یوسی 21 گیلانی ریلوے اسٹیشن، یوسی 7 ڈالمیا، یوسی 8 جمالی کالونی، یوسی 22 گلشن، یوسی 27 پہلوان گوٹھ، یوسی 29 گلزار ہجری، یوسی 30 صفورہ، یوسی فیصل کینٹ، یوسی 2 منظور کالونی، یوسی 9 جیکب لائن اور یوسی 10 جمشید کوارٹرز شامل ہیں۔
ضلع جنوبی میں سول لائنز، صدر، کلفٹن اور دیگر علاقے بھی سیل کئے جاسکتے ہیں جب کہ مختلف علاقوں کی مساجد سے گھروں میں رہنے کے اعلانات بھی کئے جارہے ہیں اور باہر نکلنے والے شہریوں سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بجٹ 21-2020 کو پیش کرنے سے متعلق پارلیمانی رہنماؤں سے مشاورت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ عالمی وباء کی وجہ سے عوام کو بے پناہ مالی مشکلات کا سامنا ہے، ایسے مشکل حالات میں عوام کو ریلیف دینا اور بجٹ کو بروقت پیش کرنا پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے، پارلیمنٹ اور عوام کو مل کر ملک کو معاشی بحران سے نکالنا ہوگا۔
اسد قیصر نے کہا کہ کورونا وائرس کے خدشات کے پیش نظر بجٹ کو پیش کرنے اور اسے پاس کرنے سے متعلق سیاسی پارٹیز کو اعتماد لینا ضروری سمجھتا ہوں، بجٹ 21-2020 جون میں پیش ہونا ہے، بجٹ کو بروقت پیش کرنے کے لیے پارلیمنٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت سے مشاورت کی جائے گی۔
اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ میری کوشش ہے کہ پارلیمان میں عوامی اہمیت کے حامل تمام امور پر کام جاری رہے، کمیٹیوں کے اجلاس کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے جاری رکھنے کا فیصلہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے، پوری دنیا کو اس وقت کورونا وائرس نے جکڑا ہوا ہے، اس وباء سے نبرد آزما ہونے کے لیے ہم سب کو ملکر قومی یکجہتی کا بھرپور مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے اپنی پارلیمانی ذمہ داریوں کو بھی نبھانا ہوگا۔